یہاں آشا ورکرز کو مختلف علاقوں میں بھیجا جارہا ہے تاکہ وہ گھر گھر جا کر پتا لگائیں کہ کسی کو سردی،زکام یا اس طرح کی بیماری تو نہیں ہے جس سے ان کا ٹیسٹ کرانا لازمی ہو لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ ان کے پاس تشخیص کرنے والے آلات ہی نہیں ہیں اور نہ ذاتی تحفظ کے آلات یعنی پی پی آئی ای سے بھی محروم، مثلاً لباس، ماسک، دستانے، عینک اور سر ڈھانپنے کی ٹوپیاں جیسی کوئی بھئی چیز ان کے پاس نہیں ہے جس سے ان ہی زندگی سب سے زیادہ خطرے میں ہے۔
بغیر اسلحہ کے ہی انھیں اس جنگ کے میدان میں دھکیل دیا گیا ہے، طبی عملہ حفاظتی کٹس کے بغیر جان خطرات میں ڈال کر کام کرنے پر مجبور ہے۔ نہ صرف ان کی اپنی بلکہ گھر کے افراد کی بھی زندگیاں داﺅ پر لگی ہوئی ہیں کیونکہ انھیں ایسے ہی بے سروسامان گھر گھر جانچ کے لیے بھیجا جا رہا ہے۔
لیکن ان کے پاس جانچ کے کوئی آلات نہیں ہیں یہاں تک کہ ان کے پاس تھرمل گن بھی نہیں ہے اگر کسی کو زکام بھی ہوگا تو وہ بتانے سے قاصر رہے گا اس لیے مجبوراً آشا ورکرز بھی لوگوں کو احتیاطی تدابیر بتاکر روانہ ہوجاتی ہیں۔