جمعیت علمائے ہند کے ذریعہ اب تک دہلی ہائی کورٹ اور سیشن عدالت سے 10 ضمانت عرضداشتیں منظور ہوچکی ہیں۔
جمعیت علمائے ہند نے دہلی فسادات میں پھنسائے گئے سیکڑوں مسلمانوں کے مقدمات لڑنے کا بیڑا اٹھایا ہے اور جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی خصوصی ہدایت پر ملزمین کی ضمانت پر رہائی کے لیے سیشن عدالت سے لیکر دہلی ہائی کورٹ تک عرضیاں زیر سماعت ہیں۔
آج اس معاملے میں گرفتار دو ملزمین شاداب احمد اور راشد سیفی کو ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے 25 ہزار روپے کے ذاتی مچلکہ پر ضمانت پر رہا کیے جانے کے احکامات جاری کیے۔
سرکاری وکیل نے ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی سخت لفظوں میں مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزمین کی ضمانت پر رہائی سے نسق امن میں خلل پڑسکتا ہے، لیکن عدالت نے دفاعی وکلا کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے عدالت نے ملزمین کی ضمانت عرضداشت منظور کرلی۔
جمعیت علمائے ہند کی جانب سے ملزمین کی پیروی ایڈوکیٹ ظہیر الدین بابر چوہان اور ان کے معاون وکیل ایڈوکیٹ دنیش نے کی اور عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں پولیس کی جانب سے چارج شیٹ داخل کی جاچکی ہیں اور ملزمین کے خلاف الزامات کے طور پر ثبوت نہیں ہیں۔ لہذا، انہیں ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔
ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 147,148,149,436, 427 (خطرناک ہتھیاروں سے فساد برپا کرنا، آتش گیر مادہ یا آگ زنی سے گھروں کو نقصان پہنچانا، غیر قانونی طور پر جمع ہونا) اور پی ڈی پی پی ایکٹ کی دفعہ 3,4 (عوامی املاک کو آتش گیر مادہ یا آگ زنی سے نقصان پہنچانا) کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا اور ملزمین گذشتہ تین ماہ سے زائد عرصہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے تھے۔
مزید پڑھیں: یوگا کے دوران ہاتھی سے نیچے گرے بابا رام دیو
اس سے قبل انہیں دونوں ملزمین کو ایڈیشنل سیشن جج نے ایف آئی آر نمبر 80/20 (دیال پور پولیس اسٹیشن) مقدمہ میں بھی مشروط ضمانت پر رہا کیے جانے کے احکامات جاری کیے تھے۔
جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے ملزمین کی ضمانت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت کی ابتداء سے کوشش رہی ہے کہ کوئی بے گناہ مسلمان جیل کے اندر نہ رہے، اس لیے ہم نے ملک بھر میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار مسلم نوجوانوں کا مقدمہ مضبوطی سے لڑکر درجنوں نوجوانوں کو باعزت بری کروایا ہے اور دہلی فسادات میں جبرا ملوث کیے گیے بے قصور لوگوں کے عدالت سے بری ہونے تک جمعیت کی کوشش جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے وکلاء کی ٹیم اس سلسلے میں نہایت تندہی کے ساتھ اس کام میں لگی ہوئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اب تک 10 لوگوں کی ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ایک ایک ملزم پر کئی کئی ایف آئی آر درج ہیں۔ لہذا، جب تک تمام ایف آئی آر (مقدمات) میں ضمانت نہیں ہوجاتی ہیں، ملزمین کی جیل سے رہائی ممکن نہیں ہے۔
ایک ایک ملزم پر ایک ساتھ کئی ایف آئی آر درج کرنے کے پیچھے شاید پولیس کا یہی مقصد تھا کہ انہیں آسانی سے ضمانتیں نہ مل سکیں، لیکن جس نیک نیتی سے ہمارے وکلاء کام کر رہے ہیں وہ دن دور نہیں جب مسلم نوجوانوں کو جیل کی صعوبتوں سے راحت حاصل ہوگی اور وہ کھلی فضاؤں میں سانسیں لے سکیں گے۔