تیواری نے کہا کہ 'اے آئی ایم پی ایل بی نے کبھی بھی مسجد کو دوبارہ تعمیر کرنے کی کوشش نہیں کی بلکہ انہوں نے سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے دوسرے مقاصد کے لیے جدوجہد کی۔ اب جب یہ مسئلہ حل ہوگیا ہے کہ ان کے پاس توجہ حاصل کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے ، لہذا ان کا واحد مقصد ملک میں نفرت پھیلانا ہے۔ ان پر کوئی توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔'
واضح رہے کہ 9 نومبر کو پانچ رکنی بنچ نے رام مندر کی تعمیر کا حکم دیتے ہوئے مرکزی حکومت کو ہدایت دی کہ اُتر پردیش کے ایودھیا میں بابری مسجد کی تعمیر کے لیے پانچ ایکڑ زمین دی جائے۔
گذشتہ روز آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے مجلس عاملہ کا ایک اہم ہنگامی اجلاس لکھنو میں منعقد ہوا تھا۔بورڈ کے صدر مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کی زیرصدارت مجلس عاملہ کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلہ پر اظہار خیال کیا گیا۔
ظفریاب جیلانی جیلانی نے رام جنم بھومی بابری مسجد مقدمہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔
جیلانی نے لکھنؤ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کریں گے اور عدالت عظمیٰ کی ہدایت پر ہمیں دی جانے والی 5 ایکڑ زمین کو بھی قبول نہیں کریں گے کیونکہ یہ شریعت کے خلاف ہے۔'