قومی دارالحکومت دہلی میں واقع آل انڈیا انسی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (اے آئی آئی ایم ایس)، ایمس کے نرسنگ عملے کے رکن اروند نے کہا کہ کئی دہائیوں سے مرد نرسنگ عملہ اپنی محنت، لگن اور خدمت سے اس عہدے کے وقار کا احترام کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوروناوائرس انفیکشن کے اس دور میں بھی مرد نرسنگ عملے کی ہر جگہ تعریف کی جارہی ہے، پھر انسٹی ٹیوٹ ان سے صنف کی بنیاد پر امتیازی سلوک کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ ایمس میں نرسنگ عہدیدار سے متعلق نافذ کیے گئے نئے احکامات کی سخت مخالفت کی جارہی ہے، اور اسی فرمان کو ختم کرنے کے لیے انسٹی ٹیوٹ کے میل نرسنگ عہدیداران نے وزیراعظم اور مرکزی وزیر صحت سے درخواست کی ہے۔
اس فرمان کے پیش نظر ایمس کے نرسنگ عملے کے عہدیدار اروند چودھری کا کہنا ہے کہ اس انسی ٹیوٹ سے بی ایس سی نرسنگ کورسز کرنے والے لاکھوں نوجوانوں کا کیریئر شروع ہونے سے پہلے ہی تباہ و برباد ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی ڈگریاں برباد ہوجائیں گی اور مستقبل تاریکی میں چلے گا، کیونکہ اس فرمان کے بعد 80 فیصد نشستیں خواتین کے لیے مخصوص ہوجائیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ مردوں کے ساتھ نا انصافی ہے، آخر مردوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں؟
انہیں تمام مسائل کے پیش نظر اب ان نرسنگ عملے اراکین نے انسٹی ٹیوٹ کے اس فیصلے کے خلاف سوشل میڈیا پر ایک محاذ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