ETV Bharat / state

کانگریس پارٹی میں اندرونی جمہوریت کا فقدان: سنجے جھا - کانگریس

کانگریس کے قومی ترجمان سنجے جھا نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں ’ہائی کمان کلچر‘ پر تنقید کی اور عظیم سیاسی پارٹی میں ضروری تبدیلیوں کےلیے کچھ تجاویز بھی پیش کیں۔

Congress lacks internal democracy, should have elections for CWC: Party Spokesperson Sanjay Jha
کانگریس پارٹی میں اندرونی جمہوریت کا فقدان: سنجے جھا
author img

By

Published : Jun 8, 2020, 10:55 PM IST

سوال: کیا کانگریس ناکامیوں کے پیچھے اس کی حکمت عملی کارفرما ہے؟

سنجے جھا: کانگریس پارٹی، بھارتیہ جنتا پارٹی کے نظریات بالکل مختلف ہیں، کانگریس سیکولر، لبرل، جمہوری، رواداری اور ترقی پسند جماعت ہے جبکہ ہم اس سیاسی پارٹی کو کمزور کرتے ہوئے اس کا خاتمہ کر رہے ہیں جو بہت بڑی برباری کا سبب ہوگا۔ راہل گاندھی کے پارٹی صدارت سے استعفیٰ دیکر ایک سال سے زائد کا عرصہ گذر چکا ہے، اب ہمیں آگے بڑھنا چاہئے۔ ایسا نہیں ہے کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات کےلیے پارٹی کے پاس کوئی نمایاں چہرہ نہیں ہے، اسے پہلے ہی ظاہر کرنا چاہئے، اگر ہم ایسا نہیں کرتے ہیں تو ہم بی جے پی کا کام انتہائی آسان بنارہے ہیں۔

کانگریس کے قومی ترجمان سنجے جھا سے ای ٹی وی بھارت کی گفتگو

سوال : کیا آپ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ پارٹی میں صدر منتخب کرنے کو لیکر دو رائے ہیں؟

سنجے جھا: کسی بھی بحث کے ہمیشہ دو رخ ہوتے ہیں جبکہ تیسرا پہلو بھی ہوسکتا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ کانگریس پارٹی کو بحران کا سامنا ہے۔ دو لوک سبھا انتخابات میں شکست اور ان انتخابات میں مجموعی طور پر ایک سو نشستیں بھی نہ ملنا، کئی ریاستوں کو ہم نے ہارا ہے۔ واضح طو پر ہمیں ایک بڑا مسئلہ درپیش ہے۔

دوسرا نکتہ یہ ہے کہ ہم بی جے پی کو جمہوریت مخالف کہتے ہیں لیکن کیا ہم یہ پوچھ سکتے ہیں کہ پارٹی میں آخری بار کب انتخابات منعقد ہوئے تھے؟ اب وقت آگیا ہے کہ کانگریس پارٹی کسی ایسے نئے رہنما کی تلاش کرے جو مختلف نقطہ نظر اور رویہ کا حامل ہو، وہ نہ صرف پارٹی کی اندرونی حالت کو سدھارے بلکہ حزب اختلاف کی پوزیشن پر واپس لائے اور عوامی توقعات کو سمجھے۔

سوال: راجیہ سبھا انتخابات منعقد ہونے والے ہیں جبکہ پارٹی میں استعفوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ گجرات کے ایم ایل ایز پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔ کانگریس کی آئندہ انتخابات کےلیے بائی گئی حکمت عملی میں کیا نقص ہے۔

سنجے جھا: ہمیں 2017 پر نظر ڈالنی ہوگی جب راہل گاندھی نے گجرات میں انتخابی مہم چلائی تھی اور انتخابات میں کچھ حد تک بہتر مظاہرہ کیا تھا لیکن آج ہم کہا ہیں۔ وہی ایم ایل اے جنہوں نے ہماری کامیابی سے نشست حاصل کی تھی اب وہ ہمارے نہیں رہے اور ہمیں چھوڑ کر بی جے پی میں جارہے ہیں۔ یہ مسئلہ کانگریس کا ہے کیونکہ ہم اپنے لوگوں کو ساتھ رکھنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جنہوں نے کانگریس کے ٹکٹ پر جیت حاصل کی انہوں نے کانگریس کے نظریہ کو اپنایا نہیں تھا۔

بی جے پی پر پیسہ، سی بی آئی یا آئی کے استعمال کا الزام لگانا آسان ہے لیکن وہ کیوں جیت رہےہ ہیں؟ کسی بھی دباؤ کے باوجود کانگریس ورکر کانگریس پارٹی میں کیوں نہیں رہ پاتا؟ کانگریس پارٹی کی نااہلی اپنے ورکرز کو جانے کی اجازت دے رہی ہے۔

