ETV Bharat / state

Journalist Rizwanullah Farooqui Passes Away بزرگ صحافی رضوان اللہ فاروقی سپردخاک

author img

By

Published : Oct 10, 2022, 9:00 AM IST

رضوان اللہ فاروقی نے اپنی پوری زندگی اردو صحافت کی خدمت میں گزاری۔ اس عمر میں بھی ان کی تصنیفی سرگرمیاں جاری تھیں۔ کلکتہ کی صحافت پر ان کی کتاب 'کلکتہ کی اردو صحافت اور میں' کو خاصی پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔ 2020 میں ان کی خود نوشت 'اوراق ہستی' شائع ہوئی جو 488 صفحات پر مشتمل ہے۔ جب کہ اسی سال یعنی 2022 میں ان کی کتاب 'تبصرات کتب' منظر عام پر آئی ہے۔ Senior journalist Rizwanullah Farooqui passes away

رضوان اللہ فاروقی
رضوان اللہ فاروقی

نئی دہلی: بزرگ صحافی، شاعر، مترجم اور متعدد کتب کے مصنف رضوان اللہ فاروقی کا انتقال ہو گیا۔ رضوان اللہ فاروقی کے نواسے محمد طارق کے مطابق انھوں نے ہفتے کی صبح تقریباً نو بجے آخری سانس لی۔ ان کی عمر 91 سال تھی، پسماندگان میں تین بیٹیاں ہیں، وہ گزشتہ کچھ دنوں سے علیل تھے، گزشتہ چند دنوں سے ان کو سانس لینے میں دشواری تھی۔ ان کی تدفین ہفتے کی سہ پہر تین بجے شاہین باغ اوکھلا کے قبرستان میں ہوئی۔Senior journalist Rizwanullah Farooqui passes away

رضوان اللہ فاروقی نے اپنی پوری زندگی اردو صحافت کی خدمت میں گزاری۔ اس عمر میں بھی ان کی تصنیفی سرگرمیاں جاری تھیں۔ کلکتہ کی صحافت پر ان کی کتاب ”کلکتہ کی اردو صحافت اور میں“ کو خاصی پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔ 2020 میں ان کی خود نوشت ”اوراق ہستی“ شائع ہوئی جو 488 صفحات پر مشتمل ہے۔ جبکہ اسی سال یعنی 2022 میں ان کی کتاب ”تبصرات کتب“ منظر عام پر آئی ہے۔ اس کے علاوہ ان کی دیگر کتب میں بے ادبیات، اوراق مصور، متاع سحر، ہمارے گاؤں ہمارے لوگ اور عکس خیال قابل ذکر ہیں۔ جبکہ انگریزی میں چھ کتابیں شائع ہوئیں۔ وہ اردو، انگریزی اور فارسی میں شاعری کرتے تھے۔

رضوان اللہ نے اپنی صحافت کا آغاز آزادی سے قبل کلکتہ کے روزنامہ ”عصر جدید“ سے کیا تھا، بعد میں وہ اخبار کے نیوز ایڈیٹر ہوئے۔ انھوں نے احمد سعید ملیح آبادی کے اخبار روزنامہ ”آزاد ہند“ میں بھی ایک عرصے تک کام کیا تھا۔ اسی دوران انھوں نے کلکتہ میں واقع امریکی سفارت خانے کے دفتر یو ایس آئی ایس میں جزو وقتی کام شروع کر دیا تھا۔ 1975 میں دہلی میں واقع امریکی سفارت خانے میں اردو ایڈیٹر کے طور پر ان کا تقرر ہوا۔ جہاں انھوں نے 1992 تک اردو ایڈیٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ سبکدوش ہونے سے کچھ پہلے انھوں نے ابوالفضل انکلیو جامعہ نگر میں اپنا مکان تعمیر کرایا اور پھر وہیں منتقل ہو گئے۔

مزید پڑھیں:Journalist Shamshad Anjum passed away: معروف صحافی شمشاد انجم کا دہلی میں انتقال

