ETV Bharat / state

'ہجومی تشدد پر دانشوروں کی تنقید منظور' - مختار عباس نقوی

ہجوم تشدد کے خلاف بھارت کے سرکردہ دانشوروں، معروف فنکاروں سمیت بالی ووڈ کی معروف سرکردہ شخصیات کے پی ایم کو لکھے مکتوب کے بعد مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختارعباس نقوی نے کہا کہ مجرمانہ سرگرمیوں کو فرقہ وارانہ رنگ نہیں دینا چاہیے۔

مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی
author img

By

Published : Jul 24, 2019, 7:28 PM IST

نئی دہلی میں مودی حکومت کے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے ہجومی تشدد کے خلاف قانون سازی کے لیے بھارت کے سرکردہ دانشوروں، معروف فنکاروں سمیت فلمی شخصیات کی تنقید کو تسلیم کیا۔

مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی

نقوی کا کہنا ہے کہ'' ہمارا ملک دانشوروں کا ملک ہے، وہ لوگ سرکار تک جو جائز باتیں پہنچا رہے ہیں اس پر سرکار ضرور غور کرے گی۔"

لیکن اسی کے ساتھ نقوی نے ان دانشوروں پر تنقید سے بھی گریز نہیں کیا اور کہا کہ جب مودی حکومت سنہ 2014 میں اقتدار میں آئی تھی تب بھی ایوارڈ واپسی گینگ متحرک ہوئی تھی اور اب سنہ 2019 کے انتخابات میں مودی کے دوبارہ آنے پر بھی یہ متحرک ہو گئی۔

نقوی نے مزید کہا کہ جو مجرمانہ واردات ہیں، اس کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جانی چاہیے لیکن ان مجرمانہ واردات کو فرقہ وارانہ رنگ نہیں دینا چاہیے۔

مختار عباس نقوی نے یہ بھی کہا کہ 'جو لوگ مجرمانہ واردات (ہجومی تشدد ) انجام دے رہے ہیں، وہ بھی چاہتے ہیں کہ اس کو فرقہ وارانہ رنگ دیا جائے، لیکن ان کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہوگی'۔

واضح رہے کہ چند روز قبل ہی مختار عباس نقوی نے ہجومی تشدد پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہجومی تشدد کے زیادہ تر واقعات جعلی ہوتے ہیں، جس کے بعد نقوی پر سخت تنقید کی گئی تھی۔

نئی دہلی میں مودی حکومت کے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے ہجومی تشدد کے خلاف قانون سازی کے لیے بھارت کے سرکردہ دانشوروں، معروف فنکاروں سمیت فلمی شخصیات کی تنقید کو تسلیم کیا۔

مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی

نقوی کا کہنا ہے کہ'' ہمارا ملک دانشوروں کا ملک ہے، وہ لوگ سرکار تک جو جائز باتیں پہنچا رہے ہیں اس پر سرکار ضرور غور کرے گی۔"

لیکن اسی کے ساتھ نقوی نے ان دانشوروں پر تنقید سے بھی گریز نہیں کیا اور کہا کہ جب مودی حکومت سنہ 2014 میں اقتدار میں آئی تھی تب بھی ایوارڈ واپسی گینگ متحرک ہوئی تھی اور اب سنہ 2019 کے انتخابات میں مودی کے دوبارہ آنے پر بھی یہ متحرک ہو گئی۔

نقوی نے مزید کہا کہ جو مجرمانہ واردات ہیں، اس کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جانی چاہیے لیکن ان مجرمانہ واردات کو فرقہ وارانہ رنگ نہیں دینا چاہیے۔

مختار عباس نقوی نے یہ بھی کہا کہ 'جو لوگ مجرمانہ واردات (ہجومی تشدد ) انجام دے رہے ہیں، وہ بھی چاہتے ہیں کہ اس کو فرقہ وارانہ رنگ دیا جائے، لیکن ان کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہوگی'۔

واضح رہے کہ چند روز قبل ہی مختار عباس نقوی نے ہجومی تشدد پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہجومی تشدد کے زیادہ تر واقعات جعلی ہوتے ہیں، جس کے بعد نقوی پر سخت تنقید کی گئی تھی۔

Intro:ہجومی تشدد پر بھارت کے دانشوروں کی تنقید منظور مگر ۔۔۔

مودی حکومت کے اکلوتے وزیر مختار عباس نقوی کا بڑا بیان، کہا: "جو بھی جائز باتیں وہ حکومت تک پہنچا رہے ہیں، اس پر ضرور غور کیا جائے گا۔"

نئی دہلی

ہجومی تشدد کے خلاف قانون سازی کے لئے بھارت کے سر کردہ دانشوروں، معروف فنکاروں سمیت فلمی شخصیات کی تنقید کو قبول کرتے ہوئے مودی حکومت کے اکلوتے وزیر مختار عباس نقوی نے کہا کہ ہمارا ملک دانشوروں کا ملک ہے، یہ تو صحیح ہے، وہ لوگ سرکار تک جو جائز باتیں پہنچا رہے ہیں، اس پر سرکاری ضرورغور کرے گی۔" لیکن اسی کے ساتھ نقوی ان دانشوروں پر یہ کہتے ہوئے تنقید سے بھی گریز نہیں کیا کہ جب مودی حکومت 2014 میں آئی تھی تو ایوارڈ واپسی گینگ متحرک ہوئی تھی اور اب 2019 میں بھی یہ متحرک ہو گئی۔"
نقوی نے مزید کہا کہ جو مجرمانہ واردات ہیں، اس کے خلاف کڑی سے کڑی کاروائی ہونی چاہئے، اور ہوئی بھی ہے، لیکن ان مجرمانہ واردات کو فرقہ وارانہ رنگ نہیں دینا چاہئے۔
مختار عباس نقوی نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ مجرمانہ واردات (ہجومی تشدد ) انجام دے رہے ہیں، وہ بھی چاہتے ہیں کہ اس کو فرقہ وارانہ رنگ دیا جائے، لیکن ان کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔"
واضح ہوکہ کہ کچھ روز قبل ہی مختار عباس نقوی نے ہجومی تشدد پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہجومی تشدد کے زیادہ تر واقعات جعلی ہوتے ہیں، جس پر سخت تنقید ہوئی تھی۔



Body:@


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.