سوال: کانگریس پارٹی کو تبدیل کرنے کےلیے کوئی تجاویز ہے آپ کے پاس؟

سنجے جھا: سب سے پہلے کانگریس ورکنگ کمیٹی کے انتخابات منعقد ہونے چاہئے اور نامزدگیوں کا کلچر ختم ہونا چاہئے۔ ہمیں سب سے پہلے پارٹی میں داخلی جمہوریت کو پروان چڑھانا چاہئے۔

ہمارے پاس پانچ علاقائی نائب صدور ہونے چاہئے، ہمارا ملک بہت بڑا ہے جبکہ تمام امور کےلیے زیادہ سے زیادہ قائدین کی خدمات سے استفادہ کیا جانا چاہئے۔ کم ازکم دفاعی، داخلہ، خزانہ، صحت اور خارجہ جیسے امور پر کمیٹیاں ہونی چاہئے اور ان کمیٹیوں کےلیے بہتر سے بہتر لوگوں کا انتخاب ہوناچاہئے تاکہ وہ حکومت پر نظر رکھ سکیں۔

پارٹی کو صرف کاپوریٹس پر انحصار یا انتخابی بانڈز رکھنے کے بجائے شفاف طریقہ سے فنڈ جمع کرنا چاہئے اور یہ سب سے سامنے عیاں ہونا چاہئے۔

ہمیں ریاستی یونٹس کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے اور اے آئی سی سی کے ڈھانچہ کو تبدیل کرنا چاہئے، کیونکہ یہ بہت پرانا ہوچکا ہے۔ ہمیں اس میں تبدیلی کےلیے زیادہ لچکدار اور قابل عمل ہونا چاہئے۔

سوال: اس کا مطلب یہ ہوا کہ پارٹی میں اندرونی جمہوریت کی کمی ہے؟

سنجے جھا: داخلی جمہوریت کا مطلب یہ ہے کہ کانگریس پارٹی کو مضبوط بنانے کےلیے کوئی بھی کارکن کسی بھی رہنما تک اپنی بات اور تجویز کو پہنچا سکتا ہو۔ پارٹی میں ایک ایسا میکانزم مرتب کرنے کی ضرورت ہے جہاں لوگ آپس میں ایک دوسری کی رائے جان سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر 2019 میں شکست کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ کوئی بھی ترجمان ٹی وی مباحث میں حصہ نہیں لے گا جبکہ اس فیصلہ سے قبل ترجمانوں سے بھی مشاورت نہیں کی گئی تھی۔ یہ کونسی جمہوریت ہے؟ مجھے یہ فیصلہ مضحکہ خیز اور ظالمانہ لگا تھا۔ گذشتہ چھ سالوں میں پارٹی میں ایک بار بھی ہار کی وجوہات پر بات چیت نہیں ہوئی اور یہ پتہ لگانے کی کوشش نہیں کی گئی کہ ہم کیوں ہار رہے ہیں۔

سوال: کیا کانگریس ناکامیوں کے پیچھے اس کی حکمت عملی کارفرما ہے؟

سنجے جھا: کانگریس پارٹی، بھارتیہ جنتا پارٹی کے نظریات بالکل مختلف ہیں، کانگریس سیکولر، لبرل، جمہوری، رواداری اور ترقی پسند جماعت ہے جبکہ ہم اس سیاسی پارٹی کو کمزور کرتے ہوئے اس کا خاتمہ کر رہے ہیں جو بہت بڑی برباری کا سبب ہوگا۔ راہل گاندھی کے پارٹی صدارت سے استعفیٰ دیکر ایک سال سے زائد کا عرصہ گذر چکا ہے، اب ہمیں آگے بڑھنا چاہئے۔ ایسا نہیں ہے کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات کےلیے پارٹی کے پاس کوئی نمایاں چہرہ نہیں ہے، اسے پہلے ہی ظاہر کرنا چاہئے، اگر ہم ایسا نہیں کرتے ہیں تو ہم بی جے پی کا کام انتہائی آسان بنارہے ہیں۔

کانگریس کے قومی ترجمان سنجے جھا سے ای ٹی وی بھارت کی گفتگو

سوال : کیا آپ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ پارٹی میں صدر منتخب کرنے کو لیکر دو رائے ہیں؟

سنجے جھا: کسی بھی بحث کے ہمیشہ دو رخ ہوتے ہیں جبکہ تیسرا پہلو بھی ہوسکتا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ کانگریس پارٹی کو بحران کا سامنا ہے۔ دو لوک سبھا انتخابات میں شکست اور ان انتخابات میں مجموعی طور پر ایک سو نشستیں بھی نہ ملنا، کئی ریاستوں کو ہم نے ہارا ہے۔ واضح طو پر ہمیں ایک بڑا مسئلہ درپیش ہے۔

دوسرا نکتہ یہ ہے کہ ہم بی جے پی کو جمہوریت مخالف کہتے ہیں لیکن کیا ہم یہ پوچھ سکتے ہیں کہ پارٹی میں آخری بار کب انتخابات منعقد ہوئے تھے؟ اب وقت آگیا ہے کہ کانگریس پارٹی کسی ایسے نئے رہنما کی تلاش کرے جو مختلف نقطہ نظر اور رویہ کا حامل ہو، وہ نہ صرف پارٹی کی اندرونی حالت کو سدھارے بلکہ حزب اختلاف کی پوزیشن پر واپس لائے اور عوامی توقعات کو سمجھے۔

سوال: راجیہ سبھا انتخابات منعقد ہونے والے ہیں جبکہ پارٹی میں استعفوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ گجرات کے ایم ایل ایز پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔ کانگریس کی آئندہ انتخابات کےلیے بائی گئی حکمت عملی میں کیا نقص ہے۔

سنجے جھا: ہمیں 2017 پر نظر ڈالنی ہوگی جب راہل گاندھی نے گجرات میں انتخابی مہم چلائی تھی اور انتخابات میں کچھ حد تک بہتر مظاہرہ کیا تھا لیکن آج ہم کہا ہیں۔ وہی ایم ایل اے جنہوں نے ہماری کامیابی سے نشست حاصل کی تھی اب وہ ہمارے نہیں رہے اور ہمیں چھوڑ کر بی جے پی میں جارہے ہیں۔ یہ مسئلہ کانگریس کا ہے کیونکہ ہم اپنے لوگوں کو ساتھ رکھنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جنہوں نے کانگریس کے ٹکٹ پر جیت حاصل کی انہوں نے کانگریس کے نظریہ کو اپنایا نہیں تھا۔

بی جے پی پر پیسہ، سی بی آئی یا آئی کے استعمال کا الزام لگانا آسان ہے لیکن وہ کیوں جیت رہےہ ہیں؟ کسی بھی دباؤ کے باوجود کانگریس ورکر کانگریس پارٹی میں کیوں نہیں رہ پاتا؟ کانگریس پارٹی کی نااہلی اپنے ورکرز کو جانے کی اجازت دے رہی ہے۔

سوال: کانگریس پارٹی کو تبدیل کرنے کےلیے کوئی تجاویز ہے آپ کے پاس؟

سنجے جھا: سب سے پہلے کانگریس ورکنگ کمیٹی کے انتخابات منعقد ہونے چاہئے اور نامزدگیوں کا کلچر ختم ہونا چاہئے۔ ہمیں سب سے پہلے پارٹی میں داخلی جمہوریت کو پروان چڑھانا چاہئے۔

ہمارے پاس پانچ علاقائی نائب صدور ہونے چاہئے، ہمارا ملک بہت بڑا ہے جبکہ تمام امور کےلیے زیادہ سے زیادہ قائدین کی خدمات سے استفادہ کیا جانا چاہئے۔ کم ازکم دفاعی، داخلہ، خزانہ، صحت اور خارجہ جیسے امور پر کمیٹیاں ہونی چاہئے اور ان کمیٹیوں کےلیے بہتر سے بہتر لوگوں کا انتخاب ہوناچاہئے تاکہ وہ حکومت پر نظر رکھ سکیں۔

پارٹی کو صرف کاپوریٹس پر انحصار یا انتخابی بانڈز رکھنے کے بجائے شفاف طریقہ سے فنڈ جمع کرنا چاہئے اور یہ سب سے سامنے عیاں ہونا چاہئے۔

ہمیں ریاستی یونٹس کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے اور اے آئی سی سی کے ڈھانچہ کو تبدیل کرنا چاہئے، کیونکہ یہ بہت پرانا ہوچکا ہے۔ ہمیں اس میں تبدیلی کےلیے زیادہ لچکدار اور قابل عمل ہونا چاہئے۔

سوال: اس کا مطلب یہ ہوا کہ پارٹی میں اندرونی جمہوریت کی کمی ہے؟

سنجے جھا: داخلی جمہوریت کا مطلب یہ ہے کہ کانگریس پارٹی کو مضبوط بنانے کےلیے کوئی بھی کارکن کسی بھی رہنما تک اپنی بات اور تجویز کو پہنچا سکتا ہو۔ پارٹی میں ایک ایسا میکانزم مرتب کرنے کی ضرورت ہے جہاں لوگ آپس میں ایک دوسری کی رائے جان سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر 2019 میں شکست کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ کوئی بھی ترجمان ٹی وی مباحث میں حصہ نہیں لے گا جبکہ اس فیصلہ سے قبل ترجمانوں سے بھی مشاورت نہیں کی گئی تھی۔ یہ کونسی جمہوریت ہے؟ مجھے یہ فیصلہ مضحکہ خیز اور ظالمانہ لگا تھا۔ گذشتہ چھ سالوں میں پارٹی میں ایک بار بھی ہار کی وجوہات پر بات چیت نہیں ہوئی اور یہ پتہ لگانے کی کوشش نہیں کی گئی کہ ہم کیوں ہار رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.