دارالحکومت دہلی کے جنتر منتر پر گزشتہ روز بھارت جوڑوں تحریک کے آڑ میں مسلمانوں کے خلاف زبردست اشتعال انگیزی کی گئی اور کھلے طور پر مسلمانوں کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں۔
اس کے خلاف دہلی وقف بورڈ نے ڈی سی پی کو مکتوب لکھ کر آندولن کا انعقاد کرنے والے ایڈوکیٹ اشونی اپادھیائے کے خلاف این ایس اے اور یو اے پی اے ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امان اللہ خان نے ڈی سی پی پارلیمنٹ تھانے کو خط لکھ کر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز کی ریلی میں کچھ نامعلوم افراد کے خلاف تین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا جو بہت چھوٹی دفعات ہیں اور تھانے میں ہی اس کی ضمانت بھی ہو جاتی ہے.
انہوں نے کہا کہ پولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جبکہ ریلی کا انعقاد بی جے پی کے سابق ترجمان نے کیا تھا پولیس نے ان کے خلاف مقدمہ درج کیوں نہیں کیا.
انہوں نے کہا کہ جس طرح وہاں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی اور قومی سلامتی کو خطرہ پیدا کیا گیا اس لحاظ سے بہت چھوٹی دفعات میں مقدمہ درج ہوا.
امانت اللہ نے پولیس سے سوال کیا کہ اگر یہی ریلی مسلم دلت یا سکھ نے منعقد کی ہوتی تو ان پر این ایس اے اور ملک سے تمام غداری کا مقدمہ درج کرلیا جاتا اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ اشونی اپادھیائے اور اس کے ساتھیوں کے خلاف این ایس اے اور یو اے پی اے ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کی حرکت نہ کر پائے۔
مزید پڑھیں:Jantar Mantar Issue: اشتعال انگیز نعروں کے معاملے کی ذمہ داری ہندو تنظیم رکشا دل نے لی
واضح رہے کہ دہلی کے جنتر منتر پر گزشتہ روز بھارت چھوڑو تحریک کی سالگرہ کے موقع پر ایڈووکیٹ اشونی اپادھیائے نے بھارت جوڑوں ریلی نکالا تھا، اس ریلی میں انگریزوں کے زمانے کے قانون بدلنے کے علاوہ متعدد مطالبات شامل کیے گئے تھے لیکن ان سب مطالبات کو درکنار کرکے وہاں مسلمانوں کے خلاف جس طرح زہر اگلا گیا اور قتل کرنے کی دھمکیاں دی گئیں اس سے ملک کا ماحول خراب ہوا ہے۔