ETV Bharat / state

امیر جماعت اسلامی ہند کا دہلی تشدد پر رد عمل

امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے ملک کے دارالحکومت دہلی کے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امن و امان کی بحالی کے لیے چند خاص مطالبات کیے

Amir Jamaat-e-Islami India reacts to Delhi violence
'دارالحکومت دہلی میں صورت حال انتہائی تشویشناک'
author img

By

Published : Feb 26, 2020, 12:05 AM IST

Updated : Mar 2, 2020, 2:34 PM IST

دہلی میں پر تشدد واقعات میں اب تک تقریباً 13 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ میڈیا کو جاری ایک بیان میں امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ملک کی دارالحکومت میں صورت حال انتہائی تشویشناک ہے اور فوری طور پر امن و امان کو بحال کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہم نے سیاست دانوں کے ذریعے کھلے طور پر تشدد کے لیے اکسانے اور مظاہرین پر پر تشدد حملوں کا مشاہدہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس تشدد پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔ مسلح گروہ پولیس کی موجودگی میں قتل و غارت گری اور آتش زنی کر رہے تھے اور پولیس فسادت کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کر رہی تھی۔ کچھ ویڈیوز نے تو پولیس کو فسادیوں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے بھی دکھارہے ہیں۔ امن و امان کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری جن مشینریز کی ہے وہ پوری طرح سے مفلوج دکھائی دے رہی ہے جو پریشانی کا سبب ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہلی میں ہونے والے تشدد کے واقعات کے پیش نظر ہمارے کچھ مطالبات ہیں۔ تشدد کو بڑھاوا دینے کے ذمہ دار سیاست دانوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ اپنے اراکین اسمبلی، دہلی کے ممبران پارلیمنٹ، ممتاز سماجی و مذہبی رہنما متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں اور امن و امان قائم رکھنے کی اپیل کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی ہند نے مذکورہ مقصد کے لیے آج ہی کمیونٹی لیڈرز پر مبنی ایک ٹیم وہاں بھیجی ہے۔ ان علاقوں میں جہاں ابھی بھی تشدد جاری ہے، کرفیو نافذ کیا جانا چاہیے۔ تشدد کرنے والوں کا تعلق خواہ کسی خاص مذہب یا سیاسی جماعت سے ہو، پولیس کو چاہیے کہ قانون شکنی اور تشددکرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔ ہم نے اب تک دیکھا ہے کہ پولیس اقلیتی برادری کے ساتھ متعصبانہ انداز میں کارروائی کر رہی ہے۔ پولیس کو چاہیے کہ وہ اپنے ان افسران کے خلاف کارروائی کریں جو مظلوم شہریوں، خواتین و بچوں پر ظلم و زیادتی میں ملوث ہیں۔ کچھ شخصیات اور نیوز چینل جو بالو اسطہ طور پرنفرت و تشدد کو بھڑکا رہے ہیں، ان پر بھی کارروائی ہونی چاہیے۔

پورے ملک میں ہو رہے تمام شہریت ترمیمی قانون مخالف مظاہروں کے مقامات بشمول دہلی کے شاہین باغ، کو پولیس تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ انہیں سماج دشمن عناصر کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں، اور تشدد کے پورے واقعے کی تحقیق کے لئے ایک اعلی سطحی عدالتی انکوائری تشکیل دی جائے۔

دہلی میں پر تشدد واقعات میں اب تک تقریباً 13 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ میڈیا کو جاری ایک بیان میں امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ملک کی دارالحکومت میں صورت حال انتہائی تشویشناک ہے اور فوری طور پر امن و امان کو بحال کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہم نے سیاست دانوں کے ذریعے کھلے طور پر تشدد کے لیے اکسانے اور مظاہرین پر پر تشدد حملوں کا مشاہدہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس تشدد پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔ مسلح گروہ پولیس کی موجودگی میں قتل و غارت گری اور آتش زنی کر رہے تھے اور پولیس فسادت کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کر رہی تھی۔ کچھ ویڈیوز نے تو پولیس کو فسادیوں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے بھی دکھارہے ہیں۔ امن و امان کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری جن مشینریز کی ہے وہ پوری طرح سے مفلوج دکھائی دے رہی ہے جو پریشانی کا سبب ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہلی میں ہونے والے تشدد کے واقعات کے پیش نظر ہمارے کچھ مطالبات ہیں۔ تشدد کو بڑھاوا دینے کے ذمہ دار سیاست دانوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ اپنے اراکین اسمبلی، دہلی کے ممبران پارلیمنٹ، ممتاز سماجی و مذہبی رہنما متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں اور امن و امان قائم رکھنے کی اپیل کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی ہند نے مذکورہ مقصد کے لیے آج ہی کمیونٹی لیڈرز پر مبنی ایک ٹیم وہاں بھیجی ہے۔ ان علاقوں میں جہاں ابھی بھی تشدد جاری ہے، کرفیو نافذ کیا جانا چاہیے۔ تشدد کرنے والوں کا تعلق خواہ کسی خاص مذہب یا سیاسی جماعت سے ہو، پولیس کو چاہیے کہ قانون شکنی اور تشددکرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔ ہم نے اب تک دیکھا ہے کہ پولیس اقلیتی برادری کے ساتھ متعصبانہ انداز میں کارروائی کر رہی ہے۔ پولیس کو چاہیے کہ وہ اپنے ان افسران کے خلاف کارروائی کریں جو مظلوم شہریوں، خواتین و بچوں پر ظلم و زیادتی میں ملوث ہیں۔ کچھ شخصیات اور نیوز چینل جو بالو اسطہ طور پرنفرت و تشدد کو بھڑکا رہے ہیں، ان پر بھی کارروائی ہونی چاہیے۔

پورے ملک میں ہو رہے تمام شہریت ترمیمی قانون مخالف مظاہروں کے مقامات بشمول دہلی کے شاہین باغ، کو پولیس تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ انہیں سماج دشمن عناصر کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں، اور تشدد کے پورے واقعے کی تحقیق کے لئے ایک اعلی سطحی عدالتی انکوائری تشکیل دی جائے۔

Last Updated : Mar 2, 2020, 2:34 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.