ETV Bharat / state

ملکی معیشت کو چیلنجز کا سامنا - معیشت

مودی حکومت میں ٹیکسٹائل اِنڈسٹری کے لوگ بھی پریشان، بحرانی کیفیت کا سامنا۔

ملکی معیشت کو چیلنجز کا سامنا
author img

By

Published : Aug 21, 2019, 10:20 AM IST

Updated : Sep 27, 2019, 6:12 PM IST

آٹو سیکٹر، رئیل اسٹیٹ کے بعد ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بھی بحرانی کیفیت کی بات سامنے آ رہی ہے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں کتائی شعبہ سے تعلق رکھنے والے لوگ مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔

ملک کی معاشی حالت پہلے ہی بد سے بدتر ہے، اور اب دھیرے دھیرے مختلف سیکٹرز میں کام کر رہے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کئی سیکٹر بحرانی کیفیت کے شکار ہیں۔ آٹو سیکٹر اور رئیل اسٹیٹ کے بعد اب پریشانی ٹیکسٹائل انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ان لوگوں کے گلے پڑ رہی ہے جو کتائی کرنے کا کام کرتے ہیں۔

ٹیکسٹائل انڈسٹری کا کتائی شعبہ اس وقت سب سے بڑی پریشانی کے دور سے گزر رہا ہے۔ ملک کی تقریباً ایک تہائی کتائی ملیں بند ہو چکی ہیں۔ تھوڑی بہت ملیں جو چل رہی ہیں وہ زبردست خسارے کا سامنا کر رہی ہیں۔ حالت یہ ہے کہ اب ہزاروں لوگوں کی ملازمتوں پر خطرے کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔

لیکن ان تمام وجوہات کے باوجود مرکزی وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن کو سب ٹھیک لگ رہا ہے۔ انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کل کہا کہ کئی شعبوں میں چیلنجز ہیں کیوں کہ عالمی پیمانے پر مندی کا دور ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک اس سے جوجھ رہے ہیں جس میں بھارت بھی شامل ہے تاہم ہم اصلاحات کی کوششیں کررہے ہیں، امید ہے کہ حالات جلد ہی ٹھیک ہوں گے۔

ملکی معیشت کو چیلنجز کا سامنا

ناردرن انڈیا ٹیکسٹائل ملس ایسو سی ایشن کے مطابق ریاست اور سنٹرل جی ایس ٹی اور دیگر ٹیکسز کی وجہ سے بھارتی یارن، عالمی بازار میں مقابلے کے لائق نہیں رہ گیا ہے۔ اپریل سے جون کی سہ ماہی میں کاٹن یارن کی برآمدگی میں اس سال 34.6 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ جون میں تو اس میں 50 فیصد تک گراوٹ آ چکی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بھارتی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بلاواسطہ اور بالواسطہ طور سے تقریباً 10 کروڑ لوگوں کو روزگار ملتا ہے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری زراعت کے بعد سب سے زیادہ روزگار دینے والا سیکٹر ہے۔ ایسے میں بڑے پیمانے پر لوگوں کے بے روزگار ہونے کا اندیشہ ہے۔

دراصل اس سیکٹر کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ انھیں پیسے نہیں ملتے۔ اونچی شرح سود پر قرض لینا پڑتا ہے۔ خام مال کی بھی لاگت کافی اونچی رہتی ہے۔ علاوہ ازیں کپڑوں اور یارن کی سستی درآمدگی سے بھی یہ سیکٹر تباہ ہو رہا ہے۔ بھارتی ملوں کو اونچی قیمت والے خام مال کی وجہ سے فی کلو 20 سے 25 روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اس کے علاوہ سری لنکا، بنگلہ دیش، انڈونیشیا جیسے ممالک کی سستی شرح پر کپڑا درآمدگی کی دوہری مار پڑ رہی ہے۔

آٹو سیکٹر، رئیل اسٹیٹ کے بعد ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بھی بحرانی کیفیت کی بات سامنے آ رہی ہے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں کتائی شعبہ سے تعلق رکھنے والے لوگ مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔

