بی جے پی کے سینئر رہنما اور مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ جسٹس ڈھینگرا کمیشن کی رپورٹ آئی ہے جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ 1984کے سکھ مخالف فسادات کے قصورواروں کےخلاف کارروائی کرنے میں کانگریس نے کوئی دلچسپی نہیں دکھائی بلکہ انھیں بچانے کی کوشش کی، کمیشن نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہےکہ 3000سے زیادہ سکھوں کے قتل عام کی صحیح جانچ کبھی نہیں ہوئی ہے۔
جاوڈیکر نے کہا کہ سابق وزیراعظم راجیوگاندھی نے کہا تھا کہ کوئی بڑا درخت گرتا ہے تو زمین ہلتی ہے، جسٹس ڈھینگرا نے اسی نقطہ نظر کو مثال کےطور پر واضح کیا ہے۔ سلطان پوری کے 500 واقعات کی ایک ایف آئی آر درج کی گئی اور ایک ہی جانچ افسر مقرر کیا گیا، اس سے عدالت میں بھی یہ معاملہ تاخیر سے آیا اور اسی وجہ سے خارج ہو گیا۔
جسٹس رنگ ناتھن کمیشن میں سیکڑوں کی تعدادمیں حلف نامے داخل کیے گئے لیکن ان پر چھ سے سات برس بعد ہی ایف آئی آر درج کی گئی، عدالت نے اسے لاپروائی تصور کیا اور اسی بنیاد پر قصورواروں کو بری کر دیا۔
انھوں نے کہا کہ جسٹس ڈھینگرا نے حکومت سے سفارش کی ہے کہ سکھ مخالف فسادات کے تعلق سے ایف آئی آر درج کی جائے۔
انھوں نے کہا کہ کانگریس کے رہنما سیم پترودا نے سکھ مخالف فسادات پر کہاتھا کہ ’’ہوا سو ہوا‘‘اس بیان اور کانگریس کی کارگزاریاں دیکھیں اس بات میں شک کی کوئی گنجائش نہیں رہ جائیگی کہ کانگریس کا ہاتھ قاتلوں کےساتھ رہا ہے۔
کمیشن کی رپورٹ پر حکومت کے اقدامات سے متعلق پوچھے جانے پر جاوڈیکر نے کہا کہ سالیسیٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا کہ انھوں نے ڈھینگرا کمیشن کی سفارشات پر مہر لگادی ہے اور اس پر کارروائی بھی ہوگی ۔