کورونا کے تناظر میں ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے سبب حجام، دھوبی، موچی اور حلوائی کی دکانیں بند کر دی گئی ہیں، جس کی وجہ سے ان کے اہل خانہ کے سامنے دو وقت کی روٹی کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔ استرا چلانے میں ماہر، چوکنے ذہن سے کپڑوں پر استری کرنے والے ہاتھ، تیز اور نوکدار اوزاروں سے اپنے فن کو نئی شکل دینے میں ماہرہاتھ اور تجربہ کار ہاتھوں سے مزیدار پکوان تیار کرنے میں مہارت رکھنے والے لوگ اب سبزیوں کے ٹھیلے ڈھکیل رہے ہیں۔
انتظامیہ کی سختی کی وجہ سے نہ صرف سڑکیں ویران نظر آتی ہیں بلکہ مندر، مساجد، گرجا گھر اور گرودوارے بھی ویران ہیں۔ پنڈت، امام، پادری اور گرنتھی لوگوں کو مذہبی مقامات پر پوجا کی اجازت نہیں ہے۔ وہ لوگوں سے اپنے گھروں میں اپنے اپنے خدا کی عبادت کرنے کے لیے کہتے ہیں۔ مندروں کے پاس کوئی پھول بیچنے والا نہیں ہے اور جو کسان پپھولوں کی کھیتی کرتے ہیں ان سے کوئی پھول خریدنے والا نہیں ہے۔
قومی دارالحکومت دہلی میں سبزی بیچنے والے ایک حجام نے کل بتایا کہ وہ شہر کے چوک چوراہوں پر کرسی نہیں لگا پا رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ خط بنوانا اور بالوں کو کٹوانا ایک مستقل عمل ہے۔ لیکن سختی کی وجہ سے لوگوں نے اس کے لیے بھی اپنے گھروں سے نکلنا بند کر دیا ہے۔
حجام کا خیال ہے کہ سبزیوں کا کاروبار کم سرمائے میں آجاتا ہے اور اسے گھوم گھوم کر فروخت کرنے میں کوئی سختی بھی نہیں ہے، جس سے کنبہ کو پالنے لائق کمائی ہوجاتی ہے۔