ETV Bharat / state

چھتیس گڑھ میں 900 سے زیادہ ملازمین کی کورونا سے موت - اردو نیوز رائے پور

پوری دنیا کورونا وبائی امراض سے پریشان ہے۔ چھتیس گڑھ میں کورونا سے اب تک 900 سے زیادہ سرکاری افسر اور ملازمین کی موت ہوچکی ہے۔ ملازمین یونینس کا کہنا ہے کہ ریاست میں بڑھتے ہوئے کورونا انفیکشن کے بعد بھی سرکاری ملازمین خدمات انجام دے رہے ہیں۔ لیکن علاج اور طبی امداد کے لئے پریشان ہیں۔

corona
کورونا
author img

By

Published : May 15, 2021, 2:17 PM IST

کورونا کے مشکل وقت میں فرنٹ لائن ورکرز کے ساتھ۔ ساتھ سرکاری ملازمین بھی مسلسل خدمات پیش کررہے ہیں۔ چھتیس گڑھ میں کورونا کی وجہ سے اب تک 900 سے زیادہ افسر اور ملازمین ہلاک ہوگئے ہیں۔ ملازمین کی یونینس کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کو کورونا انفیکشن کے بعد علاج کے لئے مشقت کرنی پڑ رہی ہے۔ اسپتال میں داخل ہونے کے بعد میڈیکل ری امبرسمنٹ یعنی میڈیکل کی فراہمی کو لیکر بھی حکومتی گائڈ لائن میں کوئی رعایت نہیں مل پا رہی ہے۔ وبائی مرض کی وجہ سے متعدد کنٹریکٹ ورکرز کی بھی موت ہو چکی ہے۔ ایسی صورتحال میں حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ کنٹریکٹ ملازمین کو پنشن اور دیگر حقوق دیئے جائیں۔

دیکھیں ویڈیو

کورونا کے دوران فرنٹ لائن پر کام کر رہے محکمہ صحت، محکمہ اسکول ایجوکیشن، محکمہ داخلہ، محکمہ آبی وسائل جیسے محکموں کے ملازمین کی ایک بڑی تعداد میں موت ہو چکی ہے۔ وزارت، ڈائرکٹوریٹ، کلکٹریٹ، کارپوریشنز، کمیشن اور فیلڈ اسٹاف سے وابستہ ملازمین بھی اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ ایسی صورتحال میں اہل خانہ کے سامنے معاش کا بحران ہے۔ ملازمین کی تنظیموں نے بھی ریاستی حکومت سے کمپیشینیٹ اپائمنٹ تقرری میں رعایت کا مطالبہ کیا ہے۔ ملازمین کی تنظیموں نے ریاستی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ قواعد میں نرمی کریں اور متاثرہ خاندانوں کو روزگار فراہم کیا جائے۔

چھتیس گڑھ تھرڈ کلاس گورنمنٹ ایمپلائز یونین کے ریاستی صدر وجے کمار جھا نے بتایا کہ کورونا مدت کے دوران اب تک ریاست میں 900 سے زیادہ سرکاری افسر، ملازمین کی موت ہوچکی ہے۔ یہ صرف سرکاری اعداد و شمار ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے کنٹریکٹ ورکرز کی بھی موت ہو چکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مسلسل بڑھتے ہوئے انفیکشن اور بہت سی اموات کے باوجود وزارت میں ملازمین کام پر آرہے ہیں۔ عام انتظامیہ کی جانب سے بھی اس کے لئے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ احکام میں ملازمین کو ان کی اپنی گاڑیوں سے بلایا جارہا ہے۔ اس کا اثر کنٹریکٹ ورکرز پر زیادہ پڑ رہا ہے۔ 10 سے 12 ہزار روپے تنخواہ پانے والے کنٹریکٹ ورکرز کی تنخواہ کا نصف سے زیادہ حصہ رائے پور وزارت جانے میں خرچ ہو جارہا ہے۔

کنٹریکٹ ورکرز پر زیادہ اثر

وجئے جھا نے بتایا کہ اگر ان کنٹریکٹ ورکرز کورونا سے موت ہو جاتی ہے تو ان کے اہل خانہ کو نہ تو کمپیشینیٹ اپائمنٹ ملے گی اور نہ ہی پنشن کی سہولت۔ ایسی صورتحال میں ان کے اہل خانہ کے سامنے بہت مشکل صورتحال ہے۔

