ETV Bharat / state

Delhi Services Bill in lok sabha دہلی سروس بل لوک سبھا میں منظور، امت شاہ کا انڈیا اتحاد پر طنز - لوک سبھا میں دہلی سروس بل منظور

دہلی سروس بل 2023 لوک سبھا میں صوتی ووٹ کے ذریعہ منظور کرلیا گیا ہے۔ اپوزیشن اتحاد کی جماعتوں نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔ تاہم انھوں نے بحث میں حصہ لیا۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے دہلی سروس بل پیش کرتے وقت کہا تھا کہ تمام پارٹیوں کو سیاست سے اوپر اٹھ کر دہلی کے بارے میں سوچنا چاہیے اور انڈیا اتحاد کی وجہ سے عوامی مفادات کو قربان نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس اتحاد کے باوجود نریندر مودی ہی وزیر اعظم بنیں گے۔

amit shah on delhi services bill in lok sabha
لوک سبھا میں دہلی سروس بل پیش کرتے وقت امت شاہ کا انڈیا اتحاد پر طنز
author img

By

Published : Aug 3, 2023, 7:52 PM IST

Updated : Aug 3, 2023, 9:34 PM IST

لوک سبھا میں دہلی سروس بل پیش کرتے وقت امت شاہ کا انڈیا اتحاد پر طنز

نئی دہلی: تقریباً پانچ گھنٹے کی بحث کے بعد جمعرات کو دہلی سروسز بل لوک سبھا سے پاس ہو گیا۔ بل کو صوتی ووٹ سے منظور کیا گیا۔ ووٹنگ سے عین قبل اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ اب اس بل کو راجیہ سبھا میں بھیجا جائے گا۔ اس سے قبل دہلی سروس بل پر لوک سبھا میں بحث ہوئی۔ اس دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے دہلی حکومت اور اپوزیشن کے اتحاد انڈیا پر شدید تنقید کی۔ بل پیش کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ یہ بل ملک کے مفاد میں ہے اور دہلی کے لوگوں کے مفاد میں ہے، اس لیے تمام جماعتوں کو سیاست سے اوپر اٹھ کر اپنے اتحاد میں پھوٹ کی فکر کیے بغیر اس بل کو پاس کرنا چاہیے۔ کانگریس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ حاصل نہیں ہے اور مرکز کو قومی راجدھانی خطہ کے لیے ایسا بل لانے کا پورا حق ہے۔

امت شاہ نے یہ بھی کہا کہ میں تمام پارٹیوں سے درخواست کرتا ہوں کہ انتخاب جیتنے کے لیے یا کسی کی حمایت حاصل کرنے کی خاطر بل کی حمایت نہ کرنا درست نہیں ہے۔ میں اپوزیشن کے ارکان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ دہلی کے بارے میں سوچیں۔ اس اتحاد کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا، کیونکہ اس کے بعد بھی صرف نریندر مودی ہی وزیر اعظم بنیں گے۔ اس وجہ سے اس اتحاد کی وجہ سے عوامی مفادات کو قربان نہ کریں۔ اتحاد بنا کر اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ عوام کا اعتماد جیت لیں گے تو ایسا ہونے والا نہیں ہے۔ ایک بار آپ کو عوام کی حمایت ملی تھی لیکن آپ نے صرف کرپشن کیا۔ میں پھر کہتا ہوں کہ آپ دہلی حکومت کی بدعنوانی کو اپنا سہارا دے رہے ہیں جسے پورا ملک دیکھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دے کر بل کی مخالفت کر رہے ہیں وہ غلط کر رہے ہیں کیونکہ بل کسی بھی سطح پر عدالت کے فیصلے کے خلاف نہیں ہے۔ شاہ نے کہا کہ پنڈت نہرو، سردار پٹیل، چکرورتی راجگوپالاچاری، باباصاحب امبیڈکر جیسی عظیم شخصیات نے خود دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کی مخالفت کی تھی جبکہ ایک کمیٹی نے دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کی سفارش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ دہلی اب بدل چکی ہے اور یہاں کی تین چوتھائی جائیداد مرکزی حکومت کے پاس ہے۔ اس کے پیش نظر پنڈت نہرو جیسے لیڈروں نے دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کی سفارش کی مخالفت کی تھی ۔

عام آدمی پارٹی ( آپ) پر سخت حملہ کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہا کہ دہلی میں پہلے کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومتیں تھیں لیکن کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ حکومتیں چلتی رہیں لیکن 2015 میں اچانک دہلی میں ایسی حکومت آگئی جس کا مقصد خدمت کرنا نہیں ہے بلکہ کرپشن اور گھپلوں کو چھپانے کے لیے صرف لڑنا ہے۔ اپنے لیئے بنگلہ بنانا ہے اور اس میں گھوٹالے کو چھپانا ہے۔

