ایک طرف پوری دنیا کووڈ۔19 کی وبا سے بچنے کے لیے صفائی کا پورا خیال رکھ رہی ہے۔ سینیٹائزیشن کے لیے محکمہ صحت ہر روز گائیڈ لائن جاری کرتا ہے، وہیں دوسری طرف چھتیس گڑھ کے گاؤں کے لوگ ابھی بھی صاف پانی پینے کے تلاش میں ہیں۔
ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع کوربہ کے چرا گرام پنچایت میں دیہاتیوں کے پاس پینے کے صاف پانی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ گاؤں والے کئی کلومیٹر پیدل چلتے ہیں پھر پینے کا پانی نصیب ہوتا ہے۔ بارش کے دنوں میں حالت اور خراب ہوجاتے ہیں۔ لوگ گڑھے میں جمع کیے ہوئے پانی پینے پر مجبور ہیں۔
گرام پنچایت چرا کوربہ ضلعی صدر دفتر سے صرف 60 کلومیٹر دور ہے۔ اس پنچایت کی تشکیل سے پہلے ہی یہاں کے لوگ پانی کی پریشانیوں سے دوچار ہیں۔ جو ٹیوب ویل کھودے گئے تھے اس میں سے سرخ پانی نکلتا ہے۔ دیہاتیوں کے مطابق، یہاں صاف پانی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ وہ برسوں سے یہاں وہاں سے پانی لا کر اپنی زندگی کاٹ رہے ہیں۔
کورونا دور میں اپنے آپ کو محفوظ رکھنے اور صاف کھانا پانی لینے کے لیے ہدایات دی جارہی ہیں، وہیں چرا گاؤں میں انتظامیہ غفلت برت رہی ہے۔ مسلسل کئی سالوں سے مطالبہ کرنے کے باوجود آج تک انہیں صاف پانی پینے کو نہیں مل سکی۔
گاؤں والوں نے بتایا کہ 'ان کے گاؤں میں پانی کے دو ذرائع موجود ہیں۔ صبح اور شام کے وقت گاؤں کی عورتیں پانی کے ان دو ذرائع پر جمع ہوتی ہیں۔ اپنے گھر والوں کی ضروریات کے لیے، وہ یہاں سے پانی گھر لے جاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 'یہ پانی پینے کے لیے صاف نہیں ہے۔ یہ صرف دیگر استعمال کیا جاسکتا ہے، لیکن جب کوئی سہارا نہیں ملتا ہے تب وہ اپنی پیاس اسی پانی سے بجھاتے ہیں۔
گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ 'انہیں پانی لانے کے لیے کئی کلومیٹر دور جانا پڑتا ہے۔ وہ پتھریلے راستوں سے پانی لینے جاتے ہیں۔ گندے پانی کی وجہ سے کئی بار لوگ بیمار بھی ہو چکے ہیں، اس کے باوجود آج تک کسی نے اس پر توجہ نہیں دی۔ اس مسئلے سے کئی بار عوامی نمائندوں کو بھی آگاہ کیا گیا ہے، لیکن یہاں کوئی جھانکنے بھی نہیں پہنچا۔