نئی دہلی: ''اتحاد بین العلماء و المومنین کو مضبوط کیا جانا وقت کی اہم ضرور ت ہے۔ محراب و منبر کو ذاتی اختلافات سے الگ رکھ کر صرف اہلبیت کی تعلیمات پر توجہ دینی چاہیے۔ اگر کوئی شیعہ عقائد تشیع کو مسخ کرتا ہے یعنی اخباری و ملنگی ہو تو اس کی اصلاح ہونی چاہیے نہ منبر سے کوسا جائے۔ یونیفارم سول کو ڈ (یو۔سی۔سی) ہماری شریعت میں مداخلت ہے۔ شیعہ فرقہ کو آبادی کے تناسب سے ہر اقلیتی اداروں میں سیٹیں ملنی چاہیے۔'' یہ وہ مطالبات ہیں جن پر نئی دہلی میں منعقدہ شیعہ علماء کی کانفرنس میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
شیعہ علماء کے اجلاس میں موجود تمام علماء حضرات نے متفقہ طور پر کہا کہ اتحاد بین العلماء و المومنین کو مضبوط کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ منبر اور محراب کو جو افراد ذاتی اختلافات کے لیے استعمال کرتے ہیں، ان کی مذمت ہونی چاہیے کیونکہ یہ وہ جگہیں ہیں جہاں سے امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے پیغام کو عام کرنا ضروری ہے۔ وہ افراد جو شیعہ ہوتے ہوئے عقائد تشیع سے بھٹک گئے ہیں۔ ان کو منبر سے برا بھلا کہنے کے بجائے گفتگو کرکے ان کی اصلاح کرنی چاہیے۔ شیعہ علماء کانفرنس میں پانچ قرار داد منظور ہوئیں۔ منظور شدہ مطالبات کو حکومت ہند و صوبوں کی حکومتوں کےسامنے رکھا گیا۔ یہ قراردادیں درج ذیل ہیں۔
1-اجلاس میں موجود تمام علماء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ شیعہ قوم کے اندر آپسی اتحاد کو مضبوط کیا جائے اور ملک کی سالمیت اور امن و امان کو قائم رکھتے ہوئے تمام مذاہب کے درمیان اتحاد اور بھائی چارہ بڑھایا جائے ۔ اس کے علا وہ ہر وہ تنظیم ،گروہ یاافرادجوطاغوتی طاقتوں کے اشارے پر ملک کے سماجی تانا بانا کو منتشر کرنے پر آما دہ ہیں اورملک کے امن کو خطرہ پہنچانے کی کو شش کررہے ہیں اس کی مذمت کرنا لازمی قراد دیں۔یہ اجلاس حکومت ہندسے مطالبہ کرتا ہے کہ ایسی فلمیں یاوہ نصاب جوکسی بھی مذہب کے جذبات کو ٹھیس پہنچائے ان کے اوپر پا بندی عائدہونا چاہئے۔
2-شیعہ علماء کااجلاس یونیفارم سول کوڈ کے موضوع پر مسلم پر سنل لابورڈ کے مو قف کی حمایت کرتے ہوئے حکومت ہند سے اپیل کر تا ہے کہ ملک میں مختلف مذاہب کے لوگ رہتے۔
ہیں اور ہر ایک اپنی عقیدت کے اعتبار سے ملک کے آئین کے تحت زندگی بسر کر رہا ہے کیونکہ ہمارے ملک کے آئین نے ہر ہندوستانی کو اس بات کا حق دیا ہے کہ وہ اپنے مذہب کے اعتبار سے زندگی بسر کرے ۔ لہذا یونیفارم سول کوڈ غیر ضروری ہے جیسا کہ شری منی گردوارا پر بندھک کمیٹی و حکومت ناگالینڈو حکومت میزورم نے بھی یونیفارم سول کو ڈ کو لاگو نہ کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے ۔
3-شیعہ علماء کا اجلاس مر کزی حکومت اور صوبائی حکومتوں سے اس بات کی مانگ کر تا ہے کہ ملک میں اور ریاستوں میں جو اقلیتی ادارے ہیں اس میں شیعہ فرقہ کے لوگوں کو 20فیصد حصہ داری دی جائے ۔
4-شیعہ علماء کا اجلاس حکومت ہندسے مانگ کر تا ہے کہ کشمیر سے کنیا کماری تک تمام ریاستوں میں مختلف مذاہب کے اشخاص کو گورنر کے منصب پر فائز کیا گیا ہے اور شیعہ قوم کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا ۔ ہم مانگ کرتے ہیں کہ ایک ہماری قوم کے شخص کو گورنر بنایا جائے اور مر کزی وزارت میں بھی شیعہ قوم کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے ۔ اسی کے ساتھ صوبائی حکومتوں سے بھی یہ اجلاس ما نگ کر تا ہے کہ ہر صوبہ کی حکومت اپنی کابینہ میں شیعہ قوم کی نمائندگی کو یقینی بنائے ۔
یہ بھی پڑھیں: Political Representation of Shia شیعہ کمیونٹی کیلئے آبادی کے تناسب سے سیاسی حصہ داری کا مطالبہ
نظامت کے فرائض عباس رضا نیرؔ نے انجام دیئے ۔ اس کے علا وہ اجلاس میں ہندوستان سے آئے سیکٹروں علماء نے شرکت کی کشمیر و کر گل سے تشریف لائے حجۃ الاسلام مولانا شیخ خلیلی ، حجۃ الاسلام مولانا شیخ بہشتی ،کرناٹک سے حجۃ الاسلام مولانا سید محمدابراہیم ،بہار سے حجۃ الاسلام مولانا امانت حسین ، جھارکھنڈسے حجۃ الاسلام مولانا تہذیب الحسن ، پوروانچل اتر پر دیش سے حجۃ الاسلام مولانا ابن حسن املوی ، مہا راشٹریہ سے خطیب اہلبیتؑ مولانا ظہیر عباس ، راجستھان سے حجۃ الاسلام مولانا علی حیدر ، مولانا کاظم علی ،اترا کھنڈ سے مولانا غلام علی، حجۃ الاسلام مولانا اشتیاق حسین سیتاپور ، مولانا غضنفر عباس دہلی ، مولانا جو ہر عباس مدھیہ پر دیش ، دہلی سے مولانا امام حیدر زیدی ، مولانا محمد معصوم ، مولانا زماں با قری ، مولانا سید افضال نقوی میرٹھ ، مولانا سید اظہر کاظمی ، مولانا باقر کاظمی ، مولانا رضی حیدرمنگلوری ، مولانا فصیح حیدر مظفر نگر ، مولانا نسیم الحسن سطان پور ، مولانا نسیم الحسن اعظم گڑھ ، مولانا جرار حسین املوی ، مولانا محمد رضا ایلیا مبارکپور، مولانا اعجاز حسین ، مولانا ڈاکٹر سلمان ، مولانا وزیر حسن زینبی ، مولانا قمر الحسن ، مولانا سہیل عبا س، مولانا شبیہ الحسن ، مولانا کاظم واحدی ، مولانا نفیس اختر ، مولانا مرزا واحد حسین ، مولانا مظہر غازی ، مولانا محمد افضل عباس ، مولانا صفی اصغر ، ومولانا رضی حیدر ، مولانا شرر نقوی وغیرہ