شمال مشرقی دہلی میں گذشتہ برس فرقہ وارانہ فسادات بڑے پیمانے پر شروع ہوئے تھے اور 27 فروری تک فسادات کی خبریں آتی رہیں۔ اس دوران اقلیتی طبقہ کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا لیکن اس کے باوجود دہلی پولیس کے ذریعہ مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے کانگریس کے سینیئر رہنما اور سابق رکن پارلیمنٹ راشد علوی سے دہلی فسادات کو ایک برس مکمل ہونے پر بات چیت کی، اس دوران انہوں نے کہا کہ، 'دہلی فسادات میں کہیں نہ کہیں بی جے پی رہنماؤں کا ہاتھ رہا ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ، 'دہلی ہائی کورٹ کے آرڈر کے باوجود آج بھی بی جے پی کے رہنما سینا چوڑا کرکے باہر گھوم رہے ہیں انہیں نہ صرف پولیس سے تحفظ ملا ہوا ہے بلکہ پارٹی کی طرف سے سکیورٹی بھی مہیا کرائی گئی ہے۔'
ارشد علوی نے مزید کہا کہ، 'بھارتیہ جنتا پارٹی نے گذشتہ کچھ برسوں کے دوران ملک میں ایسی فضا قائم کر دی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں مذہب کے بنیاد پر اپنا ووٹ بینک بچانا چاہتی ہے اور اسی سمت میں دہلی کی کیجریوال حکومت بھی ہے۔'
مزید پڑھیں:
دہلی فسادات: ایک برس بعد بھی مظلومین انصاف و معاوضہ سے محروم
غور طلب ہے کہ پولیس رپورٹ کے مطابق ہندوؤں کے 14 اور مسلمانوں کے 50 گھر جبکہ ہندوؤں کے 42 اور مسلمانوں کی 173 دکانوں کو دہلی فسادات کے دوران نقصان پہنچا تھا۔