کینسر متاثرہ خاتون ایک کے بعد ایک تین ہسپتالوں کے چکر کاٹ چکی ہیں، لیکن ابھی تک ان کا علاج نہیں ہو پا رہا ہے۔ لیڈی ہارڈنگ اور سفدر گنج ہسپتال سے انہیں ریفر کر دیا گیا ہے۔ اب وہ جی ٹی بی ہسپتال پہنچی تو انہیں چیک اپ کے لیے تاریخ نہیں دی جا رہی ہے۔
ایک جانب جہاں کورونا کو لیکر دہلی کی ہیلتھ سرویسز سوالوں کے گھیرے میں ہیں، تو وہیں دوسری جانب دوسری بیماریوں میں مبتلا مریض ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال کے چکر لگا رہے ہیں، لیکن انہیں علاج نہیں مل رہا ہے۔
ایسا ہی ایک معاملہ ہے، اولڈ مصتفیٰ آباد کی ایک بزرگ خاتون مینا ہاشمی کا ہے۔ یہ خاتون گزشتہ چھ ماہ سے کینسر سے جوجھ رہی ہے، لیکن اسے کسی بھی سرکاری ہسپتال میں علاج نہیں ہو رہا ہے۔
خاتون کو ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال میں ریفر کر دیا جاتا ہے، لیکن کوئی علاج نہیں کرتا ہے۔
مینا ہاشمی کے ہاتھ میں گزشتہ چھ ماہ سے کینسر ہے۔ مینا علاج کے لیے لیڈی ہارڈنگ ہسپتال گئیں، جہاں ان سے کہا گیا کہ ابھی یہاں کورونا کا علاج چل رہا ہے اور سفدر گنج ہسپتال ریفر کر دیا گیا۔ جہاں انہیں پھر کورونا کے سبب بھرتی نہیں کیا گیا۔
سفدر گنج ہسپتال میں انکار کے بعد مینا اربن ہسپتال گئیں، لیکن وہاں بھی علاج کرنے سے منع کر دیا گیا۔ اربن کے بعد جی ٹی بی ہسپتال پہنچی۔ جہاں انہیں 15 سے 16 دنوں بعد بھی انہیں تاریخ نہیں دی جا رہی ہے۔
خاتون کے مطابق فون کرنے پر بھی وہاں کوئی فون نہیں اٹھا رہا ہے۔
مینا کی مجبوری، معاشی بحران ہے جس سے وہ پریشان ہیں اور جس کے باعث وہ کسی پرائیویٹ ہسپتال میں علاج بھی نہیں کروا سکتی ہیں۔