ETV Bharat / state

Delhi Riots case دہلی فساد معاملہ میں عدالت نے چار ملزمان کو بری کردیا - دہلی فساد معاملہ

دہلی کی کرکرڈوما عدالت نے 2020 کے فسادات میں ایک دکان میں آتشزدگی کے معاملے میں چار ملزمان کو بری کر دیا ہے،عدالت نے کہا کہ کیس میں صرف ایک کانسٹیبل کی گواہی اس شخص کے موقع واردات پر موجودگی کا اندازہ لگانے کے لیے کافی نہیں ہو سکتی۔Court acquits 4 accused in Delhi riots cas

عدالت
عدالت
author img

By

Published : Nov 19, 2022, 9:37 AM IST

دارالحکومت کی کرکر ڈوما عدالت نے جمعہ کو 2020 کے فسادات کے ایک کیس میں چار ملزمان کو بری کر دیا، ایڈیشنل سیشن جج پلستیہ پرماچل نے کہا کہ ملزم محمد شاہنواز، محمد شعیب، شاہ رخ اور راشد کو تعزیرات ہند 1860 کی دفعہ 143، 147، 148، 149، 454، 435 اور 436 کے تحت تمام الزامات سے بری کر دیا گیا، جج کا کہنا ہے کہ ایک کانسٹیبل کی گواہی جس نے کہا تھا کہ اس نے ملزمین کو بھیڑ میں دیکھا ہے، بھیڑ میں اس شخص موجودگی کا اندازہ لگانے کے لیے کافی نہیں ہو سکتا، جس نے مبینہ طور پر کراول نگر کے رہائشی روی شنکر کے ایک دکان اور ایک شخص کی گاڑی کو آگ لگا دی گئی۔

اپنی شکایت میں متاثرہ روی شنکر نے الزام لگایا تھا کہ 26 فروری 2020 کو اس نے اپنی دکان کا شٹر اور اس کے اندر رکھا سامان جلی ہوئی حالت میں پایا۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ کولڈ ڈرنکس سپلائی کرنے والی ان کی گاڑی بھی جلی ہوئی حالت میں ملی، اس کیس کے دو بنیادی گواہ ایک کانسٹیبل اور ایک ہیڈ کانسٹیبل تھے، جنہوں نے کہا کہ چمن پارک، جوہری پور شیو وہار روڈ کے قریب ایک ہجوم جمع ہوا اور توڑ پھوڑ اور آگ لگا دی۔

عدالت نے کہا کہ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا ملزمین اس بھیڑ کا حصہ تھے؟ ہیڈ کانسٹیبل کی گواہی پر آتے ہوئے عدالت نے نوٹ کیا کہ اگرچہ اس نے ڈیوٹی پر کانسٹیبل کے ساتھ جانے کی بات کہی تھی لیکن وہ عدالت کے سامنے تمام ملزمان کی شناخت نہیں کر سکا، جج نے ریکارڈ کیا کہ اسی گواہ سے ایک اور کیس میں جرح کی گئی تھی اور اس میں اس نے کہا تھا کہ طویل ذہنی خرابیوں کی وجہ سے وہ 'فساد کرنے والوں' میں سے کسی کی شناخت نہیں کر سکے۔

ہیڈ کانسٹیبل نے کہا کہ وہ یادداشت کی کمی کا شکار ہے اور اس کے لیے دوا بھی لے رہا ہے۔ اس نے قبول کیا کہ وہ یادداشت کھو جانے کی وجہ سے چاروں فسادیوں کی صحیح شناخت کرنے سے قاصر ہے، اس طرح ہیڈ کانسٹیبل نے کسی بھی وجہ سے فسادیوں کی شناخت نہیں کی، یہ بات یقینی ہے کہ اس معاملے میں ان کے ایک ملزم کی شناخت کو بھی درست تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔

مزید پڑھیں:Delhi Riots 2020 دہلی فساد کے ملزم نورمحمد باعزت بری

دارالحکومت کی کرکر ڈوما عدالت نے جمعہ کو 2020 کے فسادات کے ایک کیس میں چار ملزمان کو بری کر دیا، ایڈیشنل سیشن جج پلستیہ پرماچل نے کہا کہ ملزم محمد شاہنواز، محمد شعیب، شاہ رخ اور راشد کو تعزیرات ہند 1860 کی دفعہ 143، 147، 148، 149، 454، 435 اور 436 کے تحت تمام الزامات سے بری کر دیا گیا، جج کا کہنا ہے کہ ایک کانسٹیبل کی گواہی جس نے کہا تھا کہ اس نے ملزمین کو بھیڑ میں دیکھا ہے، بھیڑ میں اس شخص موجودگی کا اندازہ لگانے کے لیے کافی نہیں ہو سکتا، جس نے مبینہ طور پر کراول نگر کے رہائشی روی شنکر کے ایک دکان اور ایک شخص کی گاڑی کو آگ لگا دی گئی۔

اپنی شکایت میں متاثرہ روی شنکر نے الزام لگایا تھا کہ 26 فروری 2020 کو اس نے اپنی دکان کا شٹر اور اس کے اندر رکھا سامان جلی ہوئی حالت میں پایا۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ کولڈ ڈرنکس سپلائی کرنے والی ان کی گاڑی بھی جلی ہوئی حالت میں ملی، اس کیس کے دو بنیادی گواہ ایک کانسٹیبل اور ایک ہیڈ کانسٹیبل تھے، جنہوں نے کہا کہ چمن پارک، جوہری پور شیو وہار روڈ کے قریب ایک ہجوم جمع ہوا اور توڑ پھوڑ اور آگ لگا دی۔

عدالت نے کہا کہ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا ملزمین اس بھیڑ کا حصہ تھے؟ ہیڈ کانسٹیبل کی گواہی پر آتے ہوئے عدالت نے نوٹ کیا کہ اگرچہ اس نے ڈیوٹی پر کانسٹیبل کے ساتھ جانے کی بات کہی تھی لیکن وہ عدالت کے سامنے تمام ملزمان کی شناخت نہیں کر سکا، جج نے ریکارڈ کیا کہ اسی گواہ سے ایک اور کیس میں جرح کی گئی تھی اور اس میں اس نے کہا تھا کہ طویل ذہنی خرابیوں کی وجہ سے وہ 'فساد کرنے والوں' میں سے کسی کی شناخت نہیں کر سکے۔

ہیڈ کانسٹیبل نے کہا کہ وہ یادداشت کی کمی کا شکار ہے اور اس کے لیے دوا بھی لے رہا ہے۔ اس نے قبول کیا کہ وہ یادداشت کھو جانے کی وجہ سے چاروں فسادیوں کی صحیح شناخت کرنے سے قاصر ہے، اس طرح ہیڈ کانسٹیبل نے کسی بھی وجہ سے فسادیوں کی شناخت نہیں کی، یہ بات یقینی ہے کہ اس معاملے میں ان کے ایک ملزم کی شناخت کو بھی درست تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔

مزید پڑھیں:Delhi Riots 2020 دہلی فساد کے ملزم نورمحمد باعزت بری

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.