گرڈیہ: نیو گرڈیہ ریلوے اسٹیشن کے ریک پر چاول کی ایک نہیں بلکہ ایک ہزار بوریاں پڑی ہیں۔ یہ اناج دس دن پہلے چھتیس گڑھ سے گرڈیہ پہنچا ہے۔ اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اس میں بڑی بات کیا ہے، لیکن معاملہ بڑا بھی ہے اور حیران کن بھی۔ کیونکہ ہمارے ریلوے سسٹم کو چھتیس گڑھ سے گرڈیہ یعنی 762 کلومیٹر کا سفر طے کرنے میں ایک سال کا وقت لگا ہے۔ حکومتی مشینری کی اس عدم توجہی کے باعث غریبوں کو ملنے والا اناج مکمل طور پر سڑ چکا ہے۔ Railway Covered Distance of 762 km in 365 Days
اس معاملے کی اطلاع ملنے کے بعد ای ٹی وی بھارت کی ٹیم جمعرات کی رات گرڈیہ اسٹیشن پہنچی اور ریلوے ملازمین، اسٹیشن ماسٹر سے بات کی تو معلوم ہوا کہ 2021 میں ہی یہ ویگن لوڈ ہوا تھی، لیکن تکنیکی خرابی کی وجہ سے یہ ویگن وقت پر یہاں نہیں پہنچ سکی۔ یہ بھی پتہ چلا کہ ویگن میں چاول کی 1000 بوریاں لوڈ تھیں جس میں 2 سے 3 سو چاول کی بوریاں خراب ہوگئی ہیں۔
اس حوالے سے ایف سی آئی گودام کے عہدیدار سنجے شرما سے بتایا کہ جو چاول ویگن میں آیا ہے وہ ڈیڑھ سال پرانا ہے اور خراب ہوچکا ہے۔ ایسی حالت میں انہوں نے یہ غلہ لینے سے انکار کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'شاید ڈیڑھ سال قبل ہی یہ غلہ ڈسپیچ کے لیے نکلا تھا لیکن کسی وجہ سے وقت پر نہیں پہنچ سکا۔ Railway Covered Distance of 762 km in 365 Days
اس معاملے پر اسٹیشن ماسٹر پنکج کمار سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ '17 مئی کو ایف سی آئی کی اناج سے بھری ایک ویگن اسٹیشن پر آئی تھی۔ تاہم ایف سی آئی عہدیدار نے اناج کے خراب ہونے کی وجہ سے نہیں لیا، تب سے اناج ریک پوائنٹ پر ہی پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے حکام 31 مئی کو یہاں آئیں گے اور آگے کی کارروائی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ یہ اناج ایف سی آئی (فوڈ کارپوریشن آف انڈیا) کا ہے جو کھلے آسمان تلے پڑا ہے۔ تحفظ کے لیے ان بوریوں پر ترپال ڈال دیا گیا ہے۔ اس کے باوجود بارش کا پانی ان بوریوں میں داخل ہو رہا ہے۔ چاول کو دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ چاول بہت پرانا ہے اور کافی حد تک سڑ چکا ہے۔ جب اس معاملے کی چھان بین کی گئی تو یہ واضح ہوگیا کہ 17 مئی کو چھتیس گڑھ سے نیو گرڈیہ ریلوے اسٹیشن پر اناج کی صرف ایک ویگن آئی تھی۔ اناج کو گرڈیہ میں ایف سی آئی کے گودام میں جانا تھا۔ Railway Covered Distance of 762 km in 365 Days
اناج کی آمد کے بعد ریلوے اہلکاروں نے بتایا کہ ویگن کو کھولنے کے بعد ایف سی آئی کے لوگوں نے اناج کو چیک کیا تو پتا چلا کہ اناج پرانا ہے اور خراب بھی ہو چکا ہے۔ اس کے بعد اناج کی تمام بوریاں اتاری گئیں تب سے ہی یہ ریک پوائینٹ پر پڑا ہوا ہے۔
اس حوالے سے مہیش لنڈی پنچایت کے نو منتخب مکھیا شیو ناتھ ساؤ نے کہا کہ 'اگر اناج ایک سال پہلے لوڈ کیا گیا تھا تو اسے گودام تک کیوں نہیں پہنچایا گیا۔ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ ویگن کھولنے کے بعد ہی جب معلوم ہوا کہ چاول پرانے ہیں اور خراب ہوگئے ہیں تو پھر کن حالات میں ایف سی آئی کے لوگوں نے ویگن خالی کروائی اور سارا اناج کھلے آسمان تلے کیوں رکھا، اس کی تحقیقات کرکے کارروائی کی جائے۔