ملک کی معاشی حالت پہلے ہی بد سے بدتر ہے، اور اب دھیرے دھیرے مختلف سیکٹرز میں کام کر رہے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کئی سیکٹر بحرانی کیفیت کے شکار ہیں۔ آٹو سیکٹر اور رئیل اسٹیٹ کے بعد اب پریشانی ٹیکسٹائل انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ان لوگوں کے گلے پڑ رہی ہے جو کتائی کرنے کا کام کرتے ہیں۔

ٹیکسٹائل انڈسٹری کا کتائی شعبہ اس وقت سب سے بڑی پریشانی کے دور سے گزر رہا ہے۔ ملک کی تقریباً ایک تہائی کتائی ملیں بند ہو چکی ہیں۔ تھوڑی بہت ملیں جو چل رہی ہیں وہ زبردست خسارے کا سامنا کر رہی ہیں۔ حالت یہ ہے کہ اب ہزاروں لوگوں کی ملازمتوں پر خطرے کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔

لیکن ان تمام وجوہات کے باوجود مرکزی وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن کو سب ٹھیک لگ رہا ہے۔ انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کل کہا کہ کئی شعبوں میں چیلنجز ہیں کیوں کہ عالمی پیمانے پر مندی کا دور ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک اس سے جوجھ رہے ہیں جس میں بھارت بھی شامل ہے تاہم ہم اصلاحات کی کوششیں کررہے ہیں، امید ہے کہ حالات جلد ہی ٹھیک ہوں گے۔

ملکی معیشت کو چیلنجز کا سامنا

ناردرن انڈیا ٹیکسٹائل ملس ایسو سی ایشن کے مطابق ریاست اور سنٹرل جی ایس ٹی اور دیگر ٹیکسز کی وجہ سے بھارتی یارن، عالمی بازار میں مقابلے کے لائق نہیں رہ گیا ہے۔ اپریل سے جون کی سہ ماہی میں کاٹن یارن کی برآمدگی میں اس سال 34.6 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ جون میں تو اس میں 50 فیصد تک گراوٹ آ چکی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بھارتی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بلاواسطہ اور بالواسطہ طور سے تقریباً 10 کروڑ لوگوں کو روزگار ملتا ہے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری زراعت کے بعد سب سے زیادہ روزگار دینے والا سیکٹر ہے۔ ایسے میں بڑے پیمانے پر لوگوں کے بے روزگار ہونے کا اندیشہ ہے۔

دراصل اس سیکٹر کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ انھیں پیسے نہیں ملتے۔ اونچی شرح سود پر قرض لینا پڑتا ہے۔ خام مال کی بھی لاگت کافی اونچی رہتی ہے۔ علاوہ ازیں کپڑوں اور یارن کی سستی درآمدگی سے بھی یہ سیکٹر تباہ ہو رہا ہے۔ بھارتی ملوں کو اونچی قیمت والے خام مال کی وجہ سے فی کلو 20 سے 25 روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اس کے علاوہ سری لنکا، بنگلہ دیش، انڈونیشیا جیسے ممالک کی سستی شرح پر کپڑا درآمدگی کی دوہری مار پڑ رہی ہے۔

Intro:वाराणसी: पूरी दुनिया में मंदी को लेकर चल रही चर्चाओं और हंगामे के बिग प्रधानमंत्री नरेंद्र मोदी के संसदीय क्षेत्र वाराणसी पहुंची केंद्रीय वित्त मंत्री निर्मला सीतारमण मल्ली होने की बात को स्वीकार तो किया लेकिन इसका व्यापक असर विश्व स्तर पर बताया जबकि भारत को सबसे तेजी से बढ़ रही अर्थव्यवस्था बताते हुए सवाल को टाल दिया बार-बार मीडिया के सवाल पूछे जाने के बाद उन्होंने मंदी होने या ना होने को लेकर गोलमोल जवाब दिया और यह भी कहा कि मैं इस बारे में कुछ भी कैसे बोल सकती हूं जब तक सारी चीजें देख न लूं.


