کووڈ-19 وباء کے پھیلاؤ کے لیے تبلیغی جماعت کے افراد پر تلخ اور سنگین حد تک الزامات عائد کیے گئے جبکہ جماعت کے امیر مولانا سعد پر اس تعلق سے غیر ارادتاً قتل کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تاہم ان کی ہی اپیل پر اب تبلیغی جماعت کے افراد نے پلازما تھیراپی کے لیے خون عطیہ کرنا شروع کر دیا ہے۔
جماعت کے دو افراد نے رمضان المبارک کے پہلے دن پلازما تھیراپی کے لیے خون دینے کی شروعات کی، روزہ کی حالت میں خون نہیں دے پانے کی وجہ سے ایک شخص نے روزہ افطار کے بعد خون دیا۔
پلازما تھیراپی دراصل ایک طریقہ علاج ہے جو کنویلیسنٹ سیرم(convalescent serum) ہے، اسے پلازما تھراپی بھی کہا جاتا ہے، پلازما سے علاج کے لیے کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے والے شخص سے خون حاصل کرنا ہوتا ہے اور پھر اس میں سے علیحدہ کیے گئے پلازما کو تشویشناک مریض میں منتقل کیا جاتا ہے۔ پلازما دراصل خون کا ایک شفاف حصہ ہوتا ہے جو خونی خلیے کو علیحدہ کرنے پر حاصل ہوتا ہے۔ پلازما میں اینٹی باڈیز اور دیگر پروٹین شامل ہوتے ہیں۔ اینٹی باڈیز کے حامل پلازما کی منتقلی سے بیمار شخص کو مرض لڑنے کے لیے 'غیر فعال مدافعت' فراہم ہوتی ہے۔
حالانکہ اس تھراپی کے لیے عام طور پر لوگ رضا مند نہیں ہوتے لیکن تبلیغی جماعت کے افراد نے نہ صرف اپنا خون عطیہ کرنے پر رضا مندی ظاہر کی بلکہ اس کی شروعات بھی ہوچکی ہے۔ جس کی تعریف خود حکمراں جماعت بی جے پی کے رہنما بھی کر رہے ہیں۔
اوکھلا کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے ٹویٹ کرکے بتایا کہ 'تبلیغی جماعت کے لوگ مولانا سعد کی درخواست پر دوسرے مریضوں کے لیے اپناخون دے رہے ہیں تاکہ کورونا کے بقیہ مریض ان کے خون سے ٹھیک ہوسکیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کی کورونا رپورٹ مثبت آئی تھی لیکن اب یہ صحتیاب ہوچکے ہیں۔
اس دوران تبلیغی جماعت کے ایک فرد کا پلازما تھراپی کے لیے خون دیتے ہوئے ویڈیو وائرل ہوا، ابتدائی تحقیق کے بعد پتہ چلا ہے کہ یہ ویڈیو صحیح ہے اور جماعت کے افراد نے پلازما تھراپی کے لیے خون دینا شروع کر دیا ہے۔
حالانکہ پلازما تھراپی کے لیے خون دینے سے پہلے کئی ٹیسٹ ہوتے ہیں۔ ایسا کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے پلازما تھراپی کے لیے اپنا خون دینا شروع کر دیا ہے۔ یہ وہی مکتوب ہے جسے مولانا سعد نے اپنے عقیدت مندوں کے نام لکھا تھا اور ان سے پلازما تھراپی کے لیے خون دینے کی ہدایت دی تھی۔