اپوزیشن کا دہلی سروس بل پر اعتراض: لوک سبھا میں کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے قومی راجدھانی خطہ دہلی (ترمیمی) بل 2023 کو وفاقی ڈھانچے پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ریاستوں کے ایڈمنسٹریٹیو نظام میں مداخلت کرنے کی نیت ہے۔ اسی لئے یہ بل لایا گیا ہے اور اب اس کا ہدف اسی طرح کی من مانی کے ساتھ وفاقی ڈھانچے پر حملے جاری رکھنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ وہ مرکزی حکومت کی نیت کو سمجھتے ہیں۔ حکومت من مانی کر رہی ہے اور اسی کے نتیجہ میں حکومت یہ بل لے کر پارلیمنٹ میں آئی ہے اور حکومت کی اسی نیت کو دیکھتے ہوئے وہ اس بل کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ حکومت کی ایسی من مانی کا خمیازہ آنے والے وقت میں ملک کو بھگتنا پڑے گا اور جو من مانی کی جا رہی ہے اس سے ملک کے وفاقی نظام کو نقصان پہنچے گا۔

ادھیر رنجن نے کہا کہ اگر یہ بل قانون بن جاتا ہے تو دہلی میں نوکر شاہی کا کنٹرول مرکزی حکومت کے ہاتھ میں آ جائے گا اور اگر ایسا ہوتا ہے تو منتخب نمائندوں کی طاقت ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب حکومت تمام کام بیوروکریسی پر چھوڑ دے گی اور منتخب نمائندوں کو اہمیت نہیں دی جائے گی تو اس سے جمہوریت کو خطرہ پیدا ہو گا۔ حکومت ایسے اقدامات کر کے منتخب نمائندوں کے حقوق چھین رہی ہے۔ اس طرح کی من مانی سے اسمبلی کی اہمیت ہی ختم ہو جائے گی۔

کانگریس لیڈر نے سوال کیا کہ اگر یہ بل بدعنوانی کو ختم کرنے کے لیے لایا گیا ہے تو حکومت کو بتانا چاہیے کہ کیا اس بل سے گھوٹالوں پر قابو پایا جا سکتا ہے اور کیا گھوٹالوں کو روکنے کے لیے ایسا بل لایا جانا چاہیے۔ ان کا سوال تھا کہ حکومت کو بل لانے کی جلدی کیوں ہے اور کیا بل کو اسی طرح آرڈیننس کے ذریعے لایا جانا چاہیے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ اس بل کو لا کر حکومت دہلی کے انتظامی نظام کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر رہی ہے اور اب یہ یقین ہوتا جارہا ہے کہ حکومت آنے والے وقت میں دوسری ریاستوں کے لیے بھی ایسا ہی بل لا سکتی ہے۔

لوک سبھا میں دہلی سروس بل پیش کرتے وقت امت شاہ کا انڈیا اتحاد پر طنز

نئی دہلی: تقریباً پانچ گھنٹے کی بحث کے بعد جمعرات کو دہلی سروسز بل لوک سبھا سے پاس ہو گیا۔ بل کو صوتی ووٹ سے منظور کیا گیا۔ ووٹنگ سے عین قبل اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ اب اس بل کو راجیہ سبھا میں بھیجا جائے گا۔ اس سے قبل دہلی سروس بل پر لوک سبھا میں بحث ہوئی۔ اس دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے دہلی حکومت اور اپوزیشن کے اتحاد انڈیا پر شدید تنقید کی۔ بل پیش کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ یہ بل ملک کے مفاد میں ہے اور دہلی کے لوگوں کے مفاد میں ہے، اس لیے تمام جماعتوں کو سیاست سے اوپر اٹھ کر اپنے اتحاد میں پھوٹ کی فکر کیے بغیر اس بل کو پاس کرنا چاہیے۔ کانگریس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ حاصل نہیں ہے اور مرکز کو قومی راجدھانی خطہ کے لیے ایسا بل لانے کا پورا حق ہے۔

