کورونا وائرس کو مرکز نظام الدین سے جوڑ کر مسلمانوں بالخصوص تبلیغی جماعت سے وابستہ لوگوں کی شبیہ کو داغدار کرنے اور ہندو مسلم اتحاد کے درمیان نفرت پھیلانے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں اور پرنٹ میڈیا کے خلاف صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی داخل کردہ پٹیشن کو جوکہ آج چیف جسٹس کی عدالت میں زیر سماعت آنے والی تھی، اس سے قبل ہی رجسٹرار کی جانب سے جمعیۃ علماء ہند کے وکیل کو بتایا گیا کہ آج اس کیس کی سماعت نہیں ہوگی۔
اسے چیف جسٹس نے عدالت نمبر تین کی بینچ کے حوالے کر دیا ہے۔ جس کی آئندہ سماعت 28 ستمبر کو تین نمبر کی عدالت میں ہوگی۔
جمعیۃ علماء ہند نے بتایا کہ ایک روز قبل ہی یہ معلوم ہو سکے گا کہ تین نمبر کورٹ میں کون جج صاحبان اس مقدمہ کی سماعت کر سکیں گے۔
آج جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سپریم کورٹ میں اعجاز مقبول ایڈووکیٹ آن ریکارڈ اور سینئر وکیل دشنیت دوبے بحث کے لیے تیار تھے۔
اس سے قبل کی سماعت پر ایڈووکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ کے جسٹس ٹی وی نلاؤڑے اور جسٹس ایم جی سیولکرن کی جانب سے دیا گیا فیصلہ عدالت میں داخل کیا تھا جس میں لکھا ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں بڑا واویلا مچایا گیا تھا کہ تبلیغی مرکز سے بھارت میں کورونا پھیلا ہے اور اس کے لیے تبلیغی جماعت کے لوگوں کو بلی کا بکرا بنایا گیا۔
میڈیا نے مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹی خبر چلائی اور عوام میں یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ بھارت میں مسلمانوں کی وجہ سے کورونا پھیلا ہے، جبکہ اس کی حقیقت عوام کے سامنے آچکی ہے۔ لہذا ایسے نیوز چینلوں اور اخبارات کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ حالانکہ چیف جسٹس آف انڈیا نے جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن پر فیصلہ صادر نہیں کیا۔ لیکن جھوٹی خبر چلانے والے چینلوں پر لگام کسنے کے لیے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کرنے کے بعد سے ہی نیوز چینلوں نے تبلیغی جماعت کے تعلق سے جھوٹی خبر چلانا بند کر دیا تھا اور زی نیوز اور دیگر چینلوں نے معافی بھی مانگ لی تھی۔
اسی درمیان ایڈووکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے سیکریٹری جنرل سپریم کورٹ آف انڈیا کو بذریعہ ایمیل بھیج کر گذارش کی ہے کہ جمعیۃ علماء ہند کی عرض داشت کو جلد از جلد سماعت کے لیے پیش کیا جائے کیونکہ تمام فریقین کی جانب سے عدالت میں جواب داخل کیا جاچکا ہے۔