انھوں نے امریکی سفارت خانے سے شائع ہونے والے رسالے ”اسپین“ کے لئے طویل عرصے تک مضامین کے ترجمے کیے اور انگریزی ہفت روزہ ”ملی گزٹ“ میں کالم لکھے۔ ان کے سب سے چھوٹے بھائی پروفیسر فیضان اللہ فاروقی کا 2020 میں کرونا وبا میں انتقال ہوا۔ وہ جے این یو سے عربی کے پروفیسر کی حیثیت سے سبکدوش ہوئے تھے۔ ان کی سب سے چھوٹی بیٹی ڈاکٹر زہرا فاروقی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ فارسی میں استاد ہیں۔ شمس الرحمن فاروقی آپ کے چچا زاد بھائی تھے۔

نئی دہلی: بزرگ صحافی، شاعر، مترجم اور متعدد کتب کے مصنف رضوان اللہ فاروقی کا انتقال ہو گیا۔ رضوان اللہ فاروقی کے نواسے محمد طارق کے مطابق انھوں نے ہفتے کی صبح تقریباً نو بجے آخری سانس لی۔ ان کی عمر 91 سال تھی، پسماندگان میں تین بیٹیاں ہیں، وہ گزشتہ کچھ دنوں سے علیل تھے، گزشتہ چند دنوں سے ان کو سانس لینے میں دشواری تھی۔ ان کی تدفین ہفتے کی سہ پہر تین بجے شاہین باغ اوکھلا کے قبرستان میں ہوئی۔Senior journalist Rizwanullah Farooqui passes away

رضوان اللہ فاروقی نے اپنی پوری زندگی اردو صحافت کی خدمت میں گزاری۔ اس عمر میں بھی ان کی تصنیفی سرگرمیاں جاری تھیں۔ کلکتہ کی صحافت پر ان کی کتاب ”کلکتہ کی اردو صحافت اور میں“ کو خاصی پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔ 2020 میں ان کی خود نوشت ”اوراق ہستی“ شائع ہوئی جو 488 صفحات پر مشتمل ہے۔ جبکہ اسی سال یعنی 2022 میں ان کی کتاب ”تبصرات کتب“ منظر عام پر آئی ہے۔ اس کے علاوہ ان کی دیگر کتب میں بے ادبیات، اوراق مصور، متاع سحر، ہمارے گاؤں ہمارے لوگ اور عکس خیال قابل ذکر ہیں۔ جبکہ انگریزی میں چھ کتابیں شائع ہوئیں۔ وہ اردو، انگریزی اور فارسی میں شاعری کرتے تھے۔

رضوان اللہ نے اپنی صحافت کا آغاز آزادی سے قبل کلکتہ کے روزنامہ ”عصر جدید“ سے کیا تھا، بعد میں وہ اخبار کے نیوز ایڈیٹر ہوئے۔ انھوں نے احمد سعید ملیح آبادی کے اخبار روزنامہ ”آزاد ہند“ میں بھی ایک عرصے تک کام کیا تھا۔ اسی دوران انھوں نے کلکتہ میں واقع امریکی سفارت خانے کے دفتر یو ایس آئی ایس میں جزو وقتی کام شروع کر دیا تھا۔ 1975 میں دہلی میں واقع امریکی سفارت خانے میں اردو ایڈیٹر کے طور پر ان کا تقرر ہوا۔ جہاں انھوں نے 1992 تک اردو ایڈیٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ سبکدوش ہونے سے کچھ پہلے انھوں نے ابوالفضل انکلیو جامعہ نگر میں اپنا مکان تعمیر کرایا اور پھر وہیں منتقل ہو گئے۔

مزید پڑھیں:Journalist Shamshad Anjum passed away: معروف صحافی شمشاد انجم کا دہلی میں انتقال

انھوں نے امریکی سفارت خانے سے شائع ہونے والے رسالے ”اسپین“ کے لئے طویل عرصے تک مضامین کے ترجمے کیے اور انگریزی ہفت روزہ ”ملی گزٹ“ میں کالم لکھے۔ ان کے سب سے چھوٹے بھائی پروفیسر فیضان اللہ فاروقی کا 2020 میں کرونا وبا میں انتقال ہوا۔ وہ جے این یو سے عربی کے پروفیسر کی حیثیت سے سبکدوش ہوئے تھے۔ ان کی سب سے چھوٹی بیٹی ڈاکٹر زہرا فاروقی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ فارسی میں استاد ہیں۔ شمس الرحمن فاروقی آپ کے چچا زاد بھائی تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.