Body:दरअसल वित्त मंत्री निर्मला सीतारमण आज प्रधानमंत्री नरेंद्र मोदी के संसदीय क्षेत्र वाराणसी में अपने एक दिवसीय दौरे पर पहुंची थी यहां पर स्थित एक होटल में पहले उत्तर प्रदेश उत्तराखंड के इनकम टैक्स एक्साइज और जीएसटी अधिकारियों के साथ वार्तालाप किया और जीएसटी वह इनकम टैक्स में आने वाली कठिनाइयों को दूर कर ज्यादा से ज्यादा टैक्सपेयर्स को जोड़ने के सुझाव दिए उन्होंने अधिकारियों को मित्रवत होकर टैक्सपेयर्स के साथ पेश आने की हिदायत दी थी उनका कहना था कि आप पूरी तैयारी से किसी को नोटिस भेजिए होमवर्क करके ही इस पर काम कीजिए ताकि कोई इस पर पलट कर जवाब ना दे सके सबसे ज्यादा चौंकाने वाली बातें चर्चा को ही नकार दिया केंद्रीय मंत्री निर्मला सीतारमण ने कहा कि ऑटो सेक्टर में जो भी मंदी है या रिसेशन का दौर आया है उस पर उस इंडस्ट्री से जुड़े लोगों से लगातार चर्चा की जा रही है और उनकी दिक्कतें सुनी जा रही हैं उन्होंने कहा कि पूरी दुनिया में रिसेशन जैसे हालात हैं भारत में उसका असर हो रहा है या नहीं यह एक अलग विषय है लेकिन मैं यह कहना चाहूंगी कि भारत आज सबसे फास्ट ग्रोइंग इकोनामी हैं.


Conclusion:वीओ-02 वित्त मंत्री निर्मला सीतारमण ने कहा कि मैं आज बनारस आई इसके पहले अहमदाबाद गई थी आज मुझे बनारस में काशी के व्यापारियों उद्योगपतियों की दिक्कतों और परेशानियों को सुनकर उसे दूर करने का मौका मिला मैंने उनके सुझावों को भी लिया है उन्होंने कहा कि एग्रीकल्चरल किसान को बजट में सपोर्ट प्रधानमंत्री जी के नेतृत्व से प्राप्त हुआ है बैंकिंग और नाम बैंकिंग सेक्टर बी अब बेहतर काम कर रहे हैं पिछले 4 साल में डिफेंस को अलॉटमेंट ज्यादा हुआ है लेकिन खरीदारी नहीं हो पाई है उन्होंने कहा कि जम्मू-कश्मीर के लिए केंद्र और प्रदेश सरकार की तरफ से 15वें वित्त आयोग की रिपोर्ट तैयार कराई जा रही है इसके बाद यह डिसाइड होगा वहां पर कितना पर्सेंट खर्च प्रदेश सरकार देगी और कितना केंद्र सरकार वित्त मंत्री ने आरएसएस समर्थित स्वदेशी जागरण मंच के आरोप की विदेश से आयात और दूरसंचार कंपनी हावी हो रही है और चाइना इसका लाभ उठा रही है उनका करना था इस पर अध्ययन करने के बाद ही कुछ बोलूंगी वही उत्तर प्रदेश में लगातार पेट्रोल और डीजल की कीमतों में हुई बेतहाशा वृद्धि के बाद पेट्रो पदार्थों को जीएसटी के दायरे में लाए जाने के सवाल पर उन्होंने कहा कि जीएसटी काउंसिल के निर्णय के बाद ही यह निर्णय लिया जा सकता है कि हमें क्या करना है उन्होंने सोने की खरीद पर कहा कि हर बार सोना खरीदते समय विदेशी मुद्रा देनी होती है इसलिए बहुत सोच समझ कर लिया जाने वाला फैसला है भारत में मल्ली के किस पेज में होने के सवाल को टालते हुए कहा कि मुझे इस पर कुछ नहीं कहना जम्मू कश्मीर और लद्दाख में उद्योग धंधों को लगाए जाने के सवाल पर वित्त मंत्री का कहना था कि 15वें वित्त आयोग की रिपोर्ट तैयार करने के बाद यह तय होगा 1 अप्रैल 2020 से लागू कर दिया जाएगा और 15वें वित्त आयोग की रिपोर्ट के आधार पर कि सारे फैसले होंगे 30 नवंबर को रिपोर्ट आने के बाद इस मामले पर ही जवाब दिया जाना संभव होगा.
Last Updated : Sep 27, 2019, 6:12 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.