18 سالہ امن بڑی مشکل سے اس عمر تک پہنچ پایا تھا، کیوں کہ وہ عام بچے کی طرح پیدا نہیں ہوا تھا۔ وہ ایک بلیو بے بی تھا جو اس سنڈروم کے ساتھ پیدا ہوا تھا۔ اس کے دل میں پیدائشی طور پر ایسا ڈیفکٹ تھا کہ اس کا دل آکسیجنٹیڈ بلڈ یعنی خالص خون اور ڈی آکسیجنٹیڈ بلڈ یعنی آلودہ خون کو الگ کرنے کے قابل نہیں تھا، جس کی وجہ سے دونوں طرح کے خون ایک جگہ آکر مل جاتے تھے۔ اس کا اثر جسم کے اہم اعضاء پر پڑ رہا تھا کیونکہ ان اعضاء کو ضروری آکسیجن کی فراہمی نہیں ہو پاتی تھی۔ اس صورتحال سے نکلنے کا واحد راستہ یہ تھا کہ خراب دل کو تبدیل کر دیا جائے۔ یہ تب ہی ممکن ہوتا جب اسے کوئی مناسب ڈونر ملتا۔
گجرات کے وڈودرا کی رہنے والی 20 سالہ لڑکی کا دل امن کے لئے بالکل مناسب تھا۔ عمر بھی تقریبا ایک جیسی ہی تھی۔ امن کو خوش قسمتی سے ایک جوان اور صحتمند دل ملا۔ ایمس میں ڈاکٹروں کی ٹیم نے اپنی شناخت چھپانے کی شرط پر بتایا کہ امن ایک بلیو بے بی پیدا ہوا تھا۔ اس کے دل میں پیدائشی خرابی تھی، اس سے نجات پانے کے لیے دل کی پیوند کاری واحد راستہ تھا ۔ اگر امن کو دل نہیں ملتا تو وہ بمشکل ایک سے پانچ سال تک زندہ رہتا، لیکن یہ خوش قسمتی کی بات ہے کہ اسے ایک مناسب دل مل گیا۔ دو سال پہلے اس کے دل کا والو تبدیل کر کے اس کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی گئی تھی، لیکن اگر یہ کارگر ثابت نہیں ہوئی تو اسے ہارٹ ٹرانسپلانٹ ہی کروانا پڑا۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ امن کا ہارٹ ٹرانسپلانٹ کامیاب رہا ہے۔ نیا دل ملتے ہی وہ اب بلیو بے بی سنڈروم سے باہر آگیا ہے۔ فی الحال اسے پوسٹ آپریٹیو کیئر میں خاص آئی سی یو میں رکھا گیا ہے۔ جہاں اس کی صحت پر باریکی سے نظر رکھی جا رہی ہے
مزید پڑھیں:
کووڈ 19: چار ریاستوں میں آج تجرباتی طور پر ویکسینیشن شروع کی جائے گی
امن کے جسم میں ٹرانسپلانٹ کیے گئے کسی دوسرے کے دل کو اس کا مدافعتی نظام فی الحال پہچان نہیں پا رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں اس کا مدافعتی نظام اسے مسترد کرسکتا ہے۔ لہذا، اس وقت اسے امیون سپریسنگ میڈیکیشن دیا جا رہا ہے تاکہ اس کا مدافعاتی نظام نئے دل کو قبول کرنے تک کوئی رد عمل نہ دے سکے۔