جنجگیر (چھتیس گڑھ): کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے چھتیس گڑھ حکومت کی طرف سے منعقد 'بھروسے کا سمیلن' سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سال کے آخر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں ریاست میں پارٹی کی اقتدار میں واپسی کا پورا یقین ہے اور یہ کہ بی جے پی یہاں بھی مقابلے میں نہیں ہے، ہمیں اگلے سال ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اپنی پوری طاقت لگانی ہے اور ریاست کی تمام سیٹیں جیتنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آئین کو بچانے اور مودی حکومت کی نفرت کی سیاست کے لیے متحد ہونا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومت آئینی اداروں کو کس طرح کمزور کر رہی ہے یہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس آئین کو بچانے اور بھائی چارہ برقرار رکھنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ ہمارے 26 پارٹیوں کا انڈیا اتحاد کا اس ماہ ممبئی میں دوبارہ اجلاس ہو رہا ہے، جس میں مودی حکومت کے خلاف آئندہ انتخابات کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ انہوں نے منی پور تشدد کے حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی کے رویے پر کڑی نکتہ چینی کی اور کہا کہ پارلیمنٹ میں ان کی غیر حاضری اور اس معاملے پر خاموشی اختیار کرنے کی وجہ سے انڈیا اتحاد کو لوک سبھا میں عدم اعتماد کی تحریک لانا پڑی۔
انھوں نے کہا کہ مودی کے منی پور جانے سے انکار اور دیگر ریاستوں میں الگ تھلگ واقعات کی آڑ میں ان کی پارٹی کے کارکنوں کے ذریعہ وہاں پیش آنے والے انتہائی افسوسناک واقعات پر سوال اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ کا نام لے کر اس ریاست کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہاں امن ہے اور تمام مذاہب کے لوگوں میں بھائی چارہ برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ منی پور میں جو کچھ ہوا اور ہو رہا ہے اس کا کہیں موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ مودی ہم پر لگاتار الزام لگاتے ہیں کہ 70 سال میں کچھ نہیں ہوا، کیا یہ سچ ہے؟ انہوں نے کانفرنس میں موجود اجتماع سے سوال کیا کہ کیا 2014 میں مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد ہی ان کے علاقے میں اسکول، کالج، اسپتال کھولے گئے تھے، تو نہیں میں جواب ملا، انہوں نے کہا کہ پھر وہ جھوٹ کا پرچار کرتے ہیں کہ بھارت میں جو کچھ ہوا وہ 2014 کے بعد ہی ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ منی پور کے معاملے پر تحریک عدم اعتماد جیسے سنگین معاملے پر کانگریس پارٹی کا مودی اور شاہ مذاق اڑا رہے ہیں جوکہ کانگریس پارٹی کے بنائے گئے اسکولوں میں تعلیم حاصل کر کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی کرسی تک پہنچے۔
یہ بھی پڑھیں:
چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل اور کئی دیگر کانگریس لیڈروں نے بھروسے کا سمیلن میں شرکت کی۔ اس دوران سی ایم بگھیل نے جنجگیر چمپا ضلع میں 467 کروڑ روپے سے زیادہ کے 1,043 ترقیاتی کاموں کا اعلان کیا۔ سی ایم بگھیل نے مرکزی وزیر اور بی جے پی لیڈر اسمرتی ایرانی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اسمرتی ایرانی کی اسمرتی ٹھیک نہیں رہی۔ انہوں نے چھتیس گڑھ حکومت پر اڈانی کو زمین دینے کا الزام لگایا۔ راہل گاندھی نے اڈانی کی مخالفت کی اور ہم اڈانی کو زمین دیں گے؟ اسمرتی ایرانی کو راہل فوبیا ہے۔
بگھیل نے بی جے پی پر بھی شدید تنقید کی، انھوں نے کہا کہ 2018 میں بی جے پی سے بھروسہ ختم ہوگیا تھا اور اب بھی گزشتہ مسلسل لوگوں نے ضمنی انتخابات یا پنچایتی انتخابات میں صرف کانگریس پر اور مستقبل میں صرف کانگریس پر ہی اپنا اعتماد ظاہر کیا ہے۔ لوگوں کا بھروسہ برقرار رہے گا یہ ہمارا بھی یقین ہے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)