آپ نے چھوٹے اور بڑے کے درمیان فرق کے بارے میں بہت کچھ سنا ہوگا۔ یہ ممکن ہے کہ آپ نے اسے زندگی میں ایک بار دیکھا ہو یا پھر اگر آپ غیر اعلانیہ اس کا حصہ بن گئے ہوں۔ راجیو گاندھی سپر اسپیشلائٹی اسپتال میں ایک بار پھر ایسا ہی کچھ ہوا۔ یہ واقعہ وزیر اعلی اروند کیجریوال کے پروگرام میں پیش آیا۔ خاص بات یہ ہے کہ یہاں تک کہ وزیر اعلی کیجریوال بھی جانے انجانے میں اس کا حصہ بن گئے۔
راجیو گاندھی سپر اسپیشلائٹی ہسپتال جن سے کووڈ ڈیڈیکیٹڈ اسپتال بنا ہے، تب سے یہاں کے ڈاکٹر، نرسنگ عملہ اور دیگر عملہ دن رات کووڈ مریضوں کی مستقل خدمت کر رہا ہے۔ بہت سے ڈاکٹر تین ماہ سے اپنے گھر بھی نہیں گئے ہیں اور اسپتال کو اپنا گھر بنا چکے ہیں۔
شاید یہی وجہ ہے کہ اسپتال میں مریضوں کی بازیابی کی شرح 76 فیصد سے زیادہ ہوگئی ہے۔ جو بھی مریض اسپتال سے فارغ ہو کر جا رہا ہے وہ اسپتال کی خدمات سے بہت مطمئن ہے۔ اس کے پیش نظر پیر کے روز وزیر اعلی نے راجیو گاندھی اسپتال کے تمام ڈاکٹروں میں تعریفی سرٹیفکیٹ تقسیم کیے۔
ایک طرف جہاں وزیراعلیٰ اروند کیجریوال اسپتال کے ڈاکٹروں اور دوسرے عملہ کو سرٹیفکیٹ تقسیم کررہے تھے اور ان کی تعریف میں قصیدے پڑھ رہے تھے۔ تو وہیں اسپتال کا نرسنگ اردلی پھٹی ہوئی پی پی ای کٹ پہن کر گھوم رہا تھا۔
حد تو یہ ہے کہ مریضوں کے سامنے اس کی نمائش اتنی ہی ہے جتنی کہ ڈاکٹروں اور نرسوں کی ہے۔ لیکن انہوں نے یہ پھٹی ہوئی پی پی ای کٹ بھی حاصل کرلی کیونکہ آج چیف منسٹر آنے ہی والے تھے۔ اگر یہ بات ملک کے دارالحکومت میں حکومت کے ایک بڑے اسپتال میں وزیر اعلی کی موجودگی میں ہوسکتی ہے تو دور دراز علاقوں میں کیا ہوتا ہوگا۔ اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