کرونا کے بڑھتے ہوئے اثرات نے اہل دہلی کو کئی طرح کی فکروں میں مبتلا کردیا ہے، لوگ بالخصوص اپنی بیماری اور اچانک طبیعت کو لے کر فکر مند ہیں کہ ایسی صورت میں وہ کہاں جائیں اور کن سے مدد مانگیں۔
جمعیۃ علماء ہند نے اپنی ونگ جمعیۃ یوتھ کلب کے زیراہتمام چوبیس گھنٹہ ایمبولینس سروس فراہم کی جارہی ہے۔ جمعیۃ کے دو ایمبولینس اور جمعیۃ علماء یوتھ کلب رضاکاروں کی ایک ٹیم خدمات پر مامور ہے اور اس سے متعلق سوشل میڈیا پر اعلان بھی جاری کیا گیا ہے۔
باضابطہ منظوری کے لیے دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نیز ہسپتال کے سی ایم ایو کو بھی خط ارسال کیا گیا ہے کہ جمعیۃ کرونا مریضوں کو ا ن کے گھروں سے بذریعہ ایمبولینس ہسپتال میں داخل کرانے، متوفی کو قبرستان تک پہنچانے نیز ایمرجنسی کی صورت میں بیمار شخص کے گھر مفت آکسیجن سیلنڈر پہنچانے کاکام شروع کررہی ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی جنھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر کرونا کے خلاف جنگ میں اپنی طرف سے ہر ممکن مدد پہنچانے کا عزم ظاہر کیا تھا، وہ اس تحریک کے روح رواں ہیں۔
مولانا مدنی نے موجودہ عمل کے لیے دہلی کے مختلف علاقوں میں رہنے والے ڈاکٹرس اور پیرا میڈیکس سے خصوصی اپیل کی ہے کہ اپنے علاقوں میں مریضوں کی رضاکارانہ خدمات کے لیے اشتراک کریں جبکہ ان کی اپیل پر کئی ڈاکٹروں نے بذریعہ فون اپنی خدمت پیش کرنے کا وعدہ کیاہے، ایسے ڈاکٹر وں کی فہرست تیارکی جارہی ہے۔ جس طرح سے کرونا کی وبا پھیل رہی ہے، خود محکمہ صحت یہ مانتا ہے کہ یہ طویل جنگ ہے، ایسے میں سبھی شہریوں کو میدان میں آکر اپنی مہارت و خدمت پیش کرنی ہوگی تب ہی جا کر ایک پورا معاشرہ بچ پائے گا۔
جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے لگاتار کرونا اور اس کے مدنظر قائم کردہ لاک ڈاؤن کے دوران خدمات کا سلسلہ جاری ہے۔
دہلی میں جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے شروع کیے گئے اس عمل کی نگرانی مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کررہے ہیں جبکہ جمعیۃ یوتھ کلب بھارت اسکاؤٹ اینڈ گائیڈ کی ایک ٹیم سلیم تیاگی اور عارف افضل گڑھ کی نگرانی میں ہمہ وقت خدمت کے لیے تیار ہے، سردست لوک نایک ہسپتال دہلی کے پاس واقع نرسری مسجد کو اس عمل کا سنٹر بنایا گیا ہے،جہاں اس مسجد کے امام و خطیب مولانا قاری محمد عارف قاسمی کو ذمہ داری دی گئی ہے۔