دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے پہلی بار غیرقانونی طور سے رہنے والے ایک روہنگیا مسلم کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے غیر قانونی طور پر آدھارکاڈر بنوایا اور امپھال کا دورہ کیا۔ اس کے آدھار کاڈ پر تمل ناڈو کا ایڈرس بتایا جاتا ہے۔ ملزم کو جنوری مہینے میں دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
اسپیشل سیل نے نوجوان کو اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ امپھال سے براہ راست آئی جی آئی ایئرپورٹ پہنچا تھا۔ سکیورٹی اسٹاف کے ذریعہ نوجوان پر شک ظاہر ہونے کے بعد اسے دہلی پولیس کو سونپ دیا گیا تھا۔ اس کے بعد دہلی پولیس نے معاملے کی جانچ شروع کی جس کے بعد کئی انکشافات کرنے کے دعویٰ کیے گئے ۔
گرفتار ملزم کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس اکا اصلی نام کچھ الگ ہے اور آدھار کارڈ پر فرضی نام لکھا ہوا تھا۔ اس کا حقیقی نام نینی ہاتوے بتایا جارہا ہے اور اس کے پاس عبداللہ نام کا آدھار کارڈ ہونے کا ثبوت ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ پولیس کے دعوے کے مطابق ملزم سال 2017 میں ٹورسٹ ویزا پر بھارت آیا تھا۔
مزید پڑھیں:روہنگیا مسلمان نہایت غیرت مند ہیں
پولیس کے مطابق ملزم نے قبول کیا ہے کہ اس نے یوپی کے دیوبند سے اردو سیکھی تھی اور وہ وہاں مسجد میں بھی وہ رہا تھا۔ وہیں، پر رہنے والے ایک شفیق نام کے نوجوان نے ہی اسے فرضی آدھار کارڈ بنوانے میں مدد کی تھی جس کے بعد اس نے امپھال کا بھی دورہ کیا۔
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزم نوجوان دیوبند میں تقریباً ساڑھے تین سال تک قیام پذیر رہا۔ جب اس سے پوچھ گچھ کی گئی تو اس نے بتایا کہ وہ اپنی ماں کے لیے دوائیں خریدنے کے لیے امپھال گیا تھا۔
پولیس یہ جاننے کی کوشش کررہی ہے کہ وہ کس کے رابطے میں آیا۔ اس کے علاوہ اور کتنے روہنگیا مسلمانوں نے اسی طرح سے آدھار کارڈ بنوائے ہیں، اس کی بھی جانچ کی جارہی ہے۔ اس معاملے میں اسپیشل سیل سپلیمنٹری چارج شیٹ بھی داخل کرے گی۔