ETV Bharat / state

Shankar Shaad Mushaira دہلی میں 54واں شنکر شاد مشاعرہ کا انعقاد

author img

By

Published : Mar 12, 2023, 6:44 PM IST

شنکر شاد مشاعرہ اپنی مقبولیت کی مختلف وجوہات رکھتا ہے ہے جس میں ایک اہم وجہ مشاعرے کا بلند و بالا معیار ہے جس میں اردو زبان و ادب سے تعلق رکھنے والے اہم شعرائے کرام اپنے کلام پیش کرتے ہیں

شنکر شاد مشاعرہ کا انعقاد
شنکر شاد مشاعرہ کا انعقاد
شنکر شاد مشاعرہ کا انعقاد

برصغیر میں مشاعروں کو تہذیب و ثقافت اور قومی یکجہتی کی لازوال کڑی کے طور پر تصور کیا جاتا ہے، جس میں میں بلا تفریق مذہب و ملت شعراء کرام سے لے کر سامعین تک شرکت کرتے ہیں اسی کڑی کا ایک 'مشاعرہ شنکر شاد' ہے، جو گزشتہ 60 برسوں سے ہندوستان کی سرزمین پر منعقد ہوتا آ رہا ہے۔اس مشاعرے میں بغیر کسی سرحدی تفریق کے ملک و بیرون ملک کے شعراء کرام شامل ہوتے رہے ہیں اور اپنے کلام سے سامعین کو مسحور کرتے رہے ہیں۔ شنکر شاد مشاعرہ اپنی مقبولیت کی مختلف وجوہات رکھتا ہے ہے جس میں ایک اہم وجہ مشاعرے کا بلند و بالا معیار ہے جس میں اردو زبان و ادب سے تعلق رکھنے والے اہم شعرائے کرام اپنے کلام پیش کرتے ہیں۔ اس مشاعرے کا اختصاص یہ بھی ہوا کرتا تھا کہ پڑوسی ملک پاکستان کے شعراء بھی اس مشاعرے میں شرکت کرتے تھے دونوں ممالک کے درمیان ناگفتہ حالات کے سبب پاکستان کے شعراء کی مشاعرے میں شرکت ممکن نہیں ہو پا رہی ہے۔

گذشتہ روایت کے مطابق امسال بھی عالمی شہرت کا حامل 54 واں شنکر شاد مشاعرہ دارالحکومت دہلی میں واقع ماڈرن پبلک اسکول بارا کھمبا روڈ میں شنکر لال مرلیدھر میموریل سوسائٹی کے زیر ہے اہتمام منعقد ہوا۔ مشاعرے میں بطور مہمان خصوصی ہندی زبان و ادب کے معروف ادیب اشوق واجپائی اور سابق چیف الیکشن کمشنر آف انڈیا کے ایس وائی قریشی مدعو تھے جبکہ مشاعرے کی نظامت کے فرائض اشہر اقبال نے انجام دیے۔ شنکر شاد مشاعرے کے تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالی جائے تو مشاعرے کا آغاز سنہ 1954 میں ہوا تھا اس کا واحد مقصد و منشا ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب اور روایات کی پاسداری تھا اور آج یہ مشاعرہ ان روایات کے حوالے سے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

اس موقع پر جن شعرائے کرام نے شرکت کی اور اپنے کلام سے سامعین کو مسحور کیا ان میں ڈاکٹر گوہر رضا، اظہر اقبال، نعمان شوق، ڈاکٹر نصرت مہدی کا نام شامل ہے۔ مشاعرے میں کافی اہم شخصیات نے شرکت کی ان میں سابق سفیر ہند میم افضل، سابق رکن پارلیمنٹ کے سی تیاگی، سابق رکن پارلیمنٹ اور ایس پی لیڈر جاوید عابدی وغیرہ کا نام قابل ذکر ہے۔

مشاعرے میں شعراء کرام کے کچھ اشعار ملاحظہ فرمائیں

عشق کو کامیاب ہونا تھا
آپ کو بے نقاب ہونا تھا
کیا شکایت تیرے تغافل کی
قتل میرا شباب ہونا تھا
(امتیاز احمد)

تیری سمت جانے کا راستہ نہیں ہو رہا
رہے عشق میں کوئی معجزہ نہیں ہو رہا
(اظہر اقبال)

سلگتی جھیل پر جلتا شکارا ڈھونڈنے میں
پریشانی تو ہوگی گھر ہمارا ڈھونڈنے میں
(نعمان شوق)

تم مجھے جب ٹوکتی ہو تو ادھورا
تم مجھے جب سوچتی تو ادھورا
(پرسون جوشی)

دھرم میں لپٹی وطن پرسی کیا کیا سوانگ رچائیگی
مسلی کلیاں چھلساں گلشن سب خزاں دکھلائے گی
(گوہر رضا)

