نئی دہلی: آئی ای ڈی کا مطلب ہے امپروائزڈ ایکسپلوزو ڈیوائس ( دیسی ساختہ دھماکہ خیز ڈیوائس )۔ یہ ایک قسم کا بم ہے۔ اس کے استعمال سے جب بھی دھماکہ ہوتا ہے تو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچتا ہے، موقع پر آگ بھڑک اٹھتی ہے۔ عام طور پر ماؤنواز یا نکسلائٹ یا دہشت گرد اسے وہاں لگاتے ہیں، جہاں یا تو فوجی گزر رہے ہوتے ہیں یا جسے وہ نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ یعنی جیسے ہی ان کی گاڑی اس آئی ای ڈی کے اوپر سے گزرے گی یہ پھٹ جائے گا۔ آج کل اس کے لیے ریموٹ کا بھی استعمال ہو رہا ہے۔
آئی ای ڈی ٹیکنالوجی کی مدد سے میلوں دور بیٹھ کر بھی دھماکہ کیا جا سکتا ہے۔ دھماکے کی یہ تکنیک اتنی مہلک ہے کہ جس پر حملہ کیا جاتا ہے قہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے اور حملہ آور بالکل محفوظ رہتا ہے۔ دہشت گرد تنظیمیں نکسلیوں سے پہلے بھی کئی بار اس کا استعمال کر چکی ہیں اور اب نکسلی بھی اسی تکنیک سے حملے کر رہے ہیں۔ آئی ای ڈی ٹیکنالوجی میں ٹائمنگ بہت اہم ہے۔ اس میں عموماً نائٹریٹ، چارکول، پوٹاشیم، آرگینک سلفائیڈ جیسے مادے استعمال کیے جاتے ہیں اور یہ آسانی سے حاصل بھی کیا جا سکتا ہے۔ آج کل آئی ای ڈی کے لئے جیلیٹن اسٹیک بھی استعمال ہوتی ہیں۔ کان کنی کا کام اس کی مدد سے کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Naxal attacks ماؤنوازوں کے خطرناک حملوں پر ایک نظر
سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کا استعمال دور بیٹھ کر بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اسے دور سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس میں انفراریڈ بھی استعمال ہوتا ہے۔ بعض اوقات اسے ٹرپ وائر کی مدد سے بھی چلایا جا سکتا ہے۔ جب بھی نکسل دھماکا خیز مواد تیار کرتے ہیں تو وہ اسے کنٹینر میں رکھتے ہیں۔ اس میں وہ تار اور انیشیٹر کو فٹ کر دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد بیٹری کی مدد سے پاور دی جاتی ہے۔ جب بھی کوئی بڑے پیمانے پر دھماکہ ہوتا ہے، نکسلائٹ وہاں ٹائمر کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ ایک خصوصی ڈیٹونیٹر سے منسلک ہے۔ اس ڈیٹونیٹر میں ایک گھڑی فٹ کر دی جاتی ہے۔ یعنی ٹائم کے حساب سے بلاسٹ کیا جا سکتا ہے۔