امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بدھ کے روز دلائی لامہ کے نمائندے سمیت بین مذہبی شخصیات پر مشتمل ایک گروپ سے ملاقات کی۔ اس ’سول سوسائٹی راؤنڈ ٹیبل‘ مباحثہ میں بین مذاہب تعلقات، صحافت کی آزادی، کسانوں کا احتجاج، لو جہاد اور اقلیتوں کے حقوق جیسے موضوعات پر بحث کی گئی۔
اس موقع پر بلنکن نے کہا کہ امریکہ اور بھارت کا رشتہ دنیا میں ’اہم ترین‘ نوعیت کا ہے کیونکہ یہاں کے لوگ مشترکہ اقدار کے ذریعہ جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے میڈیا کو جاری پیام میں بتایا کہ بھارت اور امریکہ کے عوام انسانی وقار و حقوق، قانون کی حکمرانی اور مذہبی آزادی پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ہمارا ماننا ہے کہ تمام افراد اپنی حکومت میں آواز اٹھانے کے مستحق ہیں اور ان کے ساتھ کوئی برا سلوک نہیں کیا جانا چاہئے۔
اس ملاقات کی ایک تصویر میں ایڈوکیٹ مینکا گرو سوامی، انٹر فیتھ فاؤنڈیشن کے بانی خواجہ افتخار احمد اور رام کرشن مشن کے علاوہ دیگر مذاہب سے متعلق رکھنے والے نمائندوں کے ساتھ بلنکن اور اتول کیشپ کو دیکھا جاسکتا ہے۔ میٹنگ میں متعدد امور پر تقریباً 45 منٹ تک تبادلۂ خیال کیا گیا۔ بلنکن نے مذہبی آزادی سے متعلق مختلف نمائندوں کے خیالات سنے جن میں شہریت ترمیمی ایکٹ، تبدیلیٔ مذہب قانون بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Blinken's India visit: امریکی وزیر خارجہ کی بھارتی ہم منصب سے مختلف امور پر بات چیت
اس موقع پر صحافیوں کی گرفتاری اور اسرائیلی پیگاسس اسپائی ویئر معاملہ پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ اس کے علاوہ زرعی اصلاحات کے قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کرنے والے کسانوں کی پریشانیوں پر بھی گفتگو کی گئی۔ خواجہ افتخار نے بتایا کہ ’ہم نے موجودہ حالات پر سیر حاصل گفتگو کی۔