ماہ اپریل کی شروعات تبلیغی جماعت میں کورونا وائرس کے بریک آوٹ سے ہوئی، اس خبرنے انتظامیہ کوحواس فاختہ کردیا، مگر اسی بہانے ایک خاص طبقہ کوبدنام اوررسوابھی کرناشروع کردیاگیا۔
مسلم جماعتوں کے تازہ مشاہدوں کے مطابق جماعت کے کچھ افراد کے کورونا متاثر ہونے کی آڑ میں کئی میڈیاہاوسز نے تعصب پرمبنی رپورٹس مبینہ طورپر چلائیں، افواہیں بھی پھیلائی گئیں۔
سات اپریل کویہ خبرآئی کہ جماعت کے کچھ افرادنے مبینہ طور پر ڈاکٹروں پرتھوکنے کی کوشش کی، جوآگ کی طرح پھیل گئی۔ اب اس نفرت انگیزی کے نتائج مسلمانوں کوہراساں کرنے اوران کے ساتھ مارپیٹ کی شکل میں سامنے آرہی ہیں۔
چار اپریل کوفیس بک پرایک ویڈیو وائرل ہوا، جس میں دہلی کے شاستری نگرمیں کچھ لوگ مسلمانوں کے سماجی بائیکاٹ کے لئے میٹنگ کررہے تھے۔
ویڈیومیں ایک شخص اپنی کالونی میں مسلمانوں کے داخلہ کوممنوع کرنے کی تجویزپیش کررہاتھا۔ اپنے ویڈیومیں وہ مسلسل مسلمانوں کے خلاف نازیبا الفاظ کااستعمال کررہاتھا،اچانک اس میٹنگ کے دوران ایک سبزی فروش اپنی ریڑھی لے کر گزرتا ہے، ویڈیوبنانے والاشخص کھڑے ہوکراس سے بدتمیزسے استفسارکرناشروع کردیتا ہے،ساتھ ساتھ یہ بھی کہتا ہے کہ اس کالونی میں مسلمانوں کاداخلہ بندہے، دوبارہ سے آناتواپناشناختی کارڈلے کرآنا۔
وہ اس ویڈیومیں یہ بھی کہتا ہے کہ بہت سارے مسلمان جھوٹانام لے کرہماری کالونیوں میں گھس جاتے ہیں۔حالانکہ شاستری نگرکے آرڈبلیواے کے جنرل سکریٹری، جواس وقت اس میٹنگ میں شریک تھے، نے ویڈیوکے مضمون سے اپنے آپ کوعلاحدہ کیا مگرویڈیوبنانے والے پرکیاکاروائی ہوئی اب تک پتہ نہیں۔
یہ توایک واقعہ ہے، جوویڈیوکی شکل میں سامنے آگیا، تاہم اس کے ساتھ ملک بھرسے ایسے ویڈیوسامنے آرہے ہیں، جس میں ہجوم کے ذریعہ مسلمانوں کوماراجارہا ہے، ان کے ساتھ دھکامکی کی جارہی ہے،کیونکہ ہجوم کولگتاہے کہ یہ مسلمان کوروناوائرس لے کران کی کالونیوں میں گھس رہے ہیں۔
ایساہی ایک واقعہ بنگلورکے امروتھلی میں ہوا،جہاں چار اپریل کوکچھ مسلمان جھگی جھوپڑیوں میں غریبوں کے دوران ضروری اشیاء تقسیم کررہے تھے، ان کے ساتھ صرف اس لئے مارپیٹ کی گئی کیونکہ حملہ آوروں کاالزام تھاکہ یہ مسلمان وائرس پھیلارہے ہیں۔ مسلمانوں پرحملہ کرنے کے درجنوں ویڈیووائرل ہوچکے ہیں۔
دہلی کے سرحدی علاقوں میں مسلم سبزی فروشوں کوبھگانے اورانہیں دھمکی دینے کے واقعات بھی ہوئے۔ بھوپال کے اندورشہرمیں مسلمانوں سے اپیل کی گئی کہ وہ گھروں سے باہرنہ نکلیں، کئی دوکانداروں کویہ دھمکی دی گئی کہ جب تک کورونا کی وبا ہے،وہ لوگ دوکانیں بندرکھیں،کیونکہ انہیں مسلم دوکانداروں پربھروسہ نہیں،حالانکہ اس ویڈیومیں انہوں نے دوکانداروں سے مارپیٹ نہیں کی مگراس میں ایک دھمکی صاف تھی کہ اگرنہیں مانیں تودوسرے طریقے اپنائے جاسکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق تبلیغی جماعت میں کوروناوائرس کی وباسامنے آنے کے بعداس تعلق سے ایسی خطرناک افواہوں کوگرم کیاگیا، جس نے بھارت میں فرقہ وارانہ یکجہتی کے تانے بانے کوتار تار کردیا ہے۔اب جوویڈیوز سامنے آرہے ہیں، ان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کوروناوائرس کے بہانے بھارت میں نفرت کاایک وائرس پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے،جوبہت ہی خطرناک ہے۔