ETV Bharat / state

سی جے آئی نے مقدمہ دوسری بینچ کے سپرد کیا

کورونا وائرس کو مرکز نظام الدین سے جوڑ کر میڈیا نے مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹی خبر چلائی اور عوام میں یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ بھارت میں مسلمانوں کی وجہ سے کورونا پھیلا ہے، جبکہ اس کی حقیقت عوام کے سامنے آچکی ہے۔ لہذا ایسے نیوز چینلوں اور اخبارات کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔

the chief justice of india referred the case to another bench
سی جے آئی نے مقدمہ دوسری بینچ کے سپرد کیا
author img

By

Published : Sep 24, 2020, 8:03 PM IST

کورونا وائرس کو مرکز نظام الدین سے جوڑ کر مسلمانوں بالخصوص تبلیغی جماعت سے وابستہ لوگوں کی شبیہ کو داغدار کرنے اور ہندو مسلم اتحاد کے درمیان نفرت پھیلانے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں اور پرنٹ میڈیا کے خلاف صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی داخل کردہ پٹیشن کو جوکہ آج چیف جسٹس کی عدالت میں زیر سماعت آنے والی تھی، اس سے قبل ہی رجسٹرار کی جانب سے جمعیۃ علماء ہند کے وکیل کو بتایا گیا کہ آج اس کیس کی سماعت نہیں ہوگی۔

the chief justice of india referred the case to another bench
مولانا سید ارشد مدنی

اسے چیف جسٹس نے عدالت نمبر تین کی بینچ کے حوالے کر دیا ہے۔ جس کی آئندہ سماعت 28 ستمبر کو تین نمبر کی عدالت میں ہوگی۔

جمعیۃ علماء ہند نے بتایا کہ ایک روز قبل ہی یہ معلوم ہو سکے گا کہ تین نمبر کورٹ میں کون جج صاحبان اس مقدمہ کی سماعت کر سکیں گے۔

آج جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سپریم کورٹ میں اعجاز مقبول ایڈووکیٹ آن ریکارڈ اور سینئر وکیل دشنیت دوبے بحث کے لیے تیار تھے۔

اس سے قبل کی سماعت پر ایڈووکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ کے جسٹس ٹی وی نلاؤڑے اور جسٹس ایم جی سیولکرن کی جانب سے دیا گیا فیصلہ عدالت میں داخل کیا تھا جس میں لکھا ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں بڑا واویلا مچایا گیا تھا کہ تبلیغی مرکز سے بھارت میں کورونا پھیلا ہے اور اس کے لیے تبلیغی جماعت کے لوگوں کو بلی کا بکرا بنایا گیا۔

the chief justice of india referred the case to another bench
سپریم کورٹ

میڈیا نے مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹی خبر چلائی اور عوام میں یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ بھارت میں مسلمانوں کی وجہ سے کورونا پھیلا ہے، جبکہ اس کی حقیقت عوام کے سامنے آچکی ہے۔ لہذا ایسے نیوز چینلوں اور اخبارات کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ حالانکہ چیف جسٹس آف انڈیا نے جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن پر فیصلہ صادر نہیں کیا۔ لیکن جھوٹی خبر چلانے والے چینلوں پر لگام کسنے کے لیے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کرنے کے بعد سے ہی نیوز چینلوں نے تبلیغی جماعت کے تعلق سے جھوٹی خبر چلانا بند کر دیا تھا اور زی نیوز اور دیگر چینلوں نے معافی بھی مانگ لی تھی۔

اسی درمیان ایڈووکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے سیکریٹری جنرل سپریم کورٹ آف انڈیا کو بذریعہ ایمیل بھیج کر گذارش کی ہے کہ جمعیۃ علماء ہند کی عرض داشت کو جلد از جلد سماعت کے لیے پیش کیا جائے کیونکہ تمام فریقین کی جانب سے عدالت میں جواب داخل کیا جاچکا ہے۔

کورونا وائرس کو مرکز نظام الدین سے جوڑ کر مسلمانوں بالخصوص تبلیغی جماعت سے وابستہ لوگوں کی شبیہ کو داغدار کرنے اور ہندو مسلم اتحاد کے درمیان نفرت پھیلانے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں اور پرنٹ میڈیا کے خلاف صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی داخل کردہ پٹیشن کو جوکہ آج چیف جسٹس کی عدالت میں زیر سماعت آنے والی تھی، اس سے قبل ہی رجسٹرار کی جانب سے جمعیۃ علماء ہند کے وکیل کو بتایا گیا کہ آج اس کیس کی سماعت نہیں ہوگی۔

the chief justice of india referred the case to another bench
مولانا سید ارشد مدنی

اسے چیف جسٹس نے عدالت نمبر تین کی بینچ کے حوالے کر دیا ہے۔ جس کی آئندہ سماعت 28 ستمبر کو تین نمبر کی عدالت میں ہوگی۔

جمعیۃ علماء ہند نے بتایا کہ ایک روز قبل ہی یہ معلوم ہو سکے گا کہ تین نمبر کورٹ میں کون جج صاحبان اس مقدمہ کی سماعت کر سکیں گے۔

آج جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سپریم کورٹ میں اعجاز مقبول ایڈووکیٹ آن ریکارڈ اور سینئر وکیل دشنیت دوبے بحث کے لیے تیار تھے۔

اس سے قبل کی سماعت پر ایڈووکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ کے جسٹس ٹی وی نلاؤڑے اور جسٹس ایم جی سیولکرن کی جانب سے دیا گیا فیصلہ عدالت میں داخل کیا تھا جس میں لکھا ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں بڑا واویلا مچایا گیا تھا کہ تبلیغی مرکز سے بھارت میں کورونا پھیلا ہے اور اس کے لیے تبلیغی جماعت کے لوگوں کو بلی کا بکرا بنایا گیا۔

the chief justice of india referred the case to another bench
سپریم کورٹ

میڈیا نے مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹی خبر چلائی اور عوام میں یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ بھارت میں مسلمانوں کی وجہ سے کورونا پھیلا ہے، جبکہ اس کی حقیقت عوام کے سامنے آچکی ہے۔ لہذا ایسے نیوز چینلوں اور اخبارات کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ حالانکہ چیف جسٹس آف انڈیا نے جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن پر فیصلہ صادر نہیں کیا۔ لیکن جھوٹی خبر چلانے والے چینلوں پر لگام کسنے کے لیے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کرنے کے بعد سے ہی نیوز چینلوں نے تبلیغی جماعت کے تعلق سے جھوٹی خبر چلانا بند کر دیا تھا اور زی نیوز اور دیگر چینلوں نے معافی بھی مانگ لی تھی۔

اسی درمیان ایڈووکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے سیکریٹری جنرل سپریم کورٹ آف انڈیا کو بذریعہ ایمیل بھیج کر گذارش کی ہے کہ جمعیۃ علماء ہند کی عرض داشت کو جلد از جلد سماعت کے لیے پیش کیا جائے کیونکہ تمام فریقین کی جانب سے عدالت میں جواب داخل کیا جاچکا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.