منڈیوں میں کورونا وائرس کے اثرات سے اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد سے منڈی کے تاجروں،ملازمین اور یومیہ مزدورں میں انتظامیہ کے خلاف غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ سماجی فاصلے پر عمل آوری ندارد ہے۔
نہ ہی سیناٹائزیشن کا کوئی نظم ہے اور نہ ہی ماسک۔ اے پی ایم سی اس معاملے میں بالکل ناکام ثابت ہو رہی ہے۔
تاجر انل ملہوترا کا کہنا ہے کہ 'آزاد پور منڈی میں چار ساتھیوں کی اموات اور ایک ساتھی کی چیترام منڈی کیشو پور میں موت سے انتظامیہ کے خلاف تاجروں میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ سبزی منڈیوں کے تئیں غفلت برتنے والے عہدیداروں کے خلاف منڈی کے تاجروں اور محنت کش لوگوں کا غصہ دن بدن بڑھتا ہی جارہا ہے۔'
آزاد پور منڈی میں کروونا سے غفلت کہیں بھاری نہ پڑ جائے انہوں نے منڈی سے متعلق متعدد امور پر بات کرتے ہوئے انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ منڈیوں میں نہ تو ماسک تقسیم کیے جارہے ہیں اور نہ ہی سینیٹائزر اور نہ ہی سماجی فاصلے پر عمل آوری کی جا رہی ہے ۔ ایک سینیٹایز مشین لگائی گئی تھی ، وہ بھی چند ایام کے بعد ہوا اور بارش میں گر گئی ، اس کے بعد کوئی خبر نہیں لی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اے پی ایم سی عہدیداروں کی جانب سے 6 گھنٹے تک منڈی کھولنے کا قاعدہ بناتے ہوئے تاجروں کو بغیر کسی وجہ کے ہراساں کیا جارہا ہے۔ منڈی انتظامیہ کی جانب سے ملازمین کو ابھی تک تنخواہ نہیں دی گئی ہے۔انہوں نے مزیدکہا کہ انتظامیہ کے ساتھ ایک اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ کونڈ 19 سے مرنے والوں کو معاوضہ دیا جائے گا ، منڈی میں کام کرنے والے کسی بھی خاندان کو ان کے اہل خانہ کی موت کی تلافی کی جائے گی۔ تاجروں نے معاوضے کے لئے ایک کروڑ روپیےکا مطالبہ کیا تھا اور انتظامیہ نے 50 لاکھ کی بات کی، مگر تا حال کچھ بھی نہیں دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ منڈی میں صورتحال بے حد خراب ہے۔ پوری منڈی کورونا وائرس کی لپیٹ میں ہے ۔مگر اے پی ایم سی حکام اور چیئرمین عادل خان ابھی بھی منڈی کی زمینی حقیقت سے غافل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر انتظامیہ منڈی کی حقیقت سے غافل رہتی ہے ، تو وہ دن دور نہیں جب آزاد پور منڈی کورونا ہاٹ اسپاٹ میں تبدیل نہ ہو جائے ۔