کمپیشینیٹ اپائمنٹ کی جگہ کمپیشینیٹ گرانٹ دینے کے لیے ایک لاکھ روپیہ طے ہے۔ یعنی کنٹریکٹ ورکرز کی زندگی کی قیمت صرف ایک لاکھ روپیہ ہے۔

یونین کا مطالبہ ہے کہ کنٹریکٹ ورکرز سے کورونا کے دوران کام نہیں لیا جائے اور اگر کچھ کام لیا جاتا ہے تو انہیں بھی فوائد، الاؤنسز اور کمپیشینیٹ اپائمنٹ دی جانی چاہئے۔ حتیٰ کہ پچھلے سال کے جاں بحق ہوئے ملازمین کو اب تک کمپیشینیٹ اپائمنٹ نہیں مل پائی ہے۔

وجے جھا کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت فوری طور پر بزرگوں کو پنشن جاری کرے۔ ملازمین کو میڈیکل کلیم دیا جائے۔ دو سال سے ملازمین کا میڈیکل نہیں نکلا ہے۔ تمام ملازمین زیور، جائیداد بیچ کر علاج کر رہے ہیں۔

گزیٹیڈ آفیسر ایمپلائز یونین کے ریاستی صدر کمل ورما کا کہنا ہے کہ چھتیس گڑھ حکومت نے ریاست کے تمام اضلاع میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔ دوسری طرف ملازمین کو کام کے لئے وزارت میں بلایا جارہا ہے۔

ورما نے بتایا کہ وزارت اور ڈائریکٹوریٹ کے بیشتر ملازمین کو ابھی تک ویکسین نہیں لگی ہے۔ ایسے وقت میں حکومت کو گھر سے کام کرنے پر زیادہ توجہ دینی چاہئے۔

مزید پڑھیں:

بہار سے یوپی جارہی لاشوں کی آخری رسومات پر پابندی عائد!

ریاستی حکومت نے کورونا سے مرنے والے سرکاری افسران اور ملازمین کے بارے میں بھی معلومات جمع کرنا شروع کردی ہے۔ ابتدائی طور پر محکمہ اسکول ایجوکیشن، محکمہ صحت، پی ڈبلیو ڈی اور محکمہ آبی وسائل، محکمہ داخلہ جیسے محکموں میں معلومات جمع کی جارہی ہیں۔ کورونا سے ہلاک ہونے والے ملازمین کی جانکاری مل جانے پر جائزہ لیا جائے گا۔ اس کا جائزہ لینے کے بعد حکومت ملازمین کے کام کرنے کے طریقوں سے متعلق نئے رہنما خطوط اور ایڈوائزری بھی جاری کرسکتی ہے۔

کورونا کے مشکل وقت میں فرنٹ لائن ورکرز کے ساتھ۔ ساتھ سرکاری ملازمین بھی مسلسل خدمات پیش کررہے ہیں۔ چھتیس گڑھ میں کورونا کی وجہ سے اب تک 900 سے زیادہ افسر اور ملازمین ہلاک ہوگئے ہیں۔ ملازمین کی یونینس کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کو کورونا انفیکشن کے بعد علاج کے لئے مشقت کرنی پڑ رہی ہے۔ اسپتال میں داخل ہونے کے بعد میڈیکل ری امبرسمنٹ یعنی میڈیکل کی فراہمی کو لیکر بھی حکومتی گائڈ لائن میں کوئی رعایت نہیں مل پا رہی ہے۔ وبائی مرض کی وجہ سے متعدد کنٹریکٹ ورکرز کی بھی موت ہو چکی ہے۔ ایسی صورتحال میں حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ کنٹریکٹ ملازمین کو پنشن اور دیگر حقوق دیئے جائیں۔

دیکھیں ویڈیو

کورونا کے دوران فرنٹ لائن پر کام کر رہے محکمہ صحت، محکمہ اسکول ایجوکیشن، محکمہ داخلہ، محکمہ آبی وسائل جیسے محکموں کے ملازمین کی ایک بڑی تعداد میں موت ہو چکی ہے۔ وزارت، ڈائرکٹوریٹ، کلکٹریٹ، کارپوریشنز، کمیشن اور فیلڈ اسٹاف سے وابستہ ملازمین بھی اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ ایسی صورتحال میں اہل خانہ کے سامنے معاش کا بحران ہے۔ ملازمین کی تنظیموں نے بھی ریاستی حکومت سے کمپیشینیٹ اپائمنٹ تقرری میں رعایت کا مطالبہ کیا ہے۔ ملازمین کی تنظیموں نے ریاستی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ قواعد میں نرمی کریں اور متاثرہ خاندانوں کو روزگار فراہم کیا جائے۔

