ETV Bharat / state

'جامعہ تشدد: پولیس بلا اجازت کیمپس میں داخل ہوئی تھی' - دہلی میں واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ

گزشتہ برس 15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہونے والے تشدد پر چیف پراکٹر پروفیسر وسیم احمد خان کا کہنا ہے کہ اس دن جو کچھ بھی ہوا وہ ایک افسوسناک حادثہ تھا، جو گزر چکا ہے۔

'جامعہ تشدد:  پولیس بلا اجازت کیمپس میں داخل ہوئی تھی'
'جامعہ تشدد: پولیس بلا اجازت کیمپس میں داخل ہوئی تھی'
author img

By

Published : Dec 15, 2020, 5:43 PM IST

قومی دارالحکومت دہلی میں واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئے تشدد کو ایک برس مکمل ہو چکا ہے۔ اس موقع پر دہلی پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد جامعہ میں تعینات کی گئی ہے۔

'جامعہ تشدد: پولیس بلا اجازت کیمپس میں داخل ہوئی تھی'

وہیں جامعہ کے چیف پراکٹر پروفیسر وسیم احمد خان نے کیمپس میں ہوئے تشدد کو افسوسناک حادثہ قراد دیا ہے۔

گزشتہ برس 15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہونے والے تشدد پر چیف پراکٹر پروفیسر وسیم احمد خان کا کہنا ہے کہ اس دن جو کچھ بھی ہوا وہ ایک افسوسناک حادثہ تھا، جو گزر چکا ہے۔

'جامعہ تشدد:  پولیس بلا اجازت کیمپس میں داخل ہوئی تھی'
'جامعہ تشدد: پولیس بلا اجازت کیمپس میں داخل ہوئی تھی'

انہوں نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے کی جانے والی کارروائی کے سلسلے میں جامعہ نگر پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی گئی تھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ اس پورے معاملے پر طلبہ کا بہت دباؤ تھا اور اب یہ سارا معاملہ عدالت کے زیر غور ہے۔

وہیں جب چیف پراکٹر سے یہ پوچھا گیا کہ جامعہ کے کیمپس کے اندر پولیس کیسے داخل ہوئی؟ اس پر انہوں نے برجستہ کہا کہ پولیس، جامعہ انتظامیہ کی اجازت کے بغیر کیمپس میں داخل ہوئی تھی۔

کیمپس گیٹ پر دہلی پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں کی تعیناتی کے بارے میں چیف پراکٹر پروفیسر وسیم احمد خان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ پولیس نے خود ہی یہ انتظام کیا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: جامعہ ملیہ میں امتحانات ملتوی، یونیورسٹی نے جاری کی وضاحت

واضح رہے کہ جامعہ کیمپس کے ہر گیٹ کے آس پاس دہلی پولیس اور سی آر پی ایف اہلکار بڑی تعداد میں تعنات کیے گئے ہیں۔

قومی دارالحکومت دہلی میں واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئے تشدد کو ایک برس مکمل ہو چکا ہے۔ اس موقع پر دہلی پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد جامعہ میں تعینات کی گئی ہے۔

'جامعہ تشدد: پولیس بلا اجازت کیمپس میں داخل ہوئی تھی'

وہیں جامعہ کے چیف پراکٹر پروفیسر وسیم احمد خان نے کیمپس میں ہوئے تشدد کو افسوسناک حادثہ قراد دیا ہے۔

گزشتہ برس 15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہونے والے تشدد پر چیف پراکٹر پروفیسر وسیم احمد خان کا کہنا ہے کہ اس دن جو کچھ بھی ہوا وہ ایک افسوسناک حادثہ تھا، جو گزر چکا ہے۔

'جامعہ تشدد:  پولیس بلا اجازت کیمپس میں داخل ہوئی تھی'
'جامعہ تشدد: پولیس بلا اجازت کیمپس میں داخل ہوئی تھی'

انہوں نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے کی جانے والی کارروائی کے سلسلے میں جامعہ نگر پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی گئی تھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ اس پورے معاملے پر طلبہ کا بہت دباؤ تھا اور اب یہ سارا معاملہ عدالت کے زیر غور ہے۔

وہیں جب چیف پراکٹر سے یہ پوچھا گیا کہ جامعہ کے کیمپس کے اندر پولیس کیسے داخل ہوئی؟ اس پر انہوں نے برجستہ کہا کہ پولیس، جامعہ انتظامیہ کی اجازت کے بغیر کیمپس میں داخل ہوئی تھی۔

کیمپس گیٹ پر دہلی پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں کی تعیناتی کے بارے میں چیف پراکٹر پروفیسر وسیم احمد خان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ پولیس نے خود ہی یہ انتظام کیا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: جامعہ ملیہ میں امتحانات ملتوی، یونیورسٹی نے جاری کی وضاحت

واضح رہے کہ جامعہ کیمپس کے ہر گیٹ کے آس پاس دہلی پولیس اور سی آر پی ایف اہلکار بڑی تعداد میں تعنات کیے گئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.