چینی شہر ووہان سے پھیلنے والی مہلک وبا کورونا وائرس سے ملک بھی متاثر ہوا ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں تعلیمی نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔ یہاں نہ تو اسکولز میں کلاسز ہو رہی ہیں اور نہ ہی امتحانات ہو رہے ہیں۔ البتہ آن لائن کلاسز کا سلسلہ ضرور شروع ہو گیا ہے۔
ایک طرف جہاں آن لائن کلاسز کے فائدے ہیں تو وہیں اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں۔ پہلے تو ہمارے ملک میں ہر طبقہ کے لیے تمام سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔ تاہم جہاں ہیں وہاں بھی طلباء کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے تعلیم کے میدان سے جڑے ہوئے افراد سے بات چیت کی اور معلوم کیا کہ بچوں کے لیے آن لائن کلاسز کتنی مددگار ہیں؟ اور کیا آن لائن کلاسز سے طلباء کے ذہنوں پر منفی اثرات تو مرتب نہیں ہو رہے ہیں؟
اس سوال کے جواب میں مشن ایجوکیشن کے صدر شفیع دہلوی نے کہا کہ 'آن لائن کلاسز کے لیے ابھی حکومت کو کام کرنے کی ضرورت ہے۔'
جبکہ ڈاکٹر ذاکر حسین سینئر سیکنڈری اسکول کے پرنسپل نے کہا کہ '10 سال سے بڑے طلباء کے لیے اسکول کھولنے کی اجازت دی جائے تاکہ بچوں پر پڑنے والے ذہنی تناؤ کو دور کیا جا سکے'۔