آئی بینک کے صدر ڈاکٹر جیون ایس ٹی ٹییال نے بتایا کہ مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہوں نے اپنی والدہ کی کارنیا ایمس آئی بینک اور جسم کو دہلی کے ایک دوسرے میڈیکل کالج کو عطیہ کیا ہے۔
کورونا انفیکشن کی وجہ سے ایمس میں آنکھ کا عطیہ اور کارنیا ٹرانسپلانٹ گزشتہ تین مہینوں سے رک گیا تھا۔
ایمس کے نیشنل آئی بینک کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر جیون ایس ٹی ٹییال نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے گزشتہ تین مہینوں میں ایک بھی کارنیا ٹرانسپلانٹ نہیں ہوا ہے۔ہم نے گزشتہ برس اسی دوران 400 کارنیا اور ٹشو ٹرانسپلانٹ کیے تھے انہوں نے کہا کہ آنکھ کا عطیہ بے حد ضروری ہے، ایک شخص آنکھ کا عطیہ کرتا ہے، اس سے چار لوگوں کی آنکھوں کی روشنی آسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 2022 تک تین ہزار ٹرانسپلانٹ کا ٹارگیٹ تھا، لیکن اب لگتا ہے کہ اسے مکمل کرنے میں مزید پانچ سال لگے گا ۔
ڈاکٹر جیون ایس ٹی ٹییال نے بتایا کہ اگست سے کارنیا ٹرانسپلانٹ دوبارہ شروع ہوگیا ہے، حالانکہ کورونا کی وجہ سے کم سرجری ہورہی ہیں۔ ہم نےاگست سے ابھی تک 6 سرجری کی ہے، جب کہ پہلے ہر مہینے 120 کارنیا ٹرانسپلانٹ کرتے تھے۔
ایسوسی ایشن آف انڈیا کی سکریٹری نرمتا شرما نے بتایا کہ ملک بھر میں رجسٹرڈ آئی بینکوں میں صرف دیڑھ درجن ہی سرگرم ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ آنکھ کے کارنیا کا 80 فیصد ان آئی بینکوں سے جمع ہوا ہے۔زیادہ تر سات ریاستوں سے تعاؤن رہا جن میں گجرات، کرناٹک، مہاراشٹر، تمل ناڈو، تلنگانہ، آندھرا پردیش اور دہلی شامل ہیں۔
ٹی ٹییال نے بتایا کہ ایمس کے نیشنل آئی بینک (این ای بی ) میں گزشتہ 53 برسوں میں 29 ہزار کارنیا ٹرانسپلانٹ کیے جاچکے ہیں، ان میں 20 ہزار کامیابیکے ساتھ ٹرانسپلانٹ کیے گئے۔