ایکٹیوسٹ ساکیت گوکھلے نے گوگوئی کی انڈیا ٹوڈے کے ساتھ 12 فروری کو انٹرویو کے دوران عدلیہ کے سلسلے میں کئے گئے تبصرے کو توہین آمیز اورعدالتی نظام کے وقار کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش والا بتاتے ہوئے عرضی دائر کی تھی جس پر اٹارنی جنرل نے اپنا اتفاق رائے دینےسے منع کردیا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس طرح کا تبصرہ عدلیہ نظام کے فائدے کے لئے ہے اور ان کے اس تبصرے نے کسی بھی طریقے سے سپریم کورٹ کے وقار کو کم نہیں کیا ہے۔
گوگوئی نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا، ’’آپ پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت چاہتے ہیں لیکن آپ کی عدلیہ کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔‘‘
راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ گوگوئی نے انٹرویو میں اس کے علاوہ کہا تھا کہ صرف کارپوریٹ ہی لاکھوں روپے لے کر سپریم کورٹ جانے کا خطرہ اٹھاتے رہتے ہیں اور عدالتی نظام ایک سے زیادہ وجوہات کی بنا پر کام نہیں کرتا رہا ہے۔ بدقسمتی سے ایسے کئی جج ہیں، جو میڈیا میں کی گئی تنقید کے شکار ہیں۔