انہوں نے کامریڈ اندرجیت گپتا کی صدی تقاریب کے موقع پر دفعہ 370 کی منسوخی اور کشمیر کی صورتحال پر سمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس یہ پروپگنڈہ کررہے ہیں کہ کشمیر اب ہندوستان کا حصہ بنا جو جھوٹ ہے۔
دفعہ 370 دستور کا حصہ تھا تاہم بی جے پی نے اس کو الگ رخ دیا۔ انہو ں نے جموں و کشمیر کے تاریخی پس منظر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں آزادی 15اگست 1947کو حاصل ہوئی۔ اس وقت ملک میں 500دیسی ریاستیں تھیں۔ حکومت برطانیہ نے چھوٹی ریاستوں کو ہندوستان میں شامل ہونے‘ پاکستان میں شامل ہونے یاپھر آزاد رہنے کا اختیار دیا تھا۔ حیدرآباد کے نظام اور جموں و کشمیرکے راجہ ہری سنگھ نے آزاد رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس وقت بڑے پیمانے پر جدوجہد کی گئی تھی کہ ان کو ہندوستان میں شامل کیا جائے۔ سی پی آئی نے نظام کے خلاف جدوجہد کی تھی اور بعدازاں اسے ہندوستان میں اس وقت کے وزیر داخلہ سردار پٹیل نے شامل کیا تھا۔ کشمیر کے معاملہ میں ڈی راجہ نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ آزاد ریاست رکھنا چاہتے تھے۔ اس وقت بعض قبائلی باغیوں نے پاکستانی حکمرانوں کے تعاون سے کشمیر پر حملہ کردیا۔ جموں چلے گئے اور اس بات پر رضامند ہوئے کہ کشمیر کو ہندوستان میں شامل کیا جائے۔
بعدازاں ہری سنگھ انے ہندوستان کے ساتھ معاہدہ پر دستخط کئے۔ اس معاہدہ کے مطابق ہری سنگھ نے شیخ عبداللہ کو دیسی ریاست جموں و کشمیر کے ہندوستان میں شامل ہونے پر اس کا وزیراعظم بنایا۔ ایسی صورتحال میں ڈاکٹر امبیڈکر‘ نہرو کابینہ میں شامل گوپالا سوامی اور شیاما پرشاد مکرجی رکن دستور ساز اسمبلی نے دفعہ 306 کے خصوصی موقف دینے پر تبادلہ خیال کیا۔ بعدازاں دفعہ 370 بنائی گئی جب کہ بی جے پی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر امبیڈکر دفعہ 370 کی حمایت میں نہیں تھے۔
سی پی آئی دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف: ڈی راجہ - Abrogation of Article 370 by NDA govt unconstitutional
سی پی آئی کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ نے کہا کہ 'دفعہ 370 کی منسوخی غیر دستوری اور غیرجمہوری ہے۔ اسی لیے ان کی پارٹی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اس کے خلاف ہے۔'
انہوں نے کامریڈ اندرجیت گپتا کی صدی تقاریب کے موقع پر دفعہ 370 کی منسوخی اور کشمیر کی صورتحال پر سمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس یہ پروپگنڈہ کررہے ہیں کہ کشمیر اب ہندوستان کا حصہ بنا جو جھوٹ ہے۔
دفعہ 370 دستور کا حصہ تھا تاہم بی جے پی نے اس کو الگ رخ دیا۔ انہو ں نے جموں و کشمیر کے تاریخی پس منظر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں آزادی 15اگست 1947کو حاصل ہوئی۔ اس وقت ملک میں 500دیسی ریاستیں تھیں۔ حکومت برطانیہ نے چھوٹی ریاستوں کو ہندوستان میں شامل ہونے‘ پاکستان میں شامل ہونے یاپھر آزاد رہنے کا اختیار دیا تھا۔ حیدرآباد کے نظام اور جموں و کشمیرکے راجہ ہری سنگھ نے آزاد رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس وقت بڑے پیمانے پر جدوجہد کی گئی تھی کہ ان کو ہندوستان میں شامل کیا جائے۔ سی پی آئی نے نظام کے خلاف جدوجہد کی تھی اور بعدازاں اسے ہندوستان میں اس وقت کے وزیر داخلہ سردار پٹیل نے شامل کیا تھا۔ کشمیر کے معاملہ میں ڈی راجہ نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ آزاد ریاست رکھنا چاہتے تھے۔ اس وقت بعض قبائلی باغیوں نے پاکستانی حکمرانوں کے تعاون سے کشمیر پر حملہ کردیا۔ جموں چلے گئے اور اس بات پر رضامند ہوئے کہ کشمیر کو ہندوستان میں شامل کیا جائے۔
بعدازاں ہری سنگھ انے ہندوستان کے ساتھ معاہدہ پر دستخط کئے۔ اس معاہدہ کے مطابق ہری سنگھ نے شیخ عبداللہ کو دیسی ریاست جموں و کشمیر کے ہندوستان میں شامل ہونے پر اس کا وزیراعظم بنایا۔ ایسی صورتحال میں ڈاکٹر امبیڈکر‘ نہرو کابینہ میں شامل گوپالا سوامی اور شیاما پرشاد مکرجی رکن دستور ساز اسمبلی نے دفعہ 306 کے خصوصی موقف دینے پر تبادلہ خیال کیا۔ بعدازاں دفعہ 370 بنائی گئی جب کہ بی جے پی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر امبیڈکر دفعہ 370 کی حمایت میں نہیں تھے۔