نئی دہلی میں مودی حکومت کے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے ہجومی تشدد کے خلاف قانون سازی کے لیے بھارت کے سرکردہ دانشوروں، معروف فنکاروں سمیت فلمی شخصیات کی تنقید کو تسلیم کیا۔
نقوی کا کہنا ہے کہ'' ہمارا ملک دانشوروں کا ملک ہے، وہ لوگ سرکار تک جو جائز باتیں پہنچا رہے ہیں اس پر سرکار ضرور غور کرے گی۔"
لیکن اسی کے ساتھ نقوی نے ان دانشوروں پر تنقید سے بھی گریز نہیں کیا اور کہا کہ جب مودی حکومت سنہ 2014 میں اقتدار میں آئی تھی تب بھی ایوارڈ واپسی گینگ متحرک ہوئی تھی اور اب سنہ 2019 کے انتخابات میں مودی کے دوبارہ آنے پر بھی یہ متحرک ہو گئی۔
نقوی نے مزید کہا کہ جو مجرمانہ واردات ہیں، اس کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جانی چاہیے لیکن ان مجرمانہ واردات کو فرقہ وارانہ رنگ نہیں دینا چاہیے۔
مختار عباس نقوی نے یہ بھی کہا کہ 'جو لوگ مجرمانہ واردات (ہجومی تشدد ) انجام دے رہے ہیں، وہ بھی چاہتے ہیں کہ اس کو فرقہ وارانہ رنگ دیا جائے، لیکن ان کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہوگی'۔
واضح رہے کہ چند روز قبل ہی مختار عباس نقوی نے ہجومی تشدد پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہجومی تشدد کے زیادہ تر واقعات جعلی ہوتے ہیں، جس کے بعد نقوی پر سخت تنقید کی گئی تھی۔