اس بیان پر بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی نائب صدر محمد عرفان احمد نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس رہنما اور ماہر معاشیات ڈاکٹر منموہن سنگھ کے دور حکومے کے وزیر ریلوے لالو پرساد یادو کی بیٹی میسا بھارتی، دہلی میں اسی کمرے میں 21 کمپنیاں چلاتی تھیں اور صرف کاغذ پر ہی 6000 کروڑ کی مالکن بنی تھیں۔ تب ملک کی معیشت بہت مضبوط تھی اور اب جب مودی حکومت نے تمام جعلی کمپنیوں پر روک لگا دی ہے تو اب کساد بازاری آگئی۔
محمد عرفان نے کہا کہ 'جب منموہن سنگھ نے اٹل بہاری واجپئی سے ملک کا چارج لیا تھا تب ملک کی جی ڈی پی 8.4 فیصد تھی پھر منموہن سنگھ کے دور میں معیشت ڈگمگا گئی اسی لیے عوام نے انہیں اقتدار سے بے دخل کردیا۔
محمد عرفان نے مزید کہا کہ 'چین کی سرحد کے قریب سکم ہے جس کی سڑکیں خراب تھیں اور خوف کے سبب کانگریس حکومت وہاں سڑک نہیں بنا سکی تھی لیکن مودی حکومت کی قیادت میں سکم میں ہوائی اڈوں اور سڑکوں کی بہترین تعمیر کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'جو لوگ جی ڈی پی کے معاملے پر ملک کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ چھ مہینوں سے کرونا کی وجہ سے پورا ملک بند ہے جبکہ گزشتہ 3 ماہ سے ملک کے 65 فیصد حصے میں سیلاب کی صورتحال ہے۔ قدرتی طور پر ملکی معیشت یعنی جی ڈی پی میں کمی آئے گی نہ ترقی ہوگی۔
عرفان نے مزید کہا کہ 'نریندر مودی کے ارادے واضح ہیں اور وہ قومی مفاد میں فیصلے کرنے کی ہمت کرتے ہیں، مودی حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ملک کو لُوٹنے والوں سے رقم واپس کرے۔ ایکشن بھی جاری ہے، لُوٹ کی رقم حکومت کے خزانے میں واپس کردی جائے گی۔
کالا دھن رُکنے کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید کم ہوگئی، اس تبدیلی کو معاشیات کی زبان میں معاشی سست روی کہا جاتا ہے۔