کورونا وبا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملک بھر میں غریب، مزدور دو جون کی روٹی کے لیے بھٹک رہے ہیں۔ ایسے میں بستر کے چھوٹے گاؤں کوالی میں مزدوروں کے پیسے نہ دینے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ گاؤں والوں نے سرپنچ سمیت کئی لوگوں پر پیسے ہڑپ لینے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہیں 9 ماہ سے منریگا کے تحت ملنے والی مزدوری کے تحت ملنے والی مزدوری نہیں ملی ہے اور یہ اپنے پیسوں کے لیے در در بھٹک رہے ہیں۔
کوالی گاؤں کے 13 مزدور نے گزشتہ دیوالی سے ٹھیک پہلے منریگا کے تحت گوٹھان تعمیر کے کام میں 30 روز تک کام کیا تھا۔ لیکن 9 ماہ بیت جانے کے بعد بھی انہیں ان کا مہنتانا آج تک نہیں دیا گیا ہے۔ مزدور اپنے حق کے پیسے کے لیے سرپنچ، سکریٹری سے لے کر ضلع دفتر اور بینک تک کے چکر لگا کر تھک چکے ہیں۔
گاؤں کے منگلو نے بتایا کہ وہ اور اس کے دیگر ساتھیوں نے مسلسل 30 روز تک گوٹھان تعمیر کا کام کیا تھا۔ مزدوروں کا کہنا ہے کہ یہ کام انہوں نے سرپنچ اور سرکیٹری کے کہنے پر کیا تھا۔ مزدوروں کا الزام ہے کہ کام کے پہلے ہر روز کی روزی کی جانکاری بھی نہیں دی گئی تھی۔ اس وقت سرپنچ نے ان کے جاب کارڈ میں کسی بھی طرح کے کام کی انٹری بھی نہیں کی تھی۔
منگلو کے خاندان میں پریم، ہیرا اور درجن کے نام جاب کارڈ میں ہے لیکن جاب کارڈ میں انٹری خالی ہے۔ وہیں ان 13 مزدوروں کی 30 روز کی کل کمائی 69810 روپے ہے۔ سکریٹری نے انہیں آج سے 3 ماہ پہلے ایک ایک ہزار روپے نقد دیے تھے اور باقی پیسے بعد میں دینے کی بات کہی تھی۔ الزام ہے کہ پیسے مانگنے پر سکریٹری ان گاؤں کے مزدورں کو طرح طرح کے بہانے بتا کر بھگا دیتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت نے جب اس بات کی جانکاری منریگا کے متعلقہ افسر اے پی او کو دی تو انہوں نے پورے معاملے کی چھان بین کی۔ افسر نے کہا کہ رپورٹ کے بعد یہ پورا معاملہ جانچ کرنے لائق ہے۔ افسر نے جانچ کر کاروائی کرنے کی بات کہی ہے۔