ETV Bharat / state

Delhi riots 2020 شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر فیصلہ التوا کا شکار، اگلی سماعت تیرہ اکتوبر کو - شرجیل امام

دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ نے شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر فیصلہ ایک بار پھر ملتوی کر دیا ہے۔ اب عدالت اپنا فیصلہ 13 اکتوبر کو سنائے گی۔ شرجیل امام 28 جنوری 2020 سے تہاڑ جیل میں بند ہے۔

sharjeel imam bail plea
رجیل امام کی درخواست ضمانت پر فیصلہ التوا کا شکار، اگلی سماعت تیرہ اکتوبر کو
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 25, 2023, 6:18 PM IST

نئی دہلی: کڑکڑڈوما کورٹ نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مبینہ اشتعال انگیز تقریر کے معاملے میں جے این یو کے سابق طالب علم شرجیل امام کی قانونی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ ایک بار پھر سے ملتوی کر دیا ہے۔ عدالت اب اس کیس کا فیصلہ 13 اکتوبر کو سنائے گی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے دلائل سننے کے بعد 11 ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا اور 25 ستمبر کو فیصلہ سنانے کا اعلان کیا تھا۔

شرجیل امام پر دہلی پولیس کی اسپیشل برانچ نے 2020 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں سی اے اے کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے اور جامعہ میں فسادات بھڑکانے پر بغاوت کا مقدمہ درج کیا تھا۔ بعد میں شرجیل امام کے خلاف دہلی پولیس کی طرف سے غیر قانونی سرگرمیاں کے روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کی دفعہ 13 کے تحت مقدمہ بھی درج کر لیا گیا۔

پیر کو کیس کی سماعت کے دوران شرجیل امام کے وکیل نے دلیل دی کہ میرا موکل یو اے پی اے کے تحت سات سال کی زیادہ سے زیادہ سزا کا نصف سزا پہلے ہی کاٹ چکا ہے۔وہ 28 جنوری 2020 سے تہاڑ جیل میں بند ہے۔اس لیے وہ ضمانت کا حقدار ہے۔ جبکہ دہلی پولیس نے شرجیل امام کے وکیل کے اس دعوے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ امام پر صرف ایک جرم نہیں بلکہ کئی جرائم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

شرجیل امام کی درخواست کے مطابق وہ تین سال چھ ماہ عدالتی حراست میں گزار چکا ہے۔اس طرح اسے ضابطہ فوجداری کے سیکشن 436A کے تحت قانونی ضمانت کا حقدار ہونا چاہیے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شرجیل امام شرائط کے ساتھ بھی ضمانت کے لیے تیار ہے۔ قابل ذکر ہے کہ شرجیل امام کے خلاف متعدد الزامات ہیں جن میں بغاوت، مختلف مذہبی گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا، عوامی پریشانی کے لیے سازگار بیانات دینا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، یو اے پی اے کے تحت، غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے سات سال قید کی سزا دینے والی دفعہ (دفعہ 13) بھی شامل ہے۔

نئی دہلی: کڑکڑڈوما کورٹ نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مبینہ اشتعال انگیز تقریر کے معاملے میں جے این یو کے سابق طالب علم شرجیل امام کی قانونی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ ایک بار پھر سے ملتوی کر دیا ہے۔ عدالت اب اس کیس کا فیصلہ 13 اکتوبر کو سنائے گی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے دلائل سننے کے بعد 11 ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا اور 25 ستمبر کو فیصلہ سنانے کا اعلان کیا تھا۔

شرجیل امام پر دہلی پولیس کی اسپیشل برانچ نے 2020 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں سی اے اے کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے اور جامعہ میں فسادات بھڑکانے پر بغاوت کا مقدمہ درج کیا تھا۔ بعد میں شرجیل امام کے خلاف دہلی پولیس کی طرف سے غیر قانونی سرگرمیاں کے روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کی دفعہ 13 کے تحت مقدمہ بھی درج کر لیا گیا۔

پیر کو کیس کی سماعت کے دوران شرجیل امام کے وکیل نے دلیل دی کہ میرا موکل یو اے پی اے کے تحت سات سال کی زیادہ سے زیادہ سزا کا نصف سزا پہلے ہی کاٹ چکا ہے۔وہ 28 جنوری 2020 سے تہاڑ جیل میں بند ہے۔اس لیے وہ ضمانت کا حقدار ہے۔ جبکہ دہلی پولیس نے شرجیل امام کے وکیل کے اس دعوے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ امام پر صرف ایک جرم نہیں بلکہ کئی جرائم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

شرجیل امام کی درخواست کے مطابق وہ تین سال چھ ماہ عدالتی حراست میں گزار چکا ہے۔اس طرح اسے ضابطہ فوجداری کے سیکشن 436A کے تحت قانونی ضمانت کا حقدار ہونا چاہیے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شرجیل امام شرائط کے ساتھ بھی ضمانت کے لیے تیار ہے۔ قابل ذکر ہے کہ شرجیل امام کے خلاف متعدد الزامات ہیں جن میں بغاوت، مختلف مذہبی گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا، عوامی پریشانی کے لیے سازگار بیانات دینا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، یو اے پی اے کے تحت، غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے سات سال قید کی سزا دینے والی دفعہ (دفعہ 13) بھی شامل ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.