خواتین جب کسی کام کو کرنے کے لئے پرعزم ہوتی ہے تو وہ کچھ بھی کر سکتی ہیں۔ تاریکی میں روشنی پھیلا سکتی ہیں۔ ناامیدی میں امید کی کرن روشن کر سکتی ہیں، اسی لئے یوم خواتین کے موقع پر ہم آپ کو ایک ایسی خاتون سے متعارف کرانا چاہتے ہیں جس نے محدود وسائل کے باوجود برطانیہ پارلیمنٹ میں اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا اور انہیں شی انسپائر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع کوربہ کی گولڈن گرل کے نام سے مشہور شروتی یادو ہیں جو پیشہ سے ایک شوٹر ہیں جنہوں نے 2019 میں اٹلی میں منعقد یوروپین ماسٹرس میں دو طلائی تمغے حاصل کئے۔
شروتی کی کہانی بہت ہی خاص ہے کیونکہ نشانہ بازی کے لئے سب سے اہم آنکھ نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا تھا، شروتی ڈینگو کے مرض میں مبتلا تھیں اس وقت ڈاکٹر کی جانب سے علاج میں لاپروائی کے سبب ان کی آنکھوں کی روشنی کم ہوگئی تاہم ان کی والدہ نے ان کو حوصلہ دیا، ایسا بھی وقت آیا جب شروتی نے اپنی والدہ سے کہا کہ ماں مجھے کچھ نظر نہیں آ رہا ہے، والدہ نے حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ بیٹی تم ضرور دیکھو گی اور تمہیں جلد ہی سب کچھ صاف صاف نظر آنے لگے گا، شروتی نے اپنی والدہ کے اعتماد اور دوستوں کے ساتھ حالات کو شکست دے دیا۔
شروتی کو رائفل سے کافی دلچسپی تھی، انہوں نے کبھی بھی رائفل سے دوری اختیار نہیں کی، مسلسل جد و جہد کے بعد شروتی نے شوٹنگ میں واپسی کی اور 2017,2018 اور 2019 میں نیشنل چیمپیئن شپ تک پہنچ گئیں، سنہ 2018 میں وہ چھتیس گڑھ کی تاریخ میں ریاست چھتیس گڑھ سے 10 میٹر ایئر پستول زمرے میں پہلی شوٹر بن گئیں جو بھارتی نشانہ بازی ٹیم ٹرائل کے لئے کوالیفائی ہو گئی تھیں۔
جس کے بعد انہوں نے سنہ 2019 میں ایک بار پھر بھارتی ٹیم میں سلیکشن کے لئے کوالیفائی کرلیا۔ کوربہ جیسے ضلع میں شوٹنگ کے لئے زیادہ مواقع دستیاب نہیں ہیں۔ سہولت اور وسائل کی کمی کے باوجود شروتی نے انٹرنیٹ کے ذریعہ شوٹنگ کی باریکیوں کو سیکھا۔
شروتی نے قومی سطح پر متعدد ایوارڈز اپنے نام کیے ہیں لیکن ان کی زندگی کا سب سے بڑا کارنامہ بین الاقوامی تمغہ ہے۔ شروتی نے خود انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے سنہ 2019 میں اٹلی میں منعقدہ یورپی ماسٹرز میں دو طلائی تمغے جیتے ہیں۔ شروتی اس وقت بالکو کے محکمہ بجلی میں ملازم ہیں۔