کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے آن لائن پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی پالیسی چین کے حامی کی ہے اور گذشتہ پانچ برسوں میں چین کی کمپنیوں کی بھاری سرمایہ کاری ہوئی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں مختلف شعبوں میں چین کی کمپنیوں نے تقریباً 47 ہزار کروڑ روپیے کی سرمایہ کاری کی ہے۔
پون کھیڑا نے کہا کہ مسٹر مودی نے گجرات کے وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے چین کی قیادت کے ساتھ ذاتی تعلقات بنائے جس کا اظہار بایں طور ہوا ہے۔ ملک کے عوام چین کی اشیاء کا بائیکاٹ کر رہے ہیں جبکہ حکومت اہم شعبوں میں چین کی سرمایہ کاری کو فروغ دے رہی ہے۔
کانگریس کے رہنما نے کہا کہ سرحد پر چین کی فوج کے قبضے پر حکومت غلط حقائق رکھ رہی ہے اور ایسے ڈھنگ سے رکھ رہی ہے جس سے چین کو فائدہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ گلوان وادی کے کچھ حصوں پر چین کی فوج موجود ہے اور یہ پہلی بار ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلوان وادی پر کبھی کوئی تنازعہ نہیں تھا لیکن حکومت کی پالیسیوں سے یہ بھی ہو گیا ہے۔
مسٹر کھیڑا نے کہا ’بھارت۔چین کے مابین تازہ سرحد کے تنازعہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے مذبذب رویے نے ملک کے باشندوں کے ذہن میں کئی سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ بی جے پی۔ چین کی ملی بھگت سے اب تک اس سوال کا جواب نہیں دیا ہے جبکہ ملک جواب مانگ رہا ہے‘۔