ایسی ہی ایک شروعات دارالحکومت دہلی کے پرانی دہلی علاقہ سے بھی کی گئی ہے جس میں خواتین، بزرگ، طلبا اور سماجی شخصیات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
یہ کینڈل مارچ پرانی دہلی کے لال کنواں سے شروع کیا گیا اور اس کا اختتام شاہی جامع مسجد کی سیڑھیوں پر ہوا۔
اس کینڈل مارچ میں مختلف یونیورسٹیز میں تعلیم حاصل کرنے والے پرانی دہلی کے طلبا شامل ہیں، جو فصیل بند شہر کے عوام کے درمیان شہریت ترمیمی قانون، این آر سی، این پی آر سے متعلق بیداری مہم چلا رہے ہیں۔
اس پرامن کینڈل مارچ میں ہزاروں گھریلو خواتین نے شرکت کی اور اپنے غصہ کا اظہار کیا۔
اس دوران ہاتھ میں موم بتی لیے خواتین نے ترانہ ہند گایا اور حکمراں جماعت کے خلاف بھی جم کر نعرے لگائے حالانکہ اس سے قبل جب طلبا نے کینڈل مارچ نکالا تھا تب پولیس کے ذریعہ انہیں ڈرانے کی مبینہ طور پر کوشش کی گئی تھی۔