امت شاہ نے یہ بھی کہا کہ میں تمام پارٹیوں سے درخواست کرتا ہوں کہ انتخاب جیتنے کے لیے یا کسی کی حمایت حاصل کرنے کی خاطر بل کی حمایت نہ کرنا درست نہیں ہے۔ میں اپوزیشن کے ارکان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ دہلی کے بارے میں سوچیں۔ اس اتحاد کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا، کیونکہ اس کے بعد بھی صرف نریندر مودی ہی وزیر اعظم بنیں گے۔ اس وجہ سے اس اتحاد کی وجہ سے عوامی مفادات کو قربان نہ کریں۔ اتحاد بنا کر اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ عوام کا اعتماد جیت لیں گے تو ایسا ہونے والا نہیں ہے۔ ایک بار آپ کو عوام کی حمایت ملی تھی لیکن آپ نے صرف کرپشن کیا۔ میں پھر کہتا ہوں کہ آپ دہلی حکومت کی بدعنوانی کو اپنا سہارا دے رہے ہیں جسے پورا ملک دیکھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دے کر بل کی مخالفت کر رہے ہیں وہ غلط کر رہے ہیں کیونکہ بل کسی بھی سطح پر عدالت کے فیصلے کے خلاف نہیں ہے۔ شاہ نے کہا کہ پنڈت نہرو، سردار پٹیل، چکرورتی راجگوپالاچاری، باباصاحب امبیڈکر جیسی عظیم شخصیات نے خود دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کی مخالفت کی تھی جبکہ ایک کمیٹی نے دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کی سفارش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ دہلی اب بدل چکی ہے اور یہاں کی تین چوتھائی جائیداد مرکزی حکومت کے پاس ہے۔ اس کے پیش نظر پنڈت نہرو جیسے لیڈروں نے دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کی سفارش کی مخالفت کی تھی ۔

عام آدمی پارٹی ( آپ) پر سخت حملہ کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہا کہ دہلی میں پہلے کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومتیں تھیں لیکن کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ حکومتیں چلتی رہیں لیکن 2015 میں اچانک دہلی میں ایسی حکومت آگئی جس کا مقصد خدمت کرنا نہیں ہے بلکہ کرپشن اور گھپلوں کو چھپانے کے لیے صرف لڑنا ہے۔ اپنے لیئے بنگلہ بنانا ہے اور اس میں گھوٹالے کو چھپانا ہے۔

اپوزیشن کا دہلی سروس بل پر اعتراض: لوک سبھا میں کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے قومی راجدھانی خطہ دہلی (ترمیمی) بل 2023 کو وفاقی ڈھانچے پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ریاستوں کے ایڈمنسٹریٹیو نظام میں مداخلت کرنے کی نیت ہے۔ اسی لئے یہ بل لایا گیا ہے اور اب اس کا ہدف اسی طرح کی من مانی کے ساتھ وفاقی ڈھانچے پر حملے جاری رکھنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ وہ مرکزی حکومت کی نیت کو سمجھتے ہیں۔ حکومت من مانی کر رہی ہے اور اسی کے نتیجہ میں حکومت یہ بل لے کر پارلیمنٹ میں آئی ہے اور حکومت کی اسی نیت کو دیکھتے ہوئے وہ اس بل کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ حکومت کی ایسی من مانی کا خمیازہ آنے والے وقت میں ملک کو بھگتنا پڑے گا اور جو من مانی کی جا رہی ہے اس سے ملک کے وفاقی نظام کو نقصان پہنچے گا۔

ادھیر رنجن نے کہا کہ اگر یہ بل قانون بن جاتا ہے تو دہلی میں نوکر شاہی کا کنٹرول مرکزی حکومت کے ہاتھ میں آ جائے گا اور اگر ایسا ہوتا ہے تو منتخب نمائندوں کی طاقت ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب حکومت تمام کام بیوروکریسی پر چھوڑ دے گی اور منتخب نمائندوں کو اہمیت نہیں دی جائے گی تو اس سے جمہوریت کو خطرہ پیدا ہو گا۔ حکومت ایسے اقدامات کر کے منتخب نمائندوں کے حقوق چھین رہی ہے۔ اس طرح کی من مانی سے اسمبلی کی اہمیت ہی ختم ہو جائے گی۔

کانگریس لیڈر نے سوال کیا کہ اگر یہ بل بدعنوانی کو ختم کرنے کے لیے لایا گیا ہے تو حکومت کو بتانا چاہیے کہ کیا اس بل سے گھوٹالوں پر قابو پایا جا سکتا ہے اور کیا گھوٹالوں کو روکنے کے لیے ایسا بل لایا جانا چاہیے۔ ان کا سوال تھا کہ حکومت کو بل لانے کی جلدی کیوں ہے اور کیا بل کو اسی طرح آرڈیننس کے ذریعے لایا جانا چاہیے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ اس بل کو لا کر حکومت دہلی کے انتظامی نظام کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر رہی ہے اور اب یہ یقین ہوتا جارہا ہے کہ حکومت آنے والے وقت میں دوسری ریاستوں کے لیے بھی ایسا ہی بل لا سکتی ہے۔

Last Updated : Aug 3, 2023, 9:34 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.