ETV Bharat / state

Delhi Riots 2020: دہلی فرقہ وارانہ فسادات میں بے قصوروں کو جیل

دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے قصوروار باہر گھوم رہے ہیں جب کہ بے قصور جیل میں قید ہیں انہیں کئی طرح کی پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑرہا ہے۔

دہلی فرقہ وارانہ فسادات میں بے قصوروں کو جیل
دہلی فرقہ وارانہ فسادات میں بے قصوروں کو جیل
author img

By

Published : Jul 21, 2021, 4:03 PM IST

Updated : Jul 21, 2021, 4:51 PM IST

شمال مشرقی دہلی میں گزشتہ سال ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں سب سے زیادہ مبینہ نقصان مسلمانوں کا ہوا تھا، لیکن انتظامیہ نے مسلمانوں پر ہی دہلی فرقہ وارانہ فسادات کا الزام عائد کیا۔ جس کے ساتھ ہی پولیس نے مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں شروع کی اور ان نوجوانوں کو سب سے پہلے نشانہ بنایا جو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاج میں پیش پیش تھے۔

گرفتار نوجوانوں میں ایک نام اطہر خان کا بھی ہے جو چاند باغ میں ہورہے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاج میں نظامت کے فرائض انجام دے رہا تھا، حالانکہ ان کے ساتھ احتجاج میں دیگر مذاہب کے لوگ بھی شامل تھے لیکن اطہر کو اس کے مذہب کی بنیاد پر موردِ الزام ٹھہراتے ہوئے ایک برس قبل سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا گیا۔

اس ضمن میں اطہر کی والدہ کہتی ہیں کہ دو مہینے تک شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج پُرامن انداز میں جاری تھا لیکن کپل مشرا کے نفرت انگیز بیان نے دہلی میں فساد برپا کردیا۔

ویڈیو
ایک برس بعد اب اطہر کے والدین اس کے واپس گھر آنے کا انتظار کررہے ہیں۔ حالانکہ ایک معاملے میں اطہر کو پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے اسی لیے انہیں یقین ہے کہ جلد ہی اطہر جیل سے رہا ہوکر گھر واپس لوٹے گا۔

مزید پڑھیں:دہلی فساد کے متاثرین انصاف کے منتظر


اطہر کے والد بتاتے ہیں کہ کپل مشرا کو اسمبلی انتخابات میں کامیابی دلانے میں اطہر کا اہم کردار تھا لیکن جب ان کے بیٹے نے کپل مشرا کے ساتھ کام کرنے سے انکار کردیا تو اس بات کا غصہ دہلی فسادات کے بعد اس کی تصویر کو ٹویٹر کے ذریعے وائرل کرکے لیا، اس کے بعد ہی پولیس نے اطہر کو پریشان کرنا شروع کیا اور بعد ازاں سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا۔

شمال مشرقی دہلی میں گزشتہ سال ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں سب سے زیادہ مبینہ نقصان مسلمانوں کا ہوا تھا، لیکن انتظامیہ نے مسلمانوں پر ہی دہلی فرقہ وارانہ فسادات کا الزام عائد کیا۔ جس کے ساتھ ہی پولیس نے مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں شروع کی اور ان نوجوانوں کو سب سے پہلے نشانہ بنایا جو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاج میں پیش پیش تھے۔

گرفتار نوجوانوں میں ایک نام اطہر خان کا بھی ہے جو چاند باغ میں ہورہے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاج میں نظامت کے فرائض انجام دے رہا تھا، حالانکہ ان کے ساتھ احتجاج میں دیگر مذاہب کے لوگ بھی شامل تھے لیکن اطہر کو اس کے مذہب کی بنیاد پر موردِ الزام ٹھہراتے ہوئے ایک برس قبل سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا گیا۔

اس ضمن میں اطہر کی والدہ کہتی ہیں کہ دو مہینے تک شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج پُرامن انداز میں جاری تھا لیکن کپل مشرا کے نفرت انگیز بیان نے دہلی میں فساد برپا کردیا۔

ویڈیو
ایک برس بعد اب اطہر کے والدین اس کے واپس گھر آنے کا انتظار کررہے ہیں۔ حالانکہ ایک معاملے میں اطہر کو پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے اسی لیے انہیں یقین ہے کہ جلد ہی اطہر جیل سے رہا ہوکر گھر واپس لوٹے گا۔

مزید پڑھیں:دہلی فساد کے متاثرین انصاف کے منتظر


اطہر کے والد بتاتے ہیں کہ کپل مشرا کو اسمبلی انتخابات میں کامیابی دلانے میں اطہر کا اہم کردار تھا لیکن جب ان کے بیٹے نے کپل مشرا کے ساتھ کام کرنے سے انکار کردیا تو اس بات کا غصہ دہلی فسادات کے بعد اس کی تصویر کو ٹویٹر کے ذریعے وائرل کرکے لیا، اس کے بعد ہی پولیس نے اطہر کو پریشان کرنا شروع کیا اور بعد ازاں سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا۔

Last Updated : Jul 21, 2021, 4:51 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.