دہلی: دہلی فسادات معاملہ میں عمر خالد کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے پروسیکیوشن نے منگل کو دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ احتجاجی مقامات مساجد کے قریب اس لیے کیے گئے تھے تاکہ وہاں پر 24x7 احتجاج کیا جا سکے۔ Delhi Violence Case
دہلی پولیس کی طرف سے پیش ہونے والے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد نے کہا کہ میں ان کی چیٹس سے یہ ظاہر کروں گا کہ وہ یہ کیسے کہہ رہے ہیں کہ یہ احتجاجی مظاہروں میں زیادہ ہندوؤں کو لاتے ہیں تاکہ یہ سیکولرازم کی طرح دکھائی دے۔ پرساد نے یہ بھی دلیل دی کہ شاہین باغ کا احتجاج ایک آزاد تحریک نہیں تھا اور اسے خواتین مظاہرین کے ذریعہ نہیں چلایا گیا تھا۔ Court Adjourns Umar Khalids Bail Hearing
جسٹس سدھارتھ مریدول اور جسٹس راجنیش بھٹناگر پر مشتمل ایک خصوصی بینچ، عمر خالد کی طرف سے دائر اپیل کی سماعت کر رہی تھی جس میں ذیلی عدالت کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا، اس معاملے میں ذیلی عدالت نے ضمانت دینے سے انکار کردیا تھا۔ پرساد نے کہا کہ فسادات کے دوران احتجاج کے مقام پر مدد کے لیے وکلا کی ٹیمیں موجود تھیں، جن کا کو آرڈینیشن واٹس ایپ گروپ ڈی پی ایس جی کے ذریعہ کیا جارہا تھا۔
انہوں نے دلیل دی کہ جب بھی پولیس کارروائی کی جاتی، فوری طور پر وہاں وکیل بھیج کر انہیں قانونی مدد دی جاتی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقامی لوگوں نے ان کی حمایت نہیں کی۔ ایسے لوگ بھی موجود تھے جنھیں سائٹوں سے منتقل کیا گیا تھا۔ اور میں گواہوں کے بیان سے دکھاؤں گا کہ لوگوں کو کیسے منتقل کیا گیا تھا۔ پرساد نے یہ بھی کہا کہ احتجاج میں 24x7 بیٹھنے میں بولنے والے اور اداکار 'تفریح کا ذریعہ' تھے تاکہ ایسی سائٹیں برقرار رکھیں جا سکیں۔ Delhi Violence Case
انہوں نے کہا کہ ہر احتجاج میں مقررین ، اداکار تھے جو ان سائٹوں پر جاتے تھے، تاکہ وہ مظاہرین کو باندھ سکیں۔ عدالت نے عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سماعت کرنے کے لیے جمعرات کی دوپہر 2:15 پر سماعت آگے بڑھانے کا حکم دیا ہے۔ عمر خالد کو 24 مارچ کو کرکرڈوما کورٹ نے ضمانت دینے سے انکار کردیا تھا۔ عمر خالد کو 13 ستمبر 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا تب سے ہی عمر حراست میں ہے۔ Court Adjourns Umar Khalids Bail Hearing To August 25
یہ بھی پڑھیں: Delhi Violence Case: عمر خالد اور شرجیل امام کی درخواست ضمانت ملتوی