نوروو نے اقوام متحدہ کی اعلی سطحی میٹنگ میں منگل کو کہا،’’افغانستان سرحدی علاقے میں موجودہ حالات کافی خطرناک ہیں اورممکن ہے کہ اس سے پڑوسی اور وسطی ایشیائی ملکوں میں دہشت گردانہ سرگرمیاں اور عدم استحکام پھیلنے کا خطرہ ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ حال ہی میں دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (آئی ایس)کا ازبیکستان کے ساتھ سرحد پر تاجک چوکی پر حملہ اس خطرے کی مطابقت کی تصدیق کرتا ہے۔‘‘
تاجک افسروں کے مطابق چھ نومبر کو ایشکوبوڈ چیک پوائنٹ پر ہوئے حملے میں دولت اسلامیہ کے 20دہشت گرد شامل تھے،تاجک سکیورٹی دستوں کے ساتھ مڈبھیڑ میں 15دہشت گرد مارےگئے،جبکہ پانچ دیگر کو گرفتار کرلیاگیا۔
افغانستان میں سرکاری سکیورٹی دستوں اور انتہا پسند طالبان دہشت گردوں کے درمیان طویل عرصے سے لڑائی جاری ہے۔طالبان کے علاوہ یہاں کئی علاقوں میں دولت اسلامیہ اورالقاعدہ سے جڑی تنظیموں کے دہشت گرد بھی فعال ہیں۔یہ تنظیم سکیورٹی دستوں پر حملے کرتی رہتی ہیں جس میں کئی سکیورٹی دستے اور شہری مارے جاچکے ہیں اور متعدد زخمی ہیں۔یہ حملہ اب دوسرے ملکوں کی سرحدوں پر واقع سکیورٹی چوکیوں پر بھی ہورہا ہے۔