میں کیا کروں کہ تیری انا کو سکوں ملے
گرجاوں ٹوٹ جاؤں بکھر جاؤں کیا کروں
(ڈاکٹر نصرت مہدی)

مزید پڑھیں:Mushaira Jashn E Jamuriat in Delhi دہلی اردو اکاڈمی کی جانب سے مشاعرہ جشن جمہوریت کا انعقاد

شنکر شاد مشاعرہ کا انعقاد

برصغیر میں مشاعروں کو تہذیب و ثقافت اور قومی یکجہتی کی لازوال کڑی کے طور پر تصور کیا جاتا ہے، جس میں میں بلا تفریق مذہب و ملت شعراء کرام سے لے کر سامعین تک شرکت کرتے ہیں اسی کڑی کا ایک 'مشاعرہ شنکر شاد' ہے، جو گزشتہ 60 برسوں سے ہندوستان کی سرزمین پر منعقد ہوتا آ رہا ہے۔اس مشاعرے میں بغیر کسی سرحدی تفریق کے ملک و بیرون ملک کے شعراء کرام شامل ہوتے رہے ہیں اور اپنے کلام سے سامعین کو مسحور کرتے رہے ہیں۔ شنکر شاد مشاعرہ اپنی مقبولیت کی مختلف وجوہات رکھتا ہے ہے جس میں ایک اہم وجہ مشاعرے کا بلند و بالا معیار ہے جس میں اردو زبان و ادب سے تعلق رکھنے والے اہم شعرائے کرام اپنے کلام پیش کرتے ہیں۔ اس مشاعرے کا اختصاص یہ بھی ہوا کرتا تھا کہ پڑوسی ملک پاکستان کے شعراء بھی اس مشاعرے میں شرکت کرتے تھے دونوں ممالک کے درمیان ناگفتہ حالات کے سبب پاکستان کے شعراء کی مشاعرے میں شرکت ممکن نہیں ہو پا رہی ہے۔

گذشتہ روایت کے مطابق امسال بھی عالمی شہرت کا حامل 54 واں شنکر شاد مشاعرہ دارالحکومت دہلی میں واقع ماڈرن پبلک اسکول بارا کھمبا روڈ میں شنکر لال مرلیدھر میموریل سوسائٹی کے زیر ہے اہتمام منعقد ہوا۔ مشاعرے میں بطور مہمان خصوصی ہندی زبان و ادب کے معروف ادیب اشوق واجپائی اور سابق چیف الیکشن کمشنر آف انڈیا کے ایس وائی قریشی مدعو تھے جبکہ مشاعرے کی نظامت کے فرائض اشہر اقبال نے انجام دیے۔ شنکر شاد مشاعرے کے تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالی جائے تو مشاعرے کا آغاز سنہ 1954 میں ہوا تھا اس کا واحد مقصد و منشا ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب اور روایات کی پاسداری تھا اور آج یہ مشاعرہ ان روایات کے حوالے سے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

اس موقع پر جن شعرائے کرام نے شرکت کی اور اپنے کلام سے سامعین کو مسحور کیا ان میں ڈاکٹر گوہر رضا، اظہر اقبال، نعمان شوق، ڈاکٹر نصرت مہدی کا نام شامل ہے۔ مشاعرے میں کافی اہم شخصیات نے شرکت کی ان میں سابق سفیر ہند میم افضل، سابق رکن پارلیمنٹ کے سی تیاگی، سابق رکن پارلیمنٹ اور ایس پی لیڈر جاوید عابدی وغیرہ کا نام قابل ذکر ہے۔

مشاعرے میں شعراء کرام کے کچھ اشعار ملاحظہ فرمائیں

عشق کو کامیاب ہونا تھا
آپ کو بے نقاب ہونا تھا
کیا شکایت تیرے تغافل کی
قتل میرا شباب ہونا تھا
(امتیاز احمد)

تیری سمت جانے کا راستہ نہیں ہو رہا
رہے عشق میں کوئی معجزہ نہیں ہو رہا
(اظہر اقبال)

سلگتی جھیل پر جلتا شکارا ڈھونڈنے میں
پریشانی تو ہوگی گھر ہمارا ڈھونڈنے میں
(نعمان شوق)

تم مجھے جب ٹوکتی ہو تو ادھورا
تم مجھے جب سوچتی تو ادھورا
(پرسون جوشی)

دھرم میں لپٹی وطن پرسی کیا کیا سوانگ رچائیگی
مسلی کلیاں چھلساں گلشن سب خزاں دکھلائے گی
(گوہر رضا)

میں کیا کروں کہ تیری انا کو سکوں ملے
گرجاوں ٹوٹ جاؤں بکھر جاؤں کیا کروں
(ڈاکٹر نصرت مہدی)

مزید پڑھیں:Mushaira Jashn E Jamuriat in Delhi دہلی اردو اکاڈمی کی جانب سے مشاعرہ جشن جمہوریت کا انعقاد

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.