اس وفد نے عبوری راحت کے طور پر کم سے کم ایک ماہ کی تنخواہ کےلیے نقد رقم فراہم کرنے کی درخواست کی۔
مسٹر جیٹلی سے یہاں انکی رہائش گاہ پر ملنے کے بعد مسٹر دوبے نے بتایاکہ انھوں نے وزیرخزانہ کو ایک میمورنڈم دیکر کمپنی کی صورت حال سے واقف کرایا۔ساتھ ہی کمپنی کی حصہ داری فروخت کرنے کا عمل پورا ہونے تک ملازمین کو عبوری راحت دینے کے لیے ایک ماہ کی تنخواہ کا بندوبست کرنے کی درخواست کی۔
انھوں نے بتایاکہ مسٹر جیٹلی نے انھیں اس سلسلہ میں جیٹ ایئر ویزکو قرض دینے والے بینکوں سے بات کرنے کی یقین دہانی کرائی جنھوں نے قرض کا مسئلہ حل کرنے کےلیے حصہ داری فروخت کرنے کےلیے بولی لگانے والوں کو مدعو کیاہے ۔اس سلسلہ میں تین چار دن میں صورتحال واضح ہونے کی امیدہے ۔
مسٹر دوبے نے یواین آئی کوبتایاکہ ملازمین کو ایک ماہ کی تنخواہ دینے کے لیے کمپنی کو 170کروڑ روپئے کی ضرورت ہے ۔انھوں نے کہاکہ پائلٹوں کو ساڑھے تین ماہ سے اور انجینئروں کو تین ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے ۔
کچھ ملازمین مجبوری میں کمپنی چھوڑ کرچلے گئے ہیں۔شیئر فروخت کرنے کا عمل مکمل ہونے کے بعد ایئرلائنز کا آپریشن شروع کرنے کے لیے ملازمین کو کمپنی چھوڑنے سے روکنے کی تدابیر ضروری ہے کیونکہ ملازمین سے ہی ایئرلائنز ہے ۔
اس میٹنگ میں کچھ دیر کےلیے شہری ہوابازی کے سکریٹری پردیپ سنگھ کھریلا،مہاراشٹر کے وزیرخزانہ سدھیر منگانتیور اور ملازمین کی تنظیموں کے نمائندے بھی شامل ہوئے ۔