چھتیس گڑھ تھرڈ کلاس گورنمنٹ ایمپلائز یونین کے ریاستی صدر وجے کمار جھا نے بتایا کہ کورونا مدت کے دوران اب تک ریاست میں 900 سے زیادہ سرکاری افسر، ملازمین کی موت ہوچکی ہے۔ یہ صرف سرکاری اعداد و شمار ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے کنٹریکٹ ورکرز کی بھی موت ہو چکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مسلسل بڑھتے ہوئے انفیکشن اور بہت سی اموات کے باوجود وزارت میں ملازمین کام پر آرہے ہیں۔ عام انتظامیہ کی جانب سے بھی اس کے لئے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ احکام میں ملازمین کو ان کی اپنی گاڑیوں سے بلایا جارہا ہے۔ اس کا اثر کنٹریکٹ ورکرز پر زیادہ پڑ رہا ہے۔ 10 سے 12 ہزار روپے تنخواہ پانے والے کنٹریکٹ ورکرز کی تنخواہ کا نصف سے زیادہ حصہ رائے پور وزارت جانے میں خرچ ہو جارہا ہے۔

کنٹریکٹ ورکرز پر زیادہ اثر

وجئے جھا نے بتایا کہ اگر ان کنٹریکٹ ورکرز کورونا سے موت ہو جاتی ہے تو ان کے اہل خانہ کو نہ تو کمپیشینیٹ اپائمنٹ ملے گی اور نہ ہی پنشن کی سہولت۔ ایسی صورتحال میں ان کے اہل خانہ کے سامنے بہت مشکل صورتحال ہے۔

کمپیشینیٹ اپائمنٹ کی جگہ کمپیشینیٹ گرانٹ دینے کے لیے ایک لاکھ روپیہ طے ہے۔ یعنی کنٹریکٹ ورکرز کی زندگی کی قیمت صرف ایک لاکھ روپیہ ہے۔

یونین کا مطالبہ ہے کہ کنٹریکٹ ورکرز سے کورونا کے دوران کام نہیں لیا جائے اور اگر کچھ کام لیا جاتا ہے تو انہیں بھی فوائد، الاؤنسز اور کمپیشینیٹ اپائمنٹ دی جانی چاہئے۔ حتیٰ کہ پچھلے سال کے جاں بحق ہوئے ملازمین کو اب تک کمپیشینیٹ اپائمنٹ نہیں مل پائی ہے۔

وجے جھا کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت فوری طور پر بزرگوں کو پنشن جاری کرے۔ ملازمین کو میڈیکل کلیم دیا جائے۔ دو سال سے ملازمین کا میڈیکل نہیں نکلا ہے۔ تمام ملازمین زیور، جائیداد بیچ کر علاج کر رہے ہیں۔

گزیٹیڈ آفیسر ایمپلائز یونین کے ریاستی صدر کمل ورما کا کہنا ہے کہ چھتیس گڑھ حکومت نے ریاست کے تمام اضلاع میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔ دوسری طرف ملازمین کو کام کے لئے وزارت میں بلایا جارہا ہے۔

ورما نے بتایا کہ وزارت اور ڈائریکٹوریٹ کے بیشتر ملازمین کو ابھی تک ویکسین نہیں لگی ہے۔ ایسے وقت میں حکومت کو گھر سے کام کرنے پر زیادہ توجہ دینی چاہئے۔

مزید پڑھیں:

بہار سے یوپی جارہی لاشوں کی آخری رسومات پر پابندی عائد!

ریاستی حکومت نے کورونا سے مرنے والے سرکاری افسران اور ملازمین کے بارے میں بھی معلومات جمع کرنا شروع کردی ہے۔ ابتدائی طور پر محکمہ اسکول ایجوکیشن، محکمہ صحت، پی ڈبلیو ڈی اور محکمہ آبی وسائل، محکمہ داخلہ جیسے محکموں میں معلومات جمع کی جارہی ہیں۔ کورونا سے ہلاک ہونے والے ملازمین کی جانکاری مل جانے پر جائزہ لیا جائے گا۔ اس کا جائزہ لینے کے بعد حکومت ملازمین کے کام کرنے کے طریقوں سے متعلق نئے رہنما خطوط اور ایڈوائزری بھی جاری کرسکتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.