کانگریس نے الیکٹورل بانڈ کے ذریعہ سیاسی پارٹیوں کو نامعلوم چندہ دینے کے نظام کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی کے ترجمان پون کھیڑا اور رکن پارلیمان راجیو گوڑا نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ 'الیکٹورل بانڈ کے ذریعہ یہ معلوم نہیں کیا جا سکتا کہ انتخابی چندہ کہاں سے آرہا ہے اور کس پارٹی کو چندہ دیا جارہا ہے۔'
اس کے علاوہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس چندہ کی جانکاری عام نہیں ہوتی ہے۔ صرف حکومت کو پتہ ہوتا ہے۔ تو ظاہر سی بات ہے کہ حکومت جس پارٹی کی ہے وہ چندہ دینے والوں کو دھمکاتی بھی ہوگی۔
پون کھیڑا نے بتایا کہ انتخابی بانڈ کا نظام چور دروازہ سے متعارف کرایا گیا۔ حتی کہ ریزرو بینک آف انڈیا کی تشویش کو بھی خارج کر دیا گیا۔ وزارت مالیات نے 28 جنوری 2017 کو ریزرو بینک آف انڈیا کو ایک نوٹ بھیجا تھا اور ریزرو بینک آف انڈیا نے پیر کے روز اس نظام پر اپنی مخالفت یہ کہہ کر درج کرائی تھی کہ اس ترمیم سے کالے دھن کو فروغ ملے گا اور بھارت کی بینکنگ نظام پر اعتماد کم ہوگا۔ یہ ایک متوازی کرنسی ہے لیکن وزارت مالیات نے اس جواب کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ آپ نے دیر کر دی۔ ہمارا فنانس بل شائع ہو چکا ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب پہلے ہی شائع ہو چکا تھا تو اس کو بھیجا کیوں گیا۔
پون کھیڑا نے مزید کہا کہ قانون کی نظر میں سیاسی چندہ کی ایک انتہا طے ہے۔ منافع کا 5 فیصد ہی انتخابی چندہ دیا جا سکتا ہے مگر الیکٹورل بانڈ سے وہ دیوار بھی ٹوٹ گئی۔
پون کھیڑا نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے آپ سرمایہ کاروں کو دھمکا رہے ہیں اور اب پی ایس یو کی نجی کاری کر رہے ہیں۔ دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ وہ کس کو ملے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کس کس صنعتی گھرانوں نے ان بانڈز کو خریدا ہے اور کس پارٹی کو وہ بانڈز بطور چندہ دیا گیا ہے اس کی فہرست کو عام کیا جائے۔ اس کے علاوہ جس گروپ یا حکومت نے اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنایا ان کی جانچ ہونی ضروری ہے۔
کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ ایس بی آئی جانتی ہے کہ کارپوریٹ چندہ کس سیاسی پارٹی کو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ انکم ٹیکس محکمہ کو پتہ ہے۔ ظاہر ہے اس کی جانکاری بی جے پی کو بھی ہوگی اور وہ اس جانکاری سے ان لوگوں کو روکتے اور دھمکاتے ہوں گے جو غیر بی جے پی کو چندہ دیتے ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نوٹ بندی کے بعد بینک کو استعمال کرنا آسان ہو گیا۔ اسی بانڈ کے ذریعہ کالے پیسے کو سفید کیا جاتا ہے جو کہ منی لانڈرنگ جیسا ہے۔ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ بی جے پی کی حکومت اس کی وضاحت کرے۔
اور فوری طور پر اس نظام کو ہٹایا جائے کیونکہ یہ منی لانڈرنگ کا حصہ ہے۔