دہلی میں انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی نائیڈو ہسپتال پونے نے بھی اس کی تصدیق یعنی اپروول کی ہے، جس کا ہر پارٹ بھارتی ہے۔
دہلی میں پریس کانفرنس کے دوران کمپنی کے آپریٹر بھاؤ صاحب جنجیرے نے کہا کہ ظاہر ہونے والی چیزوں کو ہم صابن یا سینٹایزر سے جراثیم سے پاک کرسکتے ہیں لیکن باورچی خانوں، فرنیچر، کمپیوٹر،اہم کاغذات، دستاویزات اور دیگرمقامات پر اس کا استعمال نہیں کرسکتے۔
کورونا کی دوسری لہر شروع ہوگئی ہے اور یہ کمیونیٹی سطح پر بڑھتی جا رہی ہے، ایسے میں یہ ڈیوائس سازگار اور مؤثر ثابت ہوگی۔
واضح رہے کہ کورونا کِلر مشین بجلی سے چلنے والی ایک ڈیوائس ہے جو 230 واٹ سنگل فیز الیکٹرک سپلائی پر کام کرتا ہے جس میں کسی بھی کیمیکل کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اے سی کی طرز پر کام کرنے والی یہ مشین کسی بھی بند جگہ پر استعمال ہوسکتی ہے۔
کورونا سے بچاؤ کے لیے اس کا استعمال مسجد، مندر، کلنک، ہسپتال، پو لیس سٹیشن و دیگر دفاتر میں بہ آسانی کیا جاسکتا ہے۔
کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ مشین جہاں نصب کی جاتی ہے وہاں کی ہوا اندر کھینچتی ہے اور تبدیل ہوا کو پوزیٹو اور نیگیٹیو آئینس کے آمیزش میں تبدیل کرتی ہے۔
آئینس کی آمیزش آلات کے اندر نصب کیے گئے ایک پنکھے کے ذریعے ہوا میں پھیل جاتا ہے اور جب یہ زیادہ فعال آئین کورونا وائرس کی خال کے رابطے میں آتے ہیں تو یہ باہری پروٹین کی سطح کو توڑتا ہے اور کرونا وائرس کے آر این اے کو ظاہر کرتا ہے جس سے اس کی ڈویلپمنٹ پوری طرح سے بند ہو جاتی ہے۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کے علاوہ آئین دیگر بیکٹیریا کو بھی تباہ کردیتا ہے۔
کمپنی کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ وہ یومیہ 200 مشین تیار کرتی ہے اور بیرونی ممالک بھی سپلائی شروع کردی ہے، جس کی قیمت تین ہزار سے شروع ہو کر لاکھوں روپے میں ہے۔