بھارت، جسے سب سے زیادہ ویکسین تیار کرنے والے ملک کا اعزاز حاصل ہے، میں ویکسین کی شدید قلت در اصل منصوبہ بندی کے فقدان کا نتیجہ ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے ملک میں نیشنل فری ویکسین پروگرام جاری ہے۔ سپریم کورٹ نے حال ہی میں مرکز سے ایک واضح سوال پوچھا کہ کووِڈ ویکسین کے حوالے سے بھی نیشنل فری ویکسین پروگرام کو نافذ کیوں نہیں کیا گیا؟ کورٹ نے یہ بھی پوچھا کہ وبا کی وجہ سے وسیع پیمانے پر ہوئی معاشی تباہی کے پس منطر میں ملک کا غریب طبقے کا کیا ہوگا؟ اس صورتحال کے پس منظر میں اپوزیشن کی جانب سے حقِ زندگی کو تحفظ فراہم کرانے کا مطالبہ سو فیصد حمایت کا مستحق ہے۔
تخمینے کے مطابق ملک میں ویکسین کی قلت جولائی تک موجود رہے گی۔ دوسری جانب آکسیجن اور اہم ادویات کی قلت ہے۔ ایسے حالات میں مرکز کو ریاستوں کی مدد سے صورتحال ٹھیک کرنے کے لئے فوری اقدامات کرنے چاہیں۔
14 ماہ کے عرصے میں پہلی بار انگلینڈ میں وہ دن آیا جب کووِڈ کی وجہ سے کوئی موت نہیں ہوئی۔ وہاں کووِڈ متاثرین کی تعداد بھی کم ہوگئی ہے۔ اس کے برعکس بھارت کی 13 ریاستوں میں نئے کووِڈ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ریکارڈ کی گئی ہے۔ جبکہ ملک بھر میں متاثرین کی مجموعی تعداد 37 لاکھ سے زائد ہے۔ اب تک ملک میں 2.37 کروڑ کووِڈ کیسز اور 2.6 لاکھ اموات رجسٹر ہوئی ہیں۔ روزانہ اموات کی تعداد چار ہزار سے کم نہیں ہورہی ہے۔ اس خوفناک صورتحال میں انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ نے ملک کے 530 اضلاع، جن کی آبادی میں دس فیصد سے زیادہ کووِڈ متاثرین ہیں، میں 8 ہفتوں تک لاک ڈاون کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
اگر دو ماہ تک لاک ڈاون نافذ کیا گیا تو غریب مزدوروں اور ورکرز، جنہیں گزشتہ سال کے لاک ڈاون کی وجہ سے بھی معاشی بدحالی کا شکار ہونا پڑا تھا، کا کیا ہوگا؟ بھارت کے سرکردہ ماہر معاشیات جین ڈریزی نے خبردار کیا ہے کہ بھارت وسیع پیمانے پر روزگار کے بحران کے حاشیئے پر پہنچ چکا ہے۔ اُنہوں نے کہا ہے کہ کووِڈ وبا کی وجہ سے لاتعداد لوگوں کی بچت رقومات ختم ہوچکی ہیں۔ جین ڈریز نے اس صورتحال کے تدارک کےلئے کئی تجاویز بھی دی ہیں۔ ان تجاویز میں حکومت کی جانب سے پہلے ہی اعلان شدہ ریلیف اقدامات کو وسیع کرنے کے ساتھ ساتھ غریب اور ضرورت مند لوگوں کو نقدی ٹرانسفر کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہےکہ بائیڈن حکومت نے امریکی شہریوں کی مدد کےلئے 138 لاکھ کروڑ روپے کا امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ اس رقم سے لوگوں کو براہ راست فائدہ پہنچایا جارہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کمزور تاجروں کی مدد اور بے روزگاری الاونس بھی فراہم کیا جائے گا۔
درایں اثنا سپریم کورٹ آف انڈیا نے مرکز اور دلی، ہریانہ اور اُتر پردیش کی سرکاروں کو ہدایات دی ہے کہ وہ درماندہ مائیگرنٹ مزدوروں کو راشن فراہم کریں۔ غریب اور پسماندہ لوگوں کو بھکمری سے بچانے کےلئے حکومتوں کو اُنہیں مفت راشن فراہم کرنے کی ذمہ داری اٹھانی چاہیے۔ کروڑوں لوگوں کو بھوک سے بچانے کےلئے ملک میں موجود اناج کے ذخائر کا بہتر استعمال کیا جانا